ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال: ’حکومت پہلے ہی مطالبات کیوں تسلیم نہیں کرتی‘

منی مزدا ایسوسی ایشن پنجاب کے سیکرٹری تنویر احمد جٹ کے مطابق حکومت کی ٹرانسپورٹ پالیسیوں پر کوئی توجہ نہیں، جس سے ان کے کاروبار شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

پنجاب میں منی گڈز ٹرانسپورٹرز نے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر پہیہ جام ہڑتال کر دی ہے اور صوبے بھر سے ٹرانسپورٹرز گاڑیوں سمیت احتجاج کر رہے ہیں۔

لاہور میں بابو صابو انٹرچینج پر گاڑیاں کھڑی کرکے نہ صرف سڑکیں بلاک کی گئیں بلکہ دھرنا بھی دے دیا گیا۔ منی مزدا ایسوسی ایشن پنجاب کے سیکرٹری تنویر احمد جٹ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حکومت کی ٹرانسپورٹ پالیسیوں پر کوئی توجہ نہیں، جس سے ان کے کاروبار شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب محکمہ کسٹم کے اہلکار ڈرائیوروں کو تنگ کر رہے ہیں، ناجائز ٹول ٹیکس لیا جاتا ہے جبکہ لاہور جیسے بڑے شہر میں کوئی پارکنگ سٹینڈ نہیں، جس سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

تنویر نے بتایا کہ ’پنجاب بھر میں اشیائے خوردونوش، جان بچانے والی ادویات و دیگر سامان کی ترسیل کے لیے دو لاکھ منی مزدا چلتے ہیں لیکن حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ مزدا کے ڈرائیور تو کیا مالکان کو بھی کچھ نہیں بچتا لیکن حکومت اس بارے میں شکایات سننے کو بھی تیار نہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’پہلے حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ ہمارے مطالبات جائز ہیں، انہیں تسلیم کیا جائے تاکہ ہمیں انتہائی قدم نہ اٹھانا پڑے لیکن کسی نے بات نہیں سنی۔ ہم نے بابوصابو انٹرچینج تنگ آکر بند کر کے دھرنا دیا ہے، جب تک مطالبات تسلیم نہیں ہوں گے، ہم ہڑتال ختم نہیں کریں گے، جو پورے پنجاب میں جاری ہے۔‘

دوسری جانب انجمن تاجران کے رہنما نعیم میر کہتے ہیں کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے نہ صرف ان کا نقصان ہے بلکہ اربوں روپے کے سامان کی ترسیل رکنے سے شہریوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’سبزیاں، پھل اور دیگر اشیا منڈیوں تک نہیں پہنچ پاتیں، گاڑیوں کا پہیہ رکنے سے روز مرہ استعمال کی اشیا مہنگی ملتی ہیں اور ڈیمانڈ پوری نہیں ہوپاتی۔اس کے علاوہ منڈیوں میں آنے والا سامان بھی بروقت نہیں پہنچتا، جس سے سپلائی متاثر ہوتی ہے اور عام شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’میں حیران ہوں کہ حکومت اتنے اہم معاملے پر بھی ہڑتال کا انتظار کیوں کرتی ہے؟ پہلے ہی مطالبات تسلیم کرکے انہیں مطمئن کیوں نہیں کیاجاتا؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس بارے میں حکومتی موقف جاننے کے لیے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ جہانزیب کھچی کے ترجمان محمد ثاقب سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایاکہ وزیر ٹرانسپورٹ کرونا کے باعث گھر میں قرنطینہ میں ہیں۔

ایڈیشنل سیکرٹری ٹرانسپورٹ طاہر ظفر سے پوچھا گیا کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال ختم کرانے کے لیے کیا حکمت عملی بنائی جارہی ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ ’احتجاج کرنے والوں سے پہلے ضلعی انتظامیہ مذاکرات کرے گی اور ان کے مطالبات ہم تک پہنچائے گی، تبھی اندازہ لگایا جائے گا کہ ان کے مطالبات کس حد تک قانونی ہیں، اس کے بعد جو جائز مطالبات ہوں گے، ان کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔‘

ٹرانسپورٹرز سے متعلق محکمہ ٹرانسپورٹ کی پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’یہ معاملہ اب احتجاج اور روڈ بلاک تک پہنچ چکا ہے، اس لیے پہلے ضلعی انتظامیہ دیکھے گی اور ان کی بات سنے گی، ہم بعد میں اس کا جائزہ لیں گے۔‘

واضح رہے کہ ٹرانسپورٹرز کے دھرنے سے بابو صابو انٹر چینچ کو جانے والی سڑکیں بند ہیں اور دھرنے کے باعث ٹریفک بھی معطل ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں ہوتے احتجاج اور ہڑتال جاری رکھیں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان