گجر نالہ آپریشن: ’بلڈوزر نے جیسے ہی گھر گرایا، دل مٹھی میں آگیا‘

کراچی میں محکمہ انسداد تجاوزات نے تین فروری سے گجر نالے کے اطراف کے گھروں کو مسمار کرنے کا آپریشن شروع کر رکھا ہے اور متاثرین کے بقول انہیں متبادل جگہ بھی فراہم نہیں کی گئی۔

کراچی میں گلبرگ ٹاؤن کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک فور میں صادق نگر اور کوثر نیازی کالونی کے درمیان سے گزرنے والے گجر نالے کے کنارے لکڑی کے تھڑے پر 90 سالہ سائیں سرکار اداس بیٹھے ہیں۔

تھڑے کے اوپر کپڑے کی چادریں تان کر ایک چھت بنائی گئی ہے، ان کے سامنے دو گائے بندھی ہوئی ہیں، جو ان کا کُل اثاثہ ہیں جبکہ تھڑے کے برابر میں ملبے کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ 

ملبے کے ڈھیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سائیں سرکار نے بتایا: ’ہم نے تو سنا تھا کہ سرکار گھر بناکر دے رہی ہے، مگر ہماری کوثر نیازی کالونی میں سرکار کے لوگ آئے، میرا گھر گرا کر چلے گئے، اب میں اس عمر میں کہاں جاؤں، کیا کروں، سمجھ میں نہیں آرہا۔‘

سائیں مزید بولے: ’جب بلڈوزر آیا، میں اپنی گائے کو گھاس کھلا رہا تھا، میں بہت چیخا، بہت چلایا، مگر انہوں نے گھر گرا دیا۔ جیسے ہی گھر گرا، میرا دل، کلیجہ ایسے ہوگیا جیسے کسی نے مٹھی میں پکڑ لیا ہو۔‘

گجر نالہ کراچی کے متعدد قدرتی برساتی نالوں میں سے ایک ہے، جو نیو کراچی سے شروع ہوکر مرید گوٹھ کے پاس لیاری ندی میں شامل ہوجاتا ہے۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق اس نالے کی اصل لمبائی 13 کلومیٹر اور پاٹ 210 فٹ چوڑا تھا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ نالے کے دونوں اطراف کچی آبادیاں بن گئیں اور اب نالے کی چوڑائی چند فٹ رہ گئی ہے۔ 

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ذیلی ادارے محکمہ انسداد تجاوزات نے تین فروری سے تجاوزات کے نام پر گجر نالے کے اطراف کے گھروں کو مسمار کرنے کا آپریشن شروع کیا تھا، جس کے پہلے مرحلے میں گھروں پر نشانات لگائے گئے اور بعد میں گھر گرانے کا آغاز کیا گیا۔

تجازات کے خلاف اس آپریشن سے متاثر ہونے والوں میں کوثر نیازی کالونی کی رہائشی سونیا عارف مسیح بھی شامل ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم کئی دہائیوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔ یہ گھر ہم نے بڑی مشکل سے پائی پائی جوڑ کر سالوں میں بنائے اور اب حکومت ایک دن میں انہیں مسمار کرکے ہمیں دربدر کرنا چاہتی ہے۔ تھوڑا وقت دیں، کوئی متبادل دیں، ایسے تو نہیں ہوتا۔‘

سونیا کا مزید کہنا تھا: ’ہم کسی صورت گھر خالی نہیں کریں گے، چاہے بلڈوزر ہمارے اوپر ہی کیوں نہ چلا دیں۔ گھر گر گئے تو ہم کہاں جائیں گے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکومت نے گجر نالے کے دونوں اطراف 30 فٹ چوڑی سڑک تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے نالے کے دونوں اطراف موجود مختلف کچی آبادیوں کے 40 ہزار سے زائد گھر اور دکانیں یا دیگر کمرشل عمارتیں گرائی جائیں گی۔ ایک اندازے کے مطابق گجر نالے کے اطراف میں اگر گھر گرائے گئے تو 15 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوں گے۔ 

صادق نگر اور کوثر نیازی کالونی میں مسیحی برادری کے 200 سے زائد گھر آباد ہیں اور آپریشن کے باعث یہاں پانچ چرچ مسمار ہو جائیں گے، جبکہ کئی مساجد اور امام بارگاہیں بھی مسمار ہونے کا خدشہ ہے۔ 

کوثر نیازی کے مقابل گجر نالے کے دوسری طرف موجود صادق نگر کالونی کی رہائشی ایسٹ روز وارث نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے والدین کئی سال پہلے اس وقت یہاں آباد ہوئے تھے، جب یہاں جھاڑیاں تھی اور دور دور تک انسانی آبادی نہیں تھی۔ انہوں نے پہلے کچے پکے مکان بنائے اور اب جب گھروں کو پکا بنایا تو حکومت گھر توڑ رہی ہے۔

بقول ایسٹ روز: ’جب ہم سب بہن، بھائی ساتھ بیٹھتے ہیں تو میں گھر کے در و دیواروں کو دیکھ کر سوچتی ہوں کہ کیا پتہ یہ وقت دوبارہ آئے یا نہیں۔ جب ہمارے گھر کا ایک حصہ گرایا گیا تو میری والدہ کو دل کا دورہ پڑ گیا۔ ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے اور ہمیں متبادل جگہ دی جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی