’اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسلی عصبیت پر مبنی جرائم میں ملوث‘

انسانی حقوق کے بین الااقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فلسیطنیوں اور اپنے عرب شہریوں کے خلاف نسلی عصبیت پر مبنی قوانین اور پالیسیز پر عمل کر رہا ہے۔ ادارے نے ان اقدامات کو انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا ہے۔

انسانی حقوق کے بین الااقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فلسیطنیوں اور اپنے عرب شہریوں کے خلاف نسلی عصبیت پر مبنی قوانین اور پالیسیز پر عمل کر رہا ہے۔ ادارے نے ان اقدامات کو انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا ہے۔

نیویارک سے فعال ہیومن رائٹس واچ کا اپنی 213 صفحات کی شائع کردہ رپورٹ میں کہنا ہے کہ اس رپورٹ کا مقصد اسرائیل اور عصبیت پرستی کے دور کے جنوبی افریقہ کا موازنہ کرنا نہیں ہے لیکن یہ اندازہ لگانا ہے کہ کیا 'چند مخصوص قوانین اور پالیسیز' بین الااقوامی قوانین کے تحت اپارٹائیڈ کے زمرے میں آتے ہیں یا نہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے ان دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ نے انہیں من گھڑت اور غلط قرار دیتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ پر اسرائیل مخالف ایجنڈا رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کئی برس سے اسرائیل کے بائیکاٹ کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

فلسیطنی صدر محمود عباس نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کو خوش آمدید کہا ہے۔

 چند ہفتے قبل ہی بین الااقوامی کریمنل کورٹ (آئی سی سی) نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی مسلح گروہ حماس کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا آغاز کر رہی ہے۔

اپنی رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ نے فلسطینیوں کی نقل و حرکت اور فلسطینیوں کی ملکیتی زمینوں پر اسرائیلی پابندیوں، ضبطگی اور یہودی آبادیوں کی تعمیر کی جانب اشارہ کیا ہے جن پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا۔ رپورٹ میں انہیں عصبیت پرستانہ مظالم اور جرم قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'اسرائیلی اور فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی حکام فلسطینیوں پر غلبہ پانے کی نیت سے زمین اور آبادی کے تناسب کو یہودی اسرائیلیوں کے فائدے کے لیے تبدیل کر ہے ہیں۔'

سال 1973 کے اپارٹائیڈ کنونشن اور 1998 کے روم سٹیٹیوٹ کے مطابق 'اس بنیاد پر یہ تمام اقدامات اس رپورٹ میں اسرائیلی عہدیداروں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم اور اپارٹائیڈ کے زمرے میں آتے ہیں۔'

فلسطینی صدر محمود عباس کے بیان میں کہا گیا کہ 'عالمی برادری کے لیے مداخلت کرنا اب ضروری ہے۔ ساتھ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ ان کی ریاستیں، ادارے اور کمپنیاں فلسطین میں ان جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں معاونت نہ فراہم کریں۔'

بائیکاٹ کے الزامات

اسرائیلی حکام نے عصبیت پرستی کے الزامات پر شدید اعتراض کیا ہے۔

اسرائیل کے سٹریٹجک امور کے وزیر میکائیل بیٹون کا کہنا ہے کہ 'اس جعلی رپورٹ کا مقصد انسانی حقوق سے جڑا نہیں ہے بلکہ یہ ہیومن رائٹس واچ کی اسرائیلی ریاست کے وجود رکھنے کے حق کو کمزور کرنے کی ایک کوشش ہے جو کہ یہودیوں کا ایک ملک ہے۔'

  اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہیومن رائٹس واچ کا اسرائیل پروگرام 'معروف بی ڈی ایس (اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک) حمایتیوں کی سرکردگرگی میں چلایا جا رہا ہے جس کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔'

رپورٹ کے مصنف ایچ آر ڈبلیو کے اسرائیل اور فلسطین کے ڈائریکٹر عمر شاکر ہیں۔ جنہیں سال 2019 میں اسرائیل نے بی ڈی ایس کی حمایت کرنے کے الزام میں ملک سے نکال دیا تھا۔

عمر شاکر اس الزام کی تردید کرتے ہیں کہ ہیومن رائٹس واچ میں ان کا کام اور سال 2016 میں یہاں تقرری سے قبل فلیسطینیوں کی حمایت میں جاری کیے جانے والے ان کے بیانات بی ڈی ایس کی حمایت قرار دیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان کی رپورٹ آئی سی سی کے وکلا کے دفتر کو بھیجی جائے گے 'جیسا کہ معمول کے مطابق کیا جاتا ہے جہاں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ یہ جرائم عدالت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں یا نہیں۔'

 ان کا کہنا تھا کہ ہیومن راٹس واچ نے سال 2018 میں آئی سی سی کو محمود عباس انتظامیہ اور حماس کے انسانیت کے خلاف ممکنہ جرائم کی رپورٹ بھی پیش کی تھی۔

آئی سی سی کی تحقیقات

مارچ میں بین الااقوامی کریمنل کورٹ کے وکلا نے کہا تھا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کی باضابطہ تحقیقات کریں گے۔ اس سے قبل آئی سی سی کے ججز نے فیصلہ دیا تھا کہ یہ علاقے عدالت کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلسطینی حکام نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اسے سام مخالف اقدام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل اس معاملے پر عدالت کے دائرہ کار کو تسلیم نہیں کرتا۔

ہیومن رائٹس واچ نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپارٹائیڈ اور مظالم میں 'ملوث افراد کے خلاف تحقیقات اور قانونی کارروائی کا آغاز کرے۔'

ہیومن رائٹس واچ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کا سال 2018 کا نیشن سٹیٹ قانون جو صرف یہودیوں کو ہی حق خود ارادیت کی اجازت دیتا ہے 'اسرائیل کی یہودی آبادی کے حق میں بنائی جانے والی پالیسیز کی راہ ہموار کرتا ہے' اور ملک کی 21 فیصد عرب اقلیت کے حقوق چھیننے کا ذمہ دار جو پہلے ہی تعصب کا سامنا کرنے کی شکایت کرتی ہے۔

فلسطینی مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی یروشلم کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کے علاقوں کے طور پر دیکھتے ہیں جن پر 1967 کی جنگ کے دوران قبضہ کر لیا گیا تھا۔

اسرائیل کے ساتھ عبوری امن معاہدوں کے تحت فلسطینیوں کو مغربی کنارے اور حماس کے زیر انتظام غزہ میں محدود اختیارات حاصل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا