شام میں امریکی افواج پر راکٹ حملوں کی اطلاعات، مگر امریکہ کی تردید

شام میں فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل وین مروتو نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’ان رپورٹس میں کوئی سچائی نہیں کہ شام میں امریکی افواج پر راکٹ حملے ہوئے۔‘

22 جون 2021  کو امریکی فوجی شامی صوبے  الحسکہ  میں ایک آئل فیلڈ کے قریب گشت کر رہے ہیں۔ شمالی شام میں سینکڑوں امریکی فوجی داعش کے خلاف لڑائی میں سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کا ساتھ دے رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی )

شام میں سرکاری میڈیا، انسانی حقوق کے ایک ادارے اور امریکی حمایت یافتہ جنگجوؤں کے ترجمان نے کہا ہے کہ مشرقی شام میں امریکی فوجیوں کی رہائش گاہ میں ایک تنصیب پر اتوار کو رات گئے راکٹوں سے حملہ ہوا، تاہم امریکی فوج نے ایسے کسی حملے کی تردید کی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق شام میں فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل وین مروتو نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’ان رپورٹس میں کوئی سچائی نہیں کہ شام میں امریکی افواج پر راکٹ حملے ہوئے۔‘

اس سے قبل امریکی حمایت یافتہ اور کرد سربراہی میں کام کرنے والی سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے ترجمان سیامند علی نے کہا تھا کہ شام کے مشرقی صوبے دیر الزور میں العمر آئل فیلڈ پر دو راکٹ داغے گئے، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ راکٹ کہاں سے داغے گئے تھے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ راکٹ اسی صوبے میں میادین کے علاقے سے داغے گئے تھے، جہاں ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کا قبضہ ہے۔

شامی سرکاری نیوز ایجنسی صنعا نے بھی رپورٹ کیا کہ العمر آئل فیلڈ پر دو راکٹ حملے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اتوار کو ہی سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے ان رپورٹس کی تردید کی تھی کہ امریکی افواج کے زیر استعمال ایک بیس پر حملہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ کونوکو نامی تنصیب سے سنائی دینے والی دھماکوں کی آواز اسلحے کے ساتھ ٹریننگ کی تھی۔

 العمر آئل فیلڈ پر ہونے والا مبینہ راکٹ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب چھ دن قبل ہی مشرقی شام میں امریکی افواج پر ایک ملتا جلتا حملہ ہوا۔

گذشتہ ہفتے کے حملہ سے ایک دن قبل ہی امریکی فضائیہ کے طیاروں نے شام اور عراق کی سرحد کے قریب فضائی حملے کیے۔ پینٹاگون کا کہنا تھا کہ سرحد کے قریب ان تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے مبینہ طور پر ایرانی حمایت یافتہ جنگجو عراق میں ڈروں حملے کرتے تھے۔

شمالی شام میں سینکڑوں امریکی فوجی داعش کے خلاف لڑائی میں سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کا ساتھ دے رہے ہیں۔

اے پی کے مطابق مشرق وسطیٰ کے ہزاروں ایرانی حمایت یافتہ جنگجو شام کے مختلف حصوں میں سرگرم ہیں، جن میں سے کافی تعداد عراق کے ساتھ سرحد کے قریب ہے۔

ایرنی حمایت یافتہ جنگجو شامی صدر بشار الاسد کی فوج میں شامل ہیں جن کی موجودگی سے 10 سالہ خانہ جنگی میں صدر کو فائدہ ہوا ہے۔   

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا