کراچی: کرونا ڈیلٹا ویرینٹ مریضوں میں ’تشویش ناک اضافہ‘ 

جامعہ کراچی کے ڈیپارٹمنٹ 'نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی' کی جانب سے 15 جولائی کو 90 نمونوں کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں سے 92 فیصد کیسز میں بھارتی قسم ڈیلٹا ویرینٹ کی تصدیق ہوئی تھی۔ جب کہ بدھ کو 80 نمونوں کی ٹیسٹ میں یہ شرح 100 فیصد رہی۔  

عید الاضحٰی سے پہلے 20 جولائی کو کراچی ریلوے سٹیشن پہ مسافروں کا رش، یاد رہے کہ 20 جولائی کو کرونا شرح اچانک اضافے کے بعد 18.14 سے25.7  فیصد ہو چکی ہے۔  (تصویر: اے ایف پی)

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں حکام کے مطابق بھارت سے پھیلنے والے کرونا ڈیلٹا ویرینٹ کی شرح میں 'تشویش ناک اضافہ' ہورہا ہے۔ 

کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کی ڈائریکٹر سیمی جمالی کے مطابق کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسوں میں اضافے کے ساتھ ڈیلٹا ویرینٹ کیسوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔   

انڈپینڈنٹ اردو سے گفگتو کرتے ہوئے سیمی جمالی نے کہا 'کراچی میں کرونا کے مثبت کیسوں میں اضافے کے بعد جے پی ایم سی کے کرونا وارڈ کی گنجائش کے 90 فیصد بستر مریضوں سے بھر چکے ہیں۔ ہم ہفتے کے روز تک 70 بستروں کا ایک نیا یونٹ بھی قائم کررہے ہیں۔'  

پاکستانی میڈیا پر کراچی میں ڈیلٹا ویرینٹ کی شرح 100 فیصد تک ریکارڈ ہونے والی خبروں کے متعلق پوچھنے پر سیمی جمالی نے کہا: 'کوئی بھی ایسا دعویٰ نہیں کرسکتا کہ کراچی میں ڈیلٹا ویرینٹ کی شرح 100 فیصد ہوگئی، کیوں کہ تمام مریضوں کا ویرینٹ جانچنے کے لیے ٹیسٹ ہی نہیں کیا جاتا، ایک تو یہ ٹیسٹ مفت نہیں ہے اور ہمارے یہاں نہیں ہوتا۔' 

'اس کے علاوہ ٹیسٹ صرف بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کا ہی کیا جا رہا ہے۔ جب ہر ایک مریض کا ویرینٹ جانچنے والا ٹیسٹ ہی نہیں ہوتا تو یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ ہاں جو سیمپل ٹیسٹ ہوئے ہیں، وہ 100 فیصد ڈیلٹا ویرینٹ مثبت ہوسکتے ہیں۔ مگر جن کا ٹیسٹ نہیں ہوا ان کا کیا؟'  

'یہ کہہ سکتے ہیں کہ کراچی میں ڈیلٹا ویرینٹ کے کیسوں میں تشویش ناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔' 

دوسری جانب جامعہ کراچی کے ڈیپارٹمنٹ 'نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی' کی جانب سے 15 جولائی کو 90 نمونوں کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں سے 92 فیصد کیسز میں بھارتی قسم ڈیلٹا ویرینٹ کی تصدیق ہوئی تھی۔ جب کہ بدھ کو 80 نمونوں کی ٹیسٹ میں یہ شرح 100 فیصد رہی۔  

اس وقت پاکستان میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین بھی بڑے پیمانے پر لگائی جارہی ہیں، تو کیا کسی فرد کو کووڈ ویکسین کا مکمل ڈوز لگنے کے بعد میں ڈیلٹا ویرینٹ لگ سکتا ہے؟

یہ جاننے کے لیے سیکرٹری جنرل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) ڈاکٹر قیصر سجاد سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا 'ویکسین کے باجود ڈیلٹا یا کوئی کرونا کا دوسرا ویرینٹ لگ سکتا ہے۔ مگر اس صورت میں اس ویرینٹ سے ہونے والی علامات میں وہ شدت نہیں ہوگی۔ ویکسین بنانے والے بھی 100 فیصد محفوظ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے۔ سب سے طاقتور ویکسین بھی 90 فیصد تک انسان کو محفوظ رکھتی ہے۔'

 کراچی میں ڈیلٹا ویرینٹ کی صورتحال کے متعلق سوال پر ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا 'ہوسکتا ہے کہ اب کراچی میں جو بھی کیس آرہے ہوں وہ ڈیلٹا ویرینٹ ہی کے ہوں۔ کیوں کہ یہ ویرینٹ انتہائی تیزی سے پھیلتا ہے۔ اگر ایک کمرے میں 15 لوگ ہوں اور ایک ڈیلٹا ویرینٹ کا مریض کمرے میں آجائے تو 15 لوگوں کو ہی ڈیلٹا ویرینٹ لگ سکتا ہے، اس سے آپ اندازہ لگائیں۔ اس لیے احتیاط کی جائے۔'

دوسری جانب وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی سے جاری ایک بیان میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کرونا وائرس  کی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 18 جولائی کو کرونا کیسز کی شرح 14.72 فیصد، 19 جولائی تک 18.14 فیصد، جب کہ 20 جولائی کو اس میں اچانک اضافے کے ساتھ یہ شرح  25.7  فیصد ہوگئی ہے۔  

وزیراعلیٰ کے مطابق 20 جولائی کی شام تک سندھ میں کرونا کے 32620 مریض زیرعلاج ہیں جن میں سے 31513 گھروں کے اندر قرنطینہ ہیں، 1036 مریض مختلف اسپتالوں اور 71 مریض آئیسولیشن سینٹرز میں زیر علاج ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 975 کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے جن میں سے 64 مریضوں کو  انتہائی نگہداشت میں وینٹی لیٹرز پر منتقل کیا گیا ہے۔

 ڈیلٹا ویرینٹ کیا ہے؟ 

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا وائرس کے مختلف ویرینٹس  یا اقسام کو یونانی حروف تہجی کے نام دیے ہیں تاکہ جن ممالک میں یہ قسم پہلی بار ملی ان کا نام ساتھ نہ جوڑ دیا جائے۔ اب تک چار ممالک ایسے ہیں جہاں پہلی بار جو قسم یا ویرینٹ دریافت ہوا، لوگ ان ممالک کے نام سے وائرس کو پکارتے ہیں۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عالمی ادارہ صحت نے برطانیہ میں پہلی بار دریافت ہونے والے ویرینٹ کو 'الفا'، جنوبی افریقہ میں پائے جانے والے ویرینٹ کو 'بیٹا'، برازیل کے ویرینٹ کو 'گاما' کا نام دیا ہے۔ جب کہ بھارت میں اب تک دو وائرس کی اقسام دریافت ہوئی ہیں، جن میں سے ایک وائرس کا نام 'ڈیلٹا' اور دوسری وائرس کی قسم کو 'کیپا' کا نام دیا گیا ہے۔ 

 بھارت میں کرونا کی دوسری جان لیوا لہر کا سبب بننے والے بھارتی وائرس ’ڈیلٹا ویرینٹ' کے متعلق عالمی ادارہ صحت کی جون کے آخر میں جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق کم از کم 85 ممالک میں تشخیص ہو چکی ہے۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان