اسرائیل کے غزہ اور لبنان میں ’جوابی حملے‘ 

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی سے آتش گیر غباروں اور لبنان سے حزب اللہ کے راکٹ حملوں کے جواب میں اس نے جوابی کارروائی کی ہے۔

اسرائیل اور غزہ کی سرحد کے قریب ایک فلسطینی شخص آتش گیر غبارے اڑا رہا ہے (اے ایف پی فائل)

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے’جوابی کارروائی‘ میں لبنان میں حزب اللہ اور غزہ میں حماس کے مبینہ ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے ہفتے کی صبح کہا کہ غزہ کی پٹی سے آتش گیر غباروں کے جواب میں انہوں نے حماس کے ٹھکانوں پر رات بھر بمباری کی۔ 

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا: ’دن بھر غزہ سے اسرائیل میں مسلسل آتش گیر غباروں کے حملوں کے جواب میں کچھ دیر پہلے آئی ڈی ایف کے لڑاکا طیاروں نے حماس کے ایک فوجی کمپاؤنڈ اور راکٹ لانچنگ سائٹ پر حملہ کیا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’راکٹ لانچنگ سائٹ شہری آبادی کے قریب واقع تھی جس سے ایک بار پھر یہ بات واضح ہو گئی کہ حماس کس طرح فلسطینی شہریوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔‘

تاہم اسرائیلی حملے کے بعد فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

اسرائیلی فائر فائٹرز نے بتایا کہ آتش گیر غباروں کی وجہ سے جمعہ کو غزہ کے قریب اسرائیلی علاقے اشکول میں چار مقامات پر آگ بھڑک اٹھی تھی۔

اسرائیل نے آخری بار ایسا حملہ غزہ میں حکمراں حماس کے اہداف پر 25 جولائی کو کیا تھا۔

اسرائیل اور حماس کے مابین 11 دن تک جاری رہنے والی ہلاکت خیز لڑائی کے بعد 21 مئی کی ہونے والی جنگ بندی کے باوجود وقتاً فوقتاً پرتشدد واقعات سامنے آتے رہے ہیں جن میں آتش گیر غبارے اسرائیل بھیجنے کا سلسلہ بھی شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غزہ میں حکام کے مطابق 11 روزہ جنگ کے دوران 260 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں کچھ جنگجو بھی شامل ہیں۔ ادھر اسرائیلی پولیس اور فوج نے بتایا کہ یہودی ریاست میں غزہ سے داغے گئے راکٹس سے ایک فوجی سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دوسری جانب لبنان میں حزب اللہ کی جانب سے جمعے کو اسرائیلی چوکیوں پر راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیل نے لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ عسکری تنظیم کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔

یہ اسرائیل کی جانب سے سات سالوں بعد لبنانی سرزمین پر پہلا فضائی حملہ ہے جب کہ حزب اللہ نے 2019 کے بعد پہلی بار اسرائیلی سرزمین پر براہ راست راکٹ حملے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ جھڑپیں ایک ایسے وقت ہوئی ہیں جب گذشتہ ہفتے خلیج عمان میں اسرائیلی زیر انتظام ٹینکر پر مہلک حملے کے بعد سے ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی عروج پر ہے۔

لبنان پر جوابی حملے کے بعد اسرائیل نے کہا کہ وہ ’مکمل جنگ کی طرف بڑھنا نہیں چاہتا‘ جب کہ سرحدی علاقے میں اقوام متحدہ کی امن فوج UNIFIL نے ’ایک انتہائی خطرناک صورت حال‘ کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے لبنان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس طرح کے حملوں کو روکنے اور علاقے کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے اقدامات کرے۔

امریکہ کا یہ بیان اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز کی جانب سے واشنگٹن کو لبنان پر دباؤ بڑھانے کے مطالبے کے فوری بعد آیا ہے۔

دوسری جانب حزب اللہ نے کہا کہ اس نے متنازع شیبا فارمز سرحدی ضلع میں اسرائیلی پوزیشنوں کے قریب کھلے میدان میں درجنوں راکٹ فائر کیے جو جنوبی لبنان پر اسرائیلی فضائی حملوں کے جواب میں کیے گئے۔

اسرائیل نے کہا کہ حزب اللہ کی جانب سے 19 راکٹ فائر کیے گئے جن میں سے چھ اسرائیلی زمین پر گرے۔ اس نے بتایا کہ تین راکٹ اسرائیلی باڈر کے قریب گرے جبکہ دیگر کو فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا۔

UNIFIL نے حزب اللہ کے راکٹ حملے کے بعد شیبا فارمز علاقے میں اسرائیل کی جانب سے بمباری کی اطلاع دی۔

شیبا فارمز ضلعے پر لبنان کا دعویٰ ہے لیکن اقوام متحدہ اسے شامی گولان کی پہاڑیوں کا حصہ سمجھتا ہے جس پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے اور 1981 میں یکطرفہ طور پر اس کا الحاق کر لیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ایمن شیفلر نے حزب اللہ کے ساتھ مکمل جنگ کے امکانات کو مسترد کردیا۔

انہوں نے جمعے کے میزائل تبادلے کے بعد کہا: ’ہم مکمل جنگ کی طرف نہیں بڑھنا چاہتے ، پھر بھی یقیناً ہم اس کے لیے بہت تیار ہیں۔‘

حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ ان کا گروپ لبنان پر کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے پرعزم ہے اور ضرورت پڑنے پر اس کے لیے ’ تیار‘ رہے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا