صدر بائیڈن نے امریکی فوج میں جنسی ہراسانی کو جرم قرار دے دیا

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے فوج میں جنسی ہراسانی کو جرم قرار دے کر فوجی وینیسا گیلن کو خراج عقیدت پیش کیا جن کا 2020 میں قتل امریکی فوج میں جنسی ہراسانی کے مسئلے کو قوم کی توجہ میں لے آیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن 26 جنوری کو وائٹ ہاوس میں نجی کمپنیوں کے سربراہان کے ساتھ ایک اجلاس میں۔ صدر نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت فوج میں جنسی ہراسانی کو جرم قرار دے دیا گیا ہے (اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے ملٹری جسٹس کوڈ کے متعلق بدھ کو ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت اب فوج میں جنسی ہراسانی کو ایک جرم قرار دی دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون کے سالانہ بجٹ پیکج ’نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ 2022‘ میں اس اقدام کا تقاضہ کیا گیا تھا اور اسے لے کر امریکی خاتون فوجی اہلکار وینیسا گیلن کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے، جنہیں ٹیکساس کے فورٹ ہوڈ میں قتل کیا گیا تھا۔

20 سالہ گیلن کو 2020 میں ایک ساتھ فوجی نے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تھا اور انہوں نے اپنے اہل خانہ کو بتایا تھا کہ انہیں اعتماد نہیں فوجی کمانڈ ان کی ہراسانی کی شکایت کی پیروی کرے گی۔ 

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ اس ایگزیکٹو آرڈر میں فوج میں رہنے والی وینیسا گیلن کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جن کی موت نے امریکی فوج میں جنسی تشدد کی طرف قوم کی توجہ مبذول کرائی ہے اور یہ کہ اس سے ملٹری جسٹس میں اصلاحات کو آگے بڑھانے میں مدد ملی ہے۔

صدر بائیڈن نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ وہ ’ملٹری جسٹس کے یونیفارم کوڈ کے تحت جنسی ہراسانی کو جرم قرار دینے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اس حکم نامے کا مقصد ’گھریلو تشدد اور جنسی تصویروں کی غلط تشہیر یا انہیں پھیلانے کے خلاف فوج کے ردعمل کو مضبوط بنانا ہے۔‘

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس سے قبل ایک آزاد کمیشن کا تقرر کیا تھا جو یہ سفارشات پیش کرے کہ مسلح افواج میں جنسی تشدد کے مرتکب افراد سے کس طرح بہتر طریقے سے نمٹا جائے اور ان کے خلاف مزید مؤثر طریقے سے کیسے مقدمہ چلایا جائے۔

کمیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ملٹری چین آف کمانڈ سے جنسی زیادتی کے مقدمات چلانے کے فیصلوں کو ہٹانا ہی اس کا واحد حل ہے۔ اس سے ماضی کے برعکس صرف انتظامی پابندیاں عائد کرنے کی بجائے مجرموں کو جیل کی سزا ہو سکے گی۔

امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق اگرچہ گذشتہ ایک سال سے امریکی فوج کی جانب سے جنسی حملوں اور ہراسانی کرنے کے خلاف جدوجہد کو ایک ترجیح قرار دیا ہے لیکن اندرونی رپورٹس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران فوج میں اس طرح کے واقعات کی تعداد میں صرف اضافہ دیکھا گیا ہے۔

وال سٹریٹ جرنل نے محکمہ دفاع کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2020 کے دوران فوج میں جنسی زیادتی کے 7816 واقعات رپورٹ ہوئے۔ یہ کیسز 2010 میں رپورٹ ہونے والے 3327 واقعات سے دوگنا بھی زیادہ ہیں۔

گذشتہ سال جولائی میں صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ جنسی ہراسانی اور جنسی حملوں کے مقدمات کو چین آف کمانڈ سے ہٹانے اور انہیں آزاد فوجی استغاثہ کے حوالے کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ