نیوزی لینڈ کی حاملہ صحافی جس کی اپنے ملک نے نہیں طالبان نے مدد کی

نیوزی لینڈ کی حاملہ صحافی شارلٹ بیلس نے ایک کالم میں بتایا کہ قرنطینہ قوانین کی وجہ سے انہیں اپنے وطن واپس آنے سے روکا گیا جس کے بعد افغان طالبان سے مدد لینا پڑی۔

شارلٹ بیلس نے اس وقت عالمی توجہ حاصل کی جب انہوں نے طالبان رہنماؤں سے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ان کے سلوک کے بارے میں سوال کیا(تصویرشارلٹ بیلس/ انسٹاگرام اکاؤنٹ)

نیوزی لینڈ کی ایک حاملہ صحافی شارلٹ بیلس نے کہا ہے کہ قرنطینہ قوانین کی وجہ سے انہیں اپنے وطن واپس آنے سے روکا گیا جس کے بعد انہیں مدد کے لیے افغان طالبان سے رجوع کرنا پڑا۔

بیلس کا ہفتے کو نیوزی لینڈ ہیرالڈ میں ایک کالم شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ یہ ’وحشیانہ ستم ظریفی‘ ہے کہ انہوں نے ایک بار طالبان سے خواتین کے ساتھ سلوک کے بارے میں سوال کیا تھا اور اب وہ اپنی حکومت سے وہی سوالات پوچھ رہی ہیں۔

بیلس نے اپنے کالم میں لکھا: ’جب طالبان آپ کو، ایک حاملہ، غیر شادی شدہ خاتون، کو محفوظ پناہ گاہ کی پیشکش کرتے ہیں، تو آپ کو معلوم ہوجاتا ہے کہ آپ کی صورتحال خراب چکی ہے۔‘

نیوزی لینڈ کے کوویڈ 19 کے وزیر کرس ہپکنز نے ہیرالڈ کو بتایا کہ ان کے دفتر نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ دیکھیں کہ انہوں نے بیلس کے معاملے میں مناسب طریقہ کار اپنایا یہ نہیں۔

نیوزی لینڈ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم سے کم رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ ملکی قواعد کے مطابق وطن واپس آنے والے شہریوں کو فوج کے زیر انتظام محدود قرنطینہ ہوٹلوں میں 10 دن الگ تھلگ رہنا ضروری ہے، جس کی وجہ سے واپسی کے خواہش مند ہزاروں لوگوں مختلف ملکوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

سنگین حالات میں بیرون ملک پھنسے شہریوں کی کہانیاں وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن اور ان کی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنی ہیں۔

پچھلے سال الجزیرہ کے لیے کام کرنے والی بیلس افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کور کر رہی تھیں۔

بیلس نے اس وقت عالمی توجہ حاصل کی جب انہوں نے طالبان رہنماؤں سے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ان کے سلوک کے بارے میں سوال کیا۔

بیلس نے کالم میں بتایا کہ وہ ستمبر میں قطر واپس آئیں تو انہیں اپنے حاملہ ہونے کا پتہ چلا۔ انہوں نے اپنے حمل کو ایک ’معجزہ‘ قرار دیا کیونکہ ان کے بقول ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ ان کے بچے نہیں ہو سکتے۔

بیلس کے مطابق وہ مئی میں ایک لڑکی کو جنم دینے والی ہیں۔انہوں نے کالم میں مزید بتایا کہ وہ اپنے پارٹنر ہیلبروک کے ساتھ ان کے آبائی ملک بیلجیئم چلی گئیں لیکن وہ زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکیں کیونکہ وہ وہاں کی رہائشی نہیں تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان دونوں کے پاس صرف افغانستان کا ویزہ تھا لہٰذا انہوں نے طالبان کی سینیئر قیادت سے بات کی تو انہوں نے یقین دلایا کہ وہ افغانستان آنے کی صورت میں محفوظ ہوں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیلس کے مطابق طالبان نے انہیں کہا کہ آپ لوگوں کو صرف یہ بتائیں کہ آپ شادی شدہ ہیں اس کے بعد بھی اگر صورتحال خراب ہوتی ہے تو ہمیں کال کریں اور فکر نہ کریں۔

بیلس نے مزید لکھا کہ انہوں نے افغانستان میں نیوزی لینڈ کے حکام کو 59 دستاویزات بھیجیں لیکن ہنگامی طور پر واپسی کے لیے ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

نیوزی لینڈ کے قرنطینہ نظام کے مشترکہ سربراہ کرس بنی نے ہیرالڈ کو بتایا کہ بیلس کی ہنگامی درخواست اس شرط کے مطابق نہیں کہ وہ 14 دن کے اندر سفر کریں۔

انہوں نے کہا کہ عملے نے بیلس سے ایک اور درخواست دینے کے بارے میں رابطہ کیا ہے جو ضروریات کے مطابق ہو گی۔

بیلس نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں وکلا، سیاست دانوں اور تعلقات عامہ کے لوگوں سے بات کرنے کے بعد لگتا ہے کہ ان کا کیس پھر سے آگے بڑھ رہا ہے لیکن ابھی تک انہیں گھر جانے کی منظوری نہیں ملی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا