وکالت کی ڈگری لے کر باکسر بننے والی پاکستانی خاتون

وکالت کی طالبہ ندا لندن کے کنگز کالج سے پڑھائی مکمل کرکے پاکستان آئیں اور ان کی شادی ہوگئی۔ اس کے بعد انہوں نے دو بچوں کو جنم دیا مگر باکسنگ کا شوق برقرار رہا۔

لاہور کی 32 سالہ ندا زریں پرویز ایک باکسر ہیں جنہوں نے 2021 میں پاکستان میں ہونے والی باکسنگ چیمپیئن شپ میں 52 اور 54 کلو گرام بینٹم ویٹ کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

اس مقابلے میں پاکستان بھر کی خواتین اور مرد باکسرز نے حصہ لیا تھا۔ 

ندا باکسنگ کی طرف کیسے آئیں؟

اس سوال کے جواب میں ندا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ کنگز کالج لندن میں پڑھتی تھیں جب انہوں نے فٹ بال کھیلنا شروع کیا۔ ان کے کالج میں دیگر ملکوں سے ایکسچینج پروگرام کے تحت طلبہ بھی آتے تھے اور ان میں کچھ مشہور فٹ بال کلبز کی لڑکیاں بھی آتی تھیں جو جسمانی طور پر بہت فٹ ہوتی تھیں۔

ندا نے بھی خود کو جسمانی طور پر فٹ بال کے لیے فٹ رکھنے کا سوچا اور باکسنگ شروع کی۔

ندا کہتی ہیں کہ جب باکسنگ شروع کی تو اس میں ان کا جنون بڑھتا چلا گیا اور پھر اگلے تین چار برس تک وہ باکسنگ کرتی رہیں۔

انہوں نے مقامی طور پر لوگوں کی تربیت بھی کی اور اس کے علاوہ 2011 میں انہیں سپورٹس کے ایک مشہور برینڈ نائکی کا سٹوڈنٹ ایمبیسیڈر بننے کا اعزاز بھی ملا۔

وکالت کی طالبہ ندا لندن کے کنگز کالج سے پڑھائی مکمل کرکے پاکستان آئیں اور ان کی شادی ہوگئی۔ اس کے بعد انہوں نے دو بچوں کو جنم دیا مگر باکسنگ کا شوق برقرار رہا۔

ندا نے بتایا ’حمل کے دوران میں نے اپنی توجہ جم پر رکھی۔ مجھے دیکھ کر بہت سے لوگ اعتراض کرتے تھے کہ حمل میں مجھے ورزش یا جم نہیں کرنا چاہیے لیکن یہ شاید یہیں ہوتا ہے۔ باہر کے ممالک میں خواتین حمل کے دوران سب کچھ کرتی ہیں۔ میں نے بھی اس دوران یہاں تک کہ جب بچے پیدا ہو گئے اس کے بعد بھی اپنا جم جاری رکھا۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ندا کا کہنا ہے کہ باکسنگ کی وجہ سے انہیں کبھی ڈر نہیں لگا بلکہ ان کا اعتماد بڑھ گیا کہ اگر کہیں انہیں کوئی کچھ کہتا ہے یا کرتا ہے تو کم ازکم ان کے پاس ایک ہنر ہے جس کے استعمال سے وہ خود کا بچاؤ کرسکتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ضروری نہیں کسی کو مارا ہی جائے کسی بھی خطرے کی صورت میں آپ اپنے آپ کو صرف جسم کی مختلف زاویوں پر حرکات سے بھی بچاسکتے ہیں۔ 

ندا کے مطابق: ’باکسنگ ایسا کھیل ہے جو جسمانی طور پر بہت چیلنجنگ ہے خاص طور پر آپ کی فٹنس بہت ضروری ہے اور باکسنگ میں آپ کسی بھی ویٹ کیٹیگری میں کھیل رہے ہیں اس میں آپ کے اپنے جسم کا وزن متوازن ہونا بہت ضروری ہے۔ موٹاپے کی تو کوئی گنجائش ہی نہیں ہوتی ورنہ آپ کی کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے۔‘

ندا اپنی باکسنگ کو مزید آگے لے کر جانا چاہتی ہیں: ’انشااللہ 2022 میں کامن ویلتھ گیمز ہوں گے برمنگھم میں اور میرا ارادہ ہے کہ میں ان میں حصہ لوں اور اگر مجھے یہ موقع ملا تو میرے لیے یہ ایک اعزاز کی بات ہوگی۔‘ 

لوگوں کو فٹ رکھنے کے لیے ندا ’ن جوس‘ کے نام سے اپنا ایک انسٹا پیج بھی چلاتی ہیں اور وہاں صحت مند کھانا پسند کرنے والوں کے آرڈرز بھی لیتی ہیں اور انہیں اچھا صحت مند کھانا بنانے کی ٹپس بھی دیتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل