روس پورے یوکرین کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے: فرانسیسی صدر کے معاون

فرانس کے صدر کے ایک معاون کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن کے درمیان فون کال کے ذریعے رابطہ ہوا ہے جس کے بعد لگتا ہے کہ یوکرین میں ’ابھی برا ہونا باقی ہے۔‘

فرانس کے صدر کے ایک معاون کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن کے درمیان فون کال کے ذریعے رابطہ ہوا ہے جس کے بعد لگتا ہے کہ یوکرین میں ’ابھی برا ہونا باقی ہے۔‘

روسی صدر ولادی میر پوتن اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں کے درمیان فون پر 90 منٹ طویل بات چیت ہوئی ہے۔

اس بات چیت کے حوالے سے فرانسیسی صدر کے معاون نے کہا ہے کہ ’پوتن کے ارادے پورے ملک پر قبضے کرنے کے نظر آ رہے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی صدر کے ایک سینیئر معاون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ ’صدر (ایمانوئل میکروں) کے خیال میں صدر پوتن نے جو کچھ بتایا اس سے لگتا ہے کہ برا وقت ابھی آنا ہے۔‘

معاون نے مزید بتایا کہ ’صدر پوتن نے جو کچھ ہمیں بتایا اس میں یقین دلانے والی کوئی بات نہیں تھی۔ انہوں نے آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ولادی میر پوتن ’پورے یوکرین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اپنے الفاظ میں یوکرین کو آخر تک ’ڈی نازیفائی‘ کرنے کے لیے اپنا آپریشن انجام دیں گے۔‘

معاون نے کہا: ’آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ الفاظ کس حد تک چونکا دینے والے اور ناقابل قبول ہیں اور صدر نے انہیں بتایا کہ یہ جھوٹ ہے۔‘

ایمانوئل میکروں نے  اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن پر زور دیا کہ وہ عام شہری ہلاکتوں سے گریز کریں اور انسانی رسائی کی اجازت دیں۔

معاون نے کہا کہ اس پر ’صدر پوتن نے جواب دیا کہ وہ کوئی وعدہ کیے بغیر اس کے حق میں ہیں۔‘


روس کے یوکرین پر حملے میں اب تک 350 سے زائد یوکرینی شہری اور پانچ سو کے قریب روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرینی حکام نے 350 سے زائد شہریوں کی ہلاکت کی خبر دی ہے۔

جبکہ روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بدھ کو بتایا کہ اس نے یکم مارچ تک 227 شہریوں کی ہلاکت اور 525 زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔

ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

یوکرینی افواج کو جانی نقصان کے بارے میں کوئی مصدقہ معلومات نہیں۔ تاہم روس نے فوجی ہلاکتوں کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے بدھ کو سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ’498 روسی فوجی خدامات سرانجام دیتے ہوئے مارے گئے ہیں جبکہ 1600 کے قریب زخمی ہیں۔‘

روس کے یوکرین پر آٹھ دن قبل شروع ہونے والے حملے میں یہ پہلی بار تھا کہ روسی حکام نے میں فوجی نقصان کی تفصیل دی ہو۔

یاد رہے کہ یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ اب تک نو ہزار سے زائد روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔


روس کی بھارتی طلبہ کے یوکرین سے انخلا میں مدد کی پیشکش

بھارت نے جمعرات کو روسی دعوے کی تردید کی کہ یوکرینی حکام نے خارکیو شہر میں بھارتی طلبہ کو ملک چھوڑنے سے روک رکھا ہے اور بھارتی شہریوں کے انخلا میں مدد کرنے کے لیے یوکرین کا شکریہ ادا کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوتن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان بدھ کو ویڈیو کال کے بعد جاری ایک بیان میں کریملن نے کہا: ’ان طلبہ کو یوکرینی توانائی ایجنسیوں نے یرغمال بنا لیا ہے، جو انہیں انسانی ڈھال کی طرح استعمال کر رہی ہیں اور انہیں روس جانے سے ہر طرح سے روک رہی ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا کہ اس سب کی ’ذمہ دار کیئف میں حکام ہیں‘ اور صدر پوتن نے وزیر اعظم مودی کو بتایا کہ ماسکو ان بھارتی طلبہ کو خارکیو سے نکالنے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔

روس اس سلسلے میں فوج کی مدد کی بھی پیشکش کر چکا ہے۔

بدھ کو ہی ٹی وی پر ایک بریفنگ میں روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا: ’ہماری معلومات کے مطابق یوکرینی حکام نے خارکیو میں بھارتی طلبہ کے ایک گروپ کو زبردستی روکا ہوا ہے جو یوکرین چھوڑ کر جنوبی روس میں بیلگورود جانا چاہتے ہیں۔‘

’روسی فوج بھارتی شہریوں کے انخلا کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کو تیار ہے تاکہ انہیں روسی سرزمین سے بھارت کے اپنے فوجی طیاروں یا مسافر طیاروں سے گھر پہنچایا جائے جیسے بھارت نے تجویز کیا ہے۔‘

تاہم بھارت نے روسی دعوے کو مسترد کیا ہے کہ یوکرین میں اس کے شہریوں کو ’انسانی ڈھال‘ بنایا گیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے جمعرات کو کہا: ’یوکرینی حکام کے تعاون سے  گذشتہ روز کئی طلبہ خارکیو سے نکل چکے ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمیں کسی طالب کو یرغمال بنانے کے حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں ملی میں۔‘


یوکرین چھوڑنے والوں کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہوگئی

پناہ گزین کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں اب تک 10 لاکھ سے زائد افراد ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

یو این ایچ سی آر کی جانب سے جمع کردہ اور ایسوسی ایٹڈ پریس کو فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق ایک ہفتے میں ملک کی آبادی کا دو فیصد حصہ ملک چھوڑ چکا ہے، جو اس صدی میں پناہ گزینوں کا سب سے تیز اخراج ہے۔

افراتفریح میں انخلا کے مناظر ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیو میں بھی دیکھے گئے جہاں بمباری سے بچنے کی کوشش میں شہری ٹرین سٹیشنوں میں جمع ہوتے رہے اور ٹرینوں میں سوار ہوتے رہے اکثر جن کی منزل انہیں معلوم نہیں تھی۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک ای میل میں یو این ایچ سی آر کے ترجمان جونگا گھدینی ولیمز نے کہا کہ یوکرینی حکام کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق بدھ کو آدھی رات تک 10 لاکھ سے زائد افراد ملک چھوڑ چکے تھے۔

ایک اور ترجمان شابیا منٹو نے کہا اسی رفتار پر لوگوں کا ملک چھوڑنا اسے ’اس صدی کا سب سے بڑا پناہ گزین کا بحران‘ بنا دے گا۔


یوکرین پر روسی حملے کے خلاف قرارداد منظور، پاکستان کا ووٹنگ سے گریز

پاکستان نے مشرقی یورپ میں روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں مزید جانی نقصان اور تشدد سے بچنے کی ضرروت پر زور دیا ہے۔

نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں بدھ کو بھاری اکثریت سے یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف قراردار منظور ہوئی اور ماسکو سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جنگ بند کرے اور اپنے فوجی دستوں کو واپس بلائے۔

 

عرب نیوز کے مطابق پاکستان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تاہم اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ جنگ زدہ خطے میں تشدد اور جانی نقصان میں مزید اضافے کو روکنے کے لیے ’تمام کوششیں‘ کی جانی چاہئیں۔

سلامتی کونسل میں مذمتی قرارداد کو ماسکو نے ویٹو کر دیا تھا، جس کے بعد جنرل اسمبلی کی اس کارروائی کا مقصد روس کو اس کی جارحیت کے لیے عالمی ادارے میں سفارتی طور پر تنہا کرنا ہے۔

اسمبلی کے 193 ارکان میں سے 141 نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے بلائے گئے اس غیر معمولی ہنگامی اجلاس میں روس کے خلاف قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ پاکستان، بھارت، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا اور کئی دیگر ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ 

بھارت اس سے قبل سلامتی کونسل میں ہونے والی کارروائی سے بھی غیر حاضر رہا تھا۔

جنرل اسمبلی کی قرارداد میں روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی ویب سائٹ کے مطابق آخری بار سلامتی کونسل نے جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس 1982 میں بلایا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روس، شام اور بیلاروس سمیت پانچ ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔ اگرچہ جنرل اسمبلی کی قرارداد عملی طور پر زیادہ کارگر نہیں ہوتی لیکن اس کا سیاسی وزن ہوتا ہے۔

پاکستان نے اب تک روسی کارروائیوں کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے اور کشیدگی ختم کرنے کے لیے ’مذاکرات اور سفارت کاری‘ پر زور دیا ہے۔

منیر اکرم نے ہنگامی اجلاس میں کہا: ’تشدد میں مزید اضافے اور جانی نقصان کے ساتھ ساتھ فوجی، سیاسی اور اقتصادی کشیدگی سے بچنے کے لیے تمام کوششیں کی جانی چاہئیں اور یہ تصادم بین الاقوامی امن و سلامتی اور عالمی اقتصادی استحکام کے لیے بے مثال خطرہ بن سکتا ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’جیسا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے مسلسل نشاندہی کی گئی ہے ترقی پذیر ممالک کہیں بھی ہونے والے عالمی تنازعات سے معاشی طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔‘

منیر اکرم نے کہا: ’ہمیں امید ہے کہ روسی فیڈریشن اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت دشمنی کے خاتمے اور حالات کو معمول پر لانے میں کامیاب ہو گی۔‘

ان کے بقول: ’یوکرین جنگ کے مسٔلے کے لیے متعلقہ کثیر الجہتی معاہدوں، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات کے مطابق ایک سفارتی حل ناگزیر ہے۔‘


ہم نے روس کے شاطر منصوبوں کو ناکام بنا دیا: زیلنسکی

یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے روس کے ’شاطر‘ منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے اور انہیں روسی قبضے کے عزائم کے خلاف ’بہادرانہ‘ مزاحمت پر  فخر ہے۔  خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر بدھ کو جاری ایک پیغام میں یوکرینی صدر نے کہا: ’ہم وہ قوم ہیں جس نے ایک ہفتے میں دشمن کے منصوبوں کو توڑا۔ منصوبے جو سالوں سے لکھے تھے، چالاک اور ہمارے ملک اور لوگوں لے لیے نفرت سے بھرے۔‘

انہوں نے یوکرینی شہروں میں روسی فوجیوں کے خلاف مزاحمت کرنے والے ’بہادر شہریوں‘کی تعریف کی۔

صدر زیلنسکی کا دعویٰ تھا کہ حملے کے ایک ہفتے میں نو ہزار تک روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ یاد رہے کہ روس نے ایسی کسی تعداد رپورٹ نہیں کی ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ انہوں نے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے بات کی ہے اور انہیں روس کے خلاف پابندیاں لگانے پر قائدانہ کردار ادا کرنے شکریہ ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پابندیاں مزید وسیع کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ’یوکرینی شہریوں پر بمباری کو فوراً روکنا ہوگا۔‘


روس اور بیلاروس میں عالمی بینک کے منصوبے بند

عالمی بینک نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد روس اور اس کے حامی بیلاروس میں اپنے تمام جاری منصوبوں کو روک رہا ہے۔

عالمی بینک کی ویب سائٹ کے مطابق بیلاروس میں اس کے ایک ارب ڈالر سے زائد کی مالیت کے 11 منصوبے ہیں جو توانائی، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور کووڈ 19 سے نمٹنے کے حوالے سے ہیں۔

روس میں اس کے 37 کروڑ ڈالر مالیت کے چار منصوبے ہیں جو زیادہ تر پالیسی کے حوالے سے ہیں۔

عالمی بینک نے منگل کو اعلان کیا تھا وہ یوکرین کے لیے تین ارب ڈالر کا امدادی پیکیج تیار کر رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا