روس نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تو جواب دیں گے: امریکی صدر

روس یوکرین جنگ کے دوران یورپ کے اہم دورے پر موجود امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر یوکرین پر روس نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تو امریکہ جواب دے گا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر روس نے یوکرین پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ جواب دے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کا ایک ماہ مکمل ہونے پر امریکی صدر یورپ کے اہم دورے پر ہیں جہاں وہ مغربی رہنماؤں سے مل رہے ہیں۔

صدر بائیڈن نے جمعرات کو بیلجیئم کے شہر برسلز میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے روس کو کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سے خبردار کیا۔ 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’اگر پوتن نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تو ہم جواب دیں گے۔ جواب کا انحصار کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر ہو گا۔‘

یوکرین پر روسی حملے پر چین کے کردار پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ پر روس کی معاونت کرنے کے نتائج ’واضح‘ کر دیے ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا: ’میری چین کے صدر شی سے چھ روز قبل بہت واضح گفتگو ہوئی ہے۔ میں نے کوئی دھمکی نہیں دی لیکن میں نے ان پر یہ واضح کر دیا تھا کہ ان کے روس کی معاونت کرنے کے نتائج کیا ہوں گے۔‘

امریکی صدر نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا:  ’چین سمجھتا ہے کہ اس کا معاشی مستقبل مغرب کے ساتھ جڑا ہے بجائے روس کے۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ صدر شی اس معاملے میں نہیں پڑیں گے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن اور مغربی اتحادیوں نے یوکرین پرحملے کے جواب میں روس پر نئی پابندیوں اور یوکرین کے لیے انسانی امداد کا بھی اعلان کیا۔

اے ایف پی کے مطابق یورپ کے دورے کے دوران صدر بائیڈن نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ ایک لاکھ یوکرینی شہریوں کو پناہ دے گا اور خوراک، ادویات، پانی اور دیگر انسانی ضروریات کے لیے ایک ارب ڈالر کی اضافی امداد فراہم کرے گا۔

امریکہ، نیٹو، گروپ سیون اور 27 رکنی یورپی کونسل کے رہنماؤں نے جمعرات کو برسلز میں روسی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے اگلے اقدامات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تاہم وہ پوتن کی جانب سے کیمیائی، حیاتیاتی یا حتیٰ کہ جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی پر ردعمل کے بارے میں ہچکچاہت کا شکار نظر آئے۔

بائیڈن نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں جوابی کارروائی کا تو کہا لیکن ساتھ ہی انہوں نے نیٹو اتحادیوں سمیت اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ اور نیٹو یوکرین میں اپنی فوجیں نہیں بھیجیں گے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ مزید امداد جاری ہے لیکن مغربی رہنما احتیاط سے چل رہے ہیں تاکہ تنازع کو یوکرین کی سرحدوں سے آگے نہ بڑھایا جا سکے۔

صدر بائیڈن جمعے کو یوکرائن کی سرحد کے قریب پولش قصبے کا دورہ کریں گے تاکہ روسی حملے کے خلاف مغرب کے عزم کا اظہار کیا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایئر فورس ون مشرقی پولینڈ کے قصبے ریززو میں لینڈ کرے گا اور امریکی صدر جنگ زدہ ملک سے محض 80 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر موجود ہوں گے۔

کریملن کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو مسترد کرنے سے انکار اور یوکرین میں کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے بارے میں روس کی مسلسل جعلی معلومات نے کیئف اور اس کے اتحادیوں کو اس سے بھی زیادہ سنگین تصادم کے خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔

روس پر پہلے ہی فاسفورس بموں کے استعمال اور شہری علاقوں پر اندھا دھند گولہ باری کا الزام عائد کیا گیا ہے جسے امریکہ نے جنگی جرم قرار دیا ہے۔

اس پس منظر میں صدر بائیڈن امریکی 82 ویں ایئر بورن ڈویژن کے ارکان سے ملاقات کریں گے جو کہ یورپ کے مشرقی حصے میں نیٹو کی تعیناتی کا حصہ ہے۔

جمعرات کو برسلز میں ہونے والے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں نیٹو نے رومانیہ، ہنگری، سلوواکیہ اور بلغاریہ میں مزید فوجیوں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ روس کے یوکرین سے آگے بڑھنے کی صورت میں کیمیائی اور جوہری دفاع کو مضبوط بنانے کا اعلان کیا۔

پولینڈ میں بائیڈن کو یوکرین کی سنگین انسانی صورت حال پر بریفنگ بھی دی جائے گی جہاں سے 35 لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کا خیال ہے کہ یوکرین کے آدھے سے زیادہ بچوں کو پہلے ہی ان کے گھروں سے نکال دیا گیا ہے۔


ماسکو پر یوکرینی شہریوں کو زبردستی روس منتقل کرنے کا الزام

یوکرین نے ماسکو پر الزام لگایا کہ وہ کیئف پر دباؤ ڈالنے کے لیے جنگ زدہ ملک سے لاکھوں شہریوں کو زبردستی روس منتقل کر رہا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یوکرین کی محتسب اعلیٰ لیوڈمیلا ڈینیسووا نے کہا کہ 84 ہزار بچوں سمیت چار لاکھ سے زیادہ یوکرینی باشندوں کو ان کی مرضی کے خلاف روس لے جایا گیا ہے تاکہ انہیں ’یرغمال‘ کے طور پر استعمال کرکے کیئف پر ہتھیار ڈالنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔

دوسری جانب کریملن نے بھی روس منتقل ہونے والے یوکرینی شہریوں کی اتنی ہی تعداد کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی مرضی سے یہ نقل مکانی کی ہے۔  

یوکرین کے باغیوں کے زیر کنٹرول مشرقی علاقے زیادہ تر روسی بولنے والے افراد پر مشتمل ہیں جو ماسکو کے ساتھ قریبی تعلقات کی حمایت کرتے ہیں۔

جنگ دوسرے مہینے میں داخل ہونے ساتھ ہی دونوں فریق جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے ہیں جب کہ جنگ کی شدت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یوکرین کی بحریہ نے کہا کہ اس نے ساحلی شہر برڈیانسک کے قریب ایک بڑے روسی لینڈنگ جہاز کو تباہ کر دیا ہے جسے بکتر بند گاڑیاں لانے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ روس نے شدید لڑائی کے بعد مشرقی قصبے ایزیوم پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے اپنے ملک پر زور دیا کہ وہ اپنے فوجی دفاع کو جاری رکھیں اور ’ایک منٹ‘ کے لیے بھی اس سے غافل نہ رہیں۔

زیلنسکی نے جمعرات کی شب اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’اپنے دفاع کے ہر دن کے ساتھ ہم اس امن کے قریب ہو رہے ہیں جس کی ہمیں بہت ضرورت ہے۔ ہم ایک منٹ کے لیے بھی نہیں رک سکتے کیوں کہ ہر منٹ ہماری قسمت اور ہمارے مستقبل کا تعین کرتا ہے کہ ہم زندہ رہیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کے پہلے مہینے میں 128 بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک بھر میں 230 سکول اور 155 کنڈرگارٹن تباہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر اور دیہات راکھ کے ڈھیر بن گئے ہیں۔


صدر زیلنسکی کا نیٹو سے خطاب

جمعرات کو برسلز میں نیٹو کے ایک ہنگامی اجلاس میں صدر زیلنسکی نے مغربی اتحادیوں سے طیاروں، ٹینکوں، راکٹوں، فضائی دفاعی نظام اور دیگر ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ’ہماری مشترکہ اقدار کا دفاع کر رہا ہے۔‘

یوکرینی صدر نے یورپی یونین سے شکوہ کیا ہے کہ انہوں نے روس پر پابندیاں عائد کرنے میں تاخیر کر دی اور یہ کہ اگر ایسا پہلے ہو جاتا تو شاید روس حملہ ہی نہ کرتا۔

اے ایف پی کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں صدر زیلنسکی نے یورپی یونین کے ممبران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’آپ نے روس پر پابندیوں کا اطلاق کیا۔ ہم مشکور ہیں۔ وہ مضبوط اقدامات تھے۔ لیکن ایسا کرنے میں کچھ تاخیر ہوئی تھی۔ کیوں کہ اگر ایسا اقدامی طور پر کر لیا جاتا تو روس جنگ کا آغاز ہی نہ کرتا۔‘

یوکرین کو یورپی یونین کا ممبر بنانے کی تجویز پر بات کرتے ہوئے صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’اب آپ اور میں یورپی یونین میں یوکرین کی ممبر شپ کی تیاری کر رہے ہیں۔ بالآخر میں یہاں پر آپ کو کہہ رہا ہوں کہ براہ مہربانی تاخیر نہ کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان