وزیر خارجہ بلاول بھٹو سفارتی عملے پر عائد نئے ٹیکس سے ناخوش

حکومت نے بیرون ملک تعینات سفارتی عملے کے فارن سروس الاؤنس پر 35 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے جس سے وزارت خارجہ کے افسران میں تشویش پائی جاتی ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سات جون، 2022 کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی)

وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا ہے کہ بیرون ملک تعینات سفارتی عملے کے فارن سروس الاؤنس پر عائد نئے 35 فیصد ٹیکس سے ناخوش وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے معاملہ وزارت خزانہ کے سامنے اٹھایا ہے۔

دفتر خارجہ میں حکام کے مطابق بلاول بھٹو نے گذشتہ کابینہ اجلاس کے موقعے پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے اس معاملے پر بات چیت کی۔ اجلاس میں وزارت خزانہ نے ایگزیکٹیو الاؤنس کی بحالی اور 35 فیصد ٹیکس کٹوتی ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستانی سفارت کاروں کے فارن الاؤنس پر 35 فیصد ٹیکس لگنے کے بعد دفتر خارجہ کے افسران میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔ میسر معلومات کے مطابق اس الاؤنس میں 2011 کے بعد کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

فارن سروس الاؤنس پر ٹیکس میں کتنا نقصان؟

فارن سروس الاؤنس بنیادی طور پر وہ رقم ہے جو دفتر خارجہ کے افسران کو بیرون ملک تعیناتی میں متعلقہ ملک کی کرنسی اور وہاں مہنگائی کے حساب سے دی جاتی ہے۔

اس الاؤنس پر 35 فیصد ٹیکس سے کتنا نقصان ہو گا؟ یہ جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو  نے دفتر خارجہ کے مختلف افسران سے بات چیت کی۔

حاضر سروس افسران نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ عمومی طور پر بیرون ملک تعیناتی پر صرف بنیادی تنخواہ ملتی ہے جبکہ باقی سرکاری الاؤنس نہیں ملتے۔

اس کے بدلے افسران کو درجے کے مطابق فارن سروس الاؤنس ملتا ہے۔ دفتر خارجہ کے ایک اور حاضر سروس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پہ بتایا کہ فارن سروس الاؤنس ہر ملک میں مختلف ہوتا ہے بلکہ کسی ملک میں موجود شہروں میں بھی مختلف شرح سے ہوتا ہے۔

’اس کا انحصار متعلقہ ملک اور شہر میں مہنگائی پر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر گریڈ اور ہر عہدے کی مختلف تنخواہ اور اُسی لحاظ سے فارن سروس الاؤنس ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس الاؤنس سے ہمیں یورپ یا امریکہ میں اس ملک کے مطابق زندگی بسر کرنا ہوتی ہے اور سفارت کاری چلانی ہوتی ہے۔ ’اگر اس پر بھی 35 فیصد ٹیکس لگ جائے گا تو باقی کیا بچے گا؟‘

انہوں نے سوال کیا کہ تنخواہ پر ٹیکس تو پہلے ہی کٹ رہا ہے، کرونا کے بعد مہنگائی ساری دنیا میں ہوئی ہے، الاؤنس پر ٹیکس کٹوتی کے بعد مہنگے ممالک میں مشن کیسے گزارا کرے گا؟

انہوں نے مزید بتایا کہ گھر کا کرایہ تو مشن براہ راست ادا کرتا ہے لیکن بچوں کی تعلیم کسی ملک میں مفت ہوتی ہے تو کسی میں فیس ادا کرنا ہوتی ہے، اس کے علاوہ بجلی، گیس، پانی کے بل، پیٹرول اور گروسری فارن سروس الاؤنس سے ہی کرنا ہوتا ہے۔

کیا باقی دنیا کے ممالک بھی فارن سروس الاؤنس پر ٹیکس کٹوتی کرتے ہیں؟

انڈپینڈنٹ اردو کو دفتر خارجہ سے میسر معلومات کے مطابق اقوام متحدہ کے کسی بھی ملک کے فارن سروس الاؤنس سے ٹیکس کٹوتی نہیں ہوتی بلکہ ٹیکسز میں چھوٹ دی جاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق پاکستان واحد ملک ہے جس نے یہ ٹیکس عائد کیا۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ٹیکس صرف دفتر خارجہ کے حکام پر لاگو نہیں بلکہ فوج سمیت تمام وزارتوں کے افسران، جن کا تبادلہ فارن مشن میں ہوتا ہے، اُن سب پر لاگو ہو گا۔

سابق سفیر عاقل ندیم نے اس ٹیکس کو انتہائی غیر دانش مندانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر دیگر الاؤنس میں 35 فیصد اضافہ ہو تو اس کٹوتی کا مداوا ہو سکتا ہے۔

’فارن سروس الاؤنس دیا ہی اس لیے جاتا ہے کہ 17گریڈ کا افسر جو پاکستان میں 70 ہزار روپے تنخواہ  لے رہا ہے تو بیرون ملک پوسٹنگ پر یہ محض تین چار سو ڈالر یا پاؤنڈز بنتے ہیں جس میں کیسے گزارا ممکن ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہ الاؤنس کوئی عیاشی نہیں بلکہ پوسٹنگ کے حساب سے قابل عزت گزر بسر کا ذریعہ ہے۔

سابق سفیر آصف درانی نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی ایسا ٹیکس عائد نہیں ہوتا۔

’اقوام متحدہ پرائس انڈیکس کے مطابق یہ فارن الاؤنس دیا جاتا ہے اور باقی دنیا کے مقابلے میں پاکستانی سفارت کاروں کا فارن الاؤنس پہلے ہی کم ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر لوگ غیر سنجیدہ سوالات اُٹھا رہے ہیں کہ سفیر باہر کرتے ہی کیا ہیں؟

’لوگ لاعلمی کی بنیاد پر ایسے تبصرے کر رہے ہیں تمام دنیا کے سفارتی افسر اپنے اپنے ملک کے متعین شدہ ٹاسک پورے کر رہے ہوتے ہیں اور اس کے لیے اُن پر چیک اینڈ بیلنس بھی ہوتا ہے اور وہ اپنی حکومت کو جواب دہ ہوتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت