پاکستان: سیلاب کے بعد ڈینگی، ملیریا سے سب سے زیادہ متاثر سندھ

پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے ساتھ چاروں صوبوں میں سیلابی پانی کے باعث مچھر کاٹنے سے ہونے والی بیماریوں خاص طور پر ڈینگی بخار کے مثبت کیسوں میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔  

30 ستمبر 2011 کو اسلام آباد میں ڈینگی بخار کے خلاف آگاہی مہم کا اشتہار (فائل تصویر: اے ایف پی)

پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے ساتھ چاروں صوبوں میں سیلابی پانی کے باعث مچھر کے کاٹنے سے ہونے والی بیماریوں خاص طور پر ڈینگی بخار کے مثبت کیسوں میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔  

سندھ

محکمہ صحت سندھ کے اعدادوشمار کے مطابق  13 سے 14 ستمبر کی شام کے دوران 201 مثبت ڈینگی کیس رپورٹ ہوئے جبکہ ستمبر کے مہینے کے 14 دنوں کے دوران ڈینگی کے 1462 کیس رپورٹ ہوئے۔

گذشتہ نو ماہ کے دوران سندھ میں ڈینگی کے چار ہزار 31 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور نو افراد کی اموات بھی ہوئی ہیں جب کہ سندھ میں ملیریا کے اب تک تین ہزار 515 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملیریا کے تین ہزار 515 کیسوں میں سب سے زیادہ کراچی ڈویژن کے سات اضلاع میں 14 سو 28 کیس، اور ڈینگی کے کیسوں میں سب سے زیادہ حیدرآباد ڈویژن کے نو اضلاع میں 16 سو 23 کیس رپورٹ ہوئے۔  

پنجاب

پنجاب پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر اتھارٹی کے اعدادوشمار کے مطابق بدھ کی شام تک گذشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں ڈینگی کے 164 نئے کیس رپورٹ ہوئے جبکہ حالیہ موسم میں پنجاب میں ڈینگی کے 25 سو 50 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔  

پنجاب میں ڈینگی کے سب سے زیادہ مثبت کیس راولپنڈی، لاہور ملتان، اوکاڑہ، ڈیرہ غازی خان، سرگودھا، ٹوبہ ٹیک سنگھ، وہاڑی، چکوال، ساہیوال اور گوجرانوالہ میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ 

پنجاب میں ڈینگی اور وبائی امراض کے کیسز بڑھنے کے بعد گزشتہ روز وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے وبائی امراض کی بروقت روک تھام کے لیے ’سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول‘ کے قیام کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت، ریسکیو 1122 اور دیگر ادارے مشاورت سے وبائی امراض کی روک تھام کے لیے سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول کے قیام کے لیے ایکٹ کو حتمی شکل دیں۔ 

خیبر پختونخوا

محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے مطابق 14 ستمبر کی شام تک گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں ڈینگی کے 30 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ اب تک صوبے میں ڈینگی کے 3520 مثبت کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔  

بلوچستان

دوسری جانب بلوچستان میں ملیریا اور ڈینگی کا ڈیٹا ہی اکٹھا نہیں کیا جا رہا۔

ڈائریکٹرجنرل صحت بلوچستان ڈاکٹر نور قاضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بلوچستان میں اس وقت روزانہ 70 سے 80 ڈینگی کیس روزانہ رپورٹ ہورہے ہیں اس کے علاوہ سرکاری ہسپتالوں میں آنے والے تمام مریضوں کے 60 فیصد مریض ملیریا کے مثبت کیس ہیں۔

 ان کے مطابق: ’یہ ڈیٹا صرف مکران ڈویژن کا ہے۔ سیلاب سے متاثر بلوچستان کے دیگر اضلاع سے ہمارے پاس ڈیٹا ہی نہیں آ رہا۔‘

وفاقی محمکہ صحت کے اقدامات

وفاقی وزیر صحت کے ترجمان ساجد حسین شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے بعد کھڑے ہونے والے پانی کی وجہ سے ملک بھی میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔  

جب ان سے پوچھا گیا کہ بڑھتے ہوئے کیس کے بعد کیا وفاقی حکومت ڈینگی اور ملیریا کو وبائی بیماری کے طور پر لیتے ہوئے ایمرجنسی لگائے گی؟

تو اس کے جواب میں ساجد حسین شاہ نے کہا: ’دیکھیں یہ اختیار تو صوبائی حکومت کا ہے۔ کہ ان کو اگر لگتا ہے ڈینگی یا ملیریا ان کے صوبے میں وبائی صورت اختیار کرگیا ہے تو وہ اپنے صوبے میں ایمرجنسی لگا سکتے ہیں۔ ہم وفاقی سطح پر چاروں صوبوں میں کچھ  کام کر رہے ہیں۔‘

’ہم نے چاروں صوبوں میں 12 سو سے زائد ریلیف کیمپ لگائے ہیں جہاں ہم صحت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او، یونیسیف اور دیگر اداروں کی مدد سے کروڑوں روپوں کی ادویات متاثرین کو مہیا کررہے ہیں۔ ہم نے متاثرین کو مچھر دانیاں بھی دی ہیں۔‘

جب ان سے ملک بھر میں ان کے دعوے کے مطابق لگائے جانے والے کیمپوں کی فہرست مانگی گئی تو ان کا کہنا تھا ’ہم نے سندھ کے آٹھ اضلاع میں 16 کیمپ لگائے ہیں۔‘

ان سے فہرست کا مطالبہ کیا گیا تو ساجد حسین شاہ نے کہا کہ وہ جلد دوبارہ رابطہ کرکے فہرست دیں گے مگر دو دن گزرنے کے باجود ان کی جانب سے کوئی فہرست نہیں دی گئی۔  

سندھ : ملیریا، ڈینگی ٹیسٹ کی قیمت میں میں 50 فیصد کمی  

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ڈینگی اور ملیریا کے لیبارٹری ٹیسٹ کی قیمت میں تقریباً 50 فیصد کمی کردی ہے۔

اس اعلان کے بعد صوبے میں ڈینگی کی تشخیص کے ٹیسٹ کی قیمت 1460 سے 3000 سے کم کرکے 850 کردی گئی۔

ہیلتھ کیئر کمیشن نے پلیٹلیٹس کی تعداد جاننے کے ٹیسٹ کی قیمت 430 اور 550 سے کم کرکے 250 روپے کر دی ہے جبکہ ملیریا کی تشخیص کے ٹیسٹ کی قیمت 800 اور 1300 سے کم کرکے 500 روپے کر دی ہے۔ 

ڈینگی اور ملیریا کے ٹیسٹ کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا، ٹیسٹ کی قیمتوں میں کمی 15 دسمبر تک تین ماہ کے لیے کی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کی تعمیل کے لیے لیبارٹری اور ہسپتالوں کی نگرانی کے لیے ٹیموں کو بھی اختیار دے دیا ہے۔ 

’غیر ملکی امدادی جہازوں سے آنے والی مچھردانیاں متاثرین تک نہیں پہنچ رہیں‘

پاکستان سول ایوی ایشن کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سندھ کے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے 14 سمتبر تک مختلف ممالک سے 62 جہاز امدادی سامان لے کر آچکے ہیں۔

ترجمان کے مطابق ایک جہاز میں اوسطاً 40 ٹن امدادی سامان ہوتا ہے جس میں کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ خیمے، مچھردانیاں اور روزمرہ استعمال کا دیگر سامان ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ سامان کس کو دیا جاتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا: ’سول ایوی ایشن کا کام صرف جہازاترنے کے بعد سامان کو منتقل کرنا ہوتا ہے۔ ہم سے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور پاکستان فوج کے کور فائیو والے لے جاتے ہیں وہی سامان تقسیم کرتے ہیں۔‘

ایک جہاز کے اوسط وزن 40 ٹن کے حساب سے اگر 62 جہازوں میں لائے گئے امدادی سامان کے وزن کا تخمینہ لگایا جائے تو سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے 2480 ٹن یا 24 لاکھ 80 ہزار کلوگرام امدادی سامان اب تک آچکا ہے۔  

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق متحدہ عرب عمارات 23 جہاز، عرب امارات کے اقوام متحدہ کی معرفت 13 جہاز، ترکی 11 جہاز، چین چار، سعودی عرب دو اور ازبکستان، فرانس، ترکمانستان، یونسیف، اردن اور نیپال نے ایک ایک جہاز امدادی سامان کا بھیجا ہے۔  

یہ کہا جا رہا ہے کہ اس امدادی سامان میں دیگر کئی اشیا کے ساتھ بڑی تعداد میں مچھردانیاں اور مچھر بھگانے والی ادویات شامل ہیں۔

سانگھڑ ضلع کے کھپرو شہر کے کیمپ کے رہائشی صالح راجڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ کیمپ ایک سرکاری سکول میں قائم کیا گیا ہے مگر اس کیمپ میں حکومت کی جانب سے تاحال کوئی انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔

ان کے مطابق کیمپ میں مقیم لوگ یا تو خود کھانا پکاتے ہیں یا پھر مخیر حضرات کھانا پہنچاتے ہیں۔ ’کیمپ میں مچھروں کی بہتات ہے، مگر سرکاری طور پر مچھردانیاں نہیں دی گئی۔‘

یہ شکایات بے نظیر آباد ضلع کے شہر بُچھیری کے سرکاری کیمپ کے رہائشوں کو بھی تھی کہ مچھردانیاں تاحال نہیں دی گئی ہیں۔  

اگست میں سندھ کے آٹھ اضلاع میں 93 ہزار ملیریا کے کیس؟  

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے صوبے میں ملیریا کی تشخیص کرنے اور سرکاری ادویات مریضوں کو دینے والی تھرڈ پارٹی ایک سماجی تنظیم کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو رپورٹ موصول ہوئی جس کے مطابق سندھ کے آٹھ اضلاع میں اگست 2022 کے دوران 93 ہزار ملیریا کیس رپورٹ ہوئے ہیں اس سلسلے وزیرِ صحت سندھ کی ترجمان مہر خورشید نے کہا کہ محکمے کو تاحال وہ رپورٹ نہیں ملی ہے۔   

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مہر خورشید نے کہا: ’پی ڈی ایم اے سندھ نے مختلف اخبارات میں دعوی کیا ہے کہ محکمہ صحت سندھ کو بڑی تعداد میں مچھردانیاں دی گئی ہیں۔ تو اس بات میں کوئی صداقت نہیں۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے ہمیں کوئی مچھر دانی نہیں دی گئی۔‘

’ہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ڈینگی اور ملیریا کے بڑھتے کیسوں کے بعد ان علاقوں کا سروے کرنے کے ساتھ ڈینگی اور ملیریا کی تشخیص کرنے اور مثبت کیسوں کو ادویات دینے کا کام کر رہے ہیں۔

’ہم نے پہلے مرحلے میں اضلاع میں ویکٹر بارن ڈزیز شعبے کو آنے جانے کے لیے پیٹرول اور سپرے مشین میں استعمال ہونے والے ڈیزل کے لیے اب تک ساڑھے 98 لاکھ روپے جاری کیے ہیں۔‘

آئی ایم ایف کے قرض سے پی ڈی ایم اے سندھ نئی گاڑیاں خریدے گا؟   

سندھ حکومت نے سیلاب کی تباہ کاریوں اور فصلوں کے مکمل طور پر سیلاب کے نذر ہوجانے کے بعد صوبے کے 23 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔ مختلف سرکاری محکمے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے چندہ اکٹھا کر رہے ہیں لیکن سیلاب متاثرین کے جانب سے امداد نہ پہچنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ 

پراوینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کی ویب سائٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ’قدرتی آفات کے لیے اقدامات‘ کرنے کے لیے بھیجے گئے قرض کی رقم سے ایک ڈبل کیبن گاڑی، 14 سنگل کیبن گاڑیاں، سٹاف کے لیے چار چھوٹی گاڑیاں اور ’پانی سے ریسکیو‘ کرنے والی سات گاڑیوں سمیت 26 نئی گاڑیاں منگوانے کے لیے کمپنیوں سے ’کوٹیشن‘ منگوائی گئی ہیں۔  

 اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے سندھ کے حکام کا موقف جاننے کے لیے ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے سندھ سلمان شاہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر شایان شاہ کو ان کے واٹس ایپ نمبروں پر پیغام بھیجا گیا۔ مگر 24 گھنٹوں سے زائد کا وقت گزرنے کے باجود بھی ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

حکام کی جانب سے جواب موصول ہونے پر اسے اس رپورٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان