پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ:’شاداب خان نے مڈل آرڈر کا مسئلہ حل کر دیا‘

ہفتے کو کھیلے جانے میچ میں نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 147 رنز بنائے، پاکستان نے یہ ہدف 19ویں اوور میں چار وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔

شاداب خان کو اوپر بھیجنے کا فیصلہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا اور انہوں نے کریز پر آتے ہی تیزی سے رنز بنانے کا ذمہ بڑی خوبصورتی سے اپنے سر لے لیا(اے ایف پی)

نیوزی لینڈ میں کھیلی جانے والی سہہ فریقی سیریز کے دوسرے میچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو چھ وکٹوں سے شکست دے دی۔

ہفتے کو کھیلے جانے میچ میں نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 147 رنز بنائے، پاکستان نے یہ ہدف 19ویں اوور میں چار وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔

پاکستانی کپتان بابر اعظم 53 گیندوں پر 79 رنز بنا کر ٹاپ سکورر رہے۔ انہیں پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔

ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ نے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تو کپتان کین ولیمسن کے گمان میں بھی نہیں ہو گا کہ ان کی ٹیم پاکستان کی بولنگ کے سامنے بمشکل ایک مناسب ہدف کھڑا کر پائے گی۔

کرائسٹ چرچ کے ہیگلے اوول کے خوبصورت میدان میں کھیلے جانے والے میچ میں جب نیوزی لینڈ نے بلے بازی شروع کی تو فن ایلن اور ڈیون کونوے نے ابتدائی اوورز میں پاور پلے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے جارحانہ انداز اپنایا۔

 تاہم پاکستانی بولرز کی دانش مندانہ حکمت عملی نے نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو کھل کر نہ کھیلنے دیا اور تیز سکور بنانے کی کوشش میں فن ایلن تیسرے اوور میں ہی واپس پویلین لوٹ گئے۔

فن ایلن کے بعد کپتان کین ولیم سن کونوے کا ساتھ دینے کے لیے کریز پر آئے تو دونوں نے رن ریٹ کی پروا نہ کرتے ہوئے سکور کو رفتہ رفتہ بڑھانا شروع کیا۔

پاور پلے کے چھ اوورز ختم ہوئے تو سکور بورڈ پر 42 کا ہندسہ جگمگا رہا تھا۔ گیارہویں اوور میں نیوزی لینڈ کا سکور 77 پر پہنچا تو ڈیون کونوے 36 رنز کے انفرادی سکور پر محمد نواز کا شکار بن گئے۔

ان کے بعد گلین فلپس اور ولیم سن نے سکور کو آگے بڑھانے کا ارادہ کیا لیکن اس موقعے پر واضح محسوس ہو رہا تھا کہ نیوزی لینڈ کے بلے باز اننگز کو آخری اوورز تک لے کر جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پہلے 14 اوورز میں کسی بھی موقعے پر پاکستانی بولرز نے نیوزی لینڈ کے رنز بنانے کی اوسط کو سات سے نہ بڑھنے دیا۔

 سکور 88 پر پہنچا تو کپتان ولیم سن بھی 31 رنز بنا کر محمد نواز کی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے۔

اس موقعے مارک چیپمین بیٹنگ کرنے آئے تو انہوں نے آتے ہی محمد نواز کو نشانے پر رکھ لیا۔ نواز جو اس سے قبل تین اوور میں صرف 20 رنز کے عوض دو اہم وکٹس حاصل کر چکے تھے، مارک چیپمین کی بدولت اپنے آخری اور اننگز کے 15ویں اوور میں 22 رنز دے بیٹھے۔

وہ پاکستان کے مہنگے ترین بولر ثابت ہوئے جنہوں نے اپنے چار اوورز میں 44 رنز دیے۔

نیوزی لینڈ کی اننگز کے آخری پانچ اوور کسی بھی طرح سے پہلے بلے بازی کرنے والی ٹیم کی خواہش کے مطابق نہیں تھے۔ حارث رؤف آج پھر پاکستانی بولنگ کی کشتی کے ملاح ثابت ہوئے اور انہوں نے اپنے چار اوورز میں 28 رنز دیے۔

پاکستان کی جانب سے 19واں اوور پھینکنے والے حارث رؤف نے ایک اوور میں نیوزی لینڈ کے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے نیوزی لینڈ کے بیٹنگ یونٹ کی کمر توڑ دی۔

ان تین وکٹوں میں ٹی ٹوئنٹی سپیشلسٹ جیمز نیشم، مائیکل بریس ویل اور مارک چیپمین شامل تھے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 147 رنز بنا سکی۔

پاکستان کی جانب سے حارث رؤف تین جبکہ محمد نواز اور محمد وسیم دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کر سکے۔

محمد نواز کے علاوہ تمام پاکستانی بولرز نے پانچ اور سات رنز کے درمیان کی اوسط سے سکور دیے جو ٹی ٹوئنٹی کے لحاظ سے ایک قابل تعریف کارکردگی ہے۔

کیویز کی اننگز ختم ہوئی تو پاکستان کو 148 رنز کا ہدف ملا۔

پاکستان کی بلے بازی کا آغاز ہوا تو کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان انتہائی محتاط نظر آئے۔

پہلی گیند کا سامنا کرنے والے محمد رضوان نے ٹرینٹ بولٹ کے پورے اوور میں کوئی رن نہ بنایا اور یہ اوور میڈن رہا۔

ٹم ساوتھی دوسرا اوور کرنے آئے تو بابر اعظم کے ارادے بھی کچھ مختلف نہ محسوس ہوئے اور وہ بھی احتیاط کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کریز پر سیٹ ہونے کے بعد جب بابر اعظم نے اپنا بلا گھمانا شروع کیا تو شائقین کرکٹ کو ایک بار پھر بابر اعظم کی مشہور زمانہ کور ڈرائیو دیکھنے کو ملیں اور انہوں نے ٹرینٹ بولٹ کے ایک اوور میں تین چوکے لگا کر پاکستانی اننگز کی ٹون سیٹ کر دی۔

پانچویں اوور میں پاکستان کا سکور 36 رنز پر پہنچا تو گذشتہ میچ کے بہترین کھلاڑی محمد رضوان 15 گیندوں پر صرف چار رنز بنا کر ٹم ساؤتھی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔

شان مسعود بلے بازی کے لیے آئے تو وہ صرف دو گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے اور بلیئر ٹکنر کی گیند پر وکٹ کیپر کونوے کو کیچ تھما بیٹھے۔

میچ کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کی گئی اور شاداب خان کو بابراعظم کا ساتھ دینے کے لیے اوپر کی پوزیشن پر بھیجا گیا۔

پاور پلے اوورز کے اختتام پر پاکستان کا سکور 44 تھا اور اسے دو وکٹوں کے نقصان کا سامنا رہا۔

شاداب خان کو اوپر بھیجنے کا فیصلہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا اور انہوں نے کریز پر آتے ہی تیزی سے رنز بنانے کا ذمہ بڑی خوبصورتی سے اپنے سر لے لیا۔

شاداب خان کی شانداری کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سپورٹس جرنلسٹ ساج صادق نے ٹویٹ کی کہ ’شاداب نے پاکستان کے مڈل آرڈر کا مسئلہ حل کر دیا۔‘

دس اوورز کے اختتام پر پاکستان کا سکور 82 ہو چکا تھا اور میچ میں پاکستان کی فتح یقینی دکھائی دینے لگی۔

11ویں اوور میں کپتان بابراعظم نے بین الااقوامی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اپنی 28ویں نصف سنچری مکمل کی۔

پاکستان کا سکور 98 رنز پر پہنچا تو شاداب خاب ٹکنر کی گیند پر ایک اونچا شاٹ کھیلتے ہوئے کیچ آؤٹ ہو گئے۔ وہ 22 گیندوں پر 34 رنز بنا سکے۔

شاداب کے رخصت ہونے کے بعد محمد نواز بیٹنگ کرنے آئے تو پاکسان کو 46 گیندوں پر 50 رنز درکار تھے۔

محمد نواز نے بھی بابراعظم کے ساتھ کھیلتے ہوئے ذمہ دارانہ انداز میں بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور سکور آگے بڑھاتے رہے لیکن 17ویں اوور میں ان کے صبر کا پیمانہ بھی اس وقت چھلک پڑا جب ٹرینٹ بولٹ کی گیند پراونچی شاٹ کھیلتے ہوئے وہ آؤٹ ہو گئے۔

جس کے بعد حیدرعلی بلے بازی کرنے آئے اور ان کے برق رفتار رنز کی بدولت پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 18ویں اوور میں شکست دے دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ