شمالی وزیرستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن شروع

ڈپٹی کمشنر شاہد علی کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ اور خودکش حملوں میں تیزی کے بعد نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 12 اکتوبر 2006 کی اس تصویر میں کراچی کے ایک آٹو ڈیلر سینٹر میں کھڑی گاڑیاں دیکھی جاسکتی ہیں (اے ایف پی)

قبائلی ضلعے شمالی وزیرستان میں حکام نے ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کا آغاز کردیا ہے اور رجسٹریشن کی مہلت ختم ہونے بعد غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر شاہد علی کے مطابق اس وقت ضلعے میں آٹھ ہزار سے زائد نان کسٹم پیڈ گاڑیاں موجود ہیں جن میں سے پانچ ہزار 126 کی رجسٹریشن ہو چکی ہے جبکہ لگ بھگ تین ہزار گاڑیاں ابھی بھی رجسٹر نہیں ہو سکیں۔ ان گاڑیوں میں موٹر سائیکل اور رکشے شامل نہیں ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں شاہد علی کا کہنا تھا کہ ’شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ اور خودکش حملوں میں تیزی کے بعد نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان گاڑیوں کو استعمال کرنے والوں کو تحریری نوٹس دیا گیا کہ وہ 30 اکتوبر تک اپنی گاڑیاں آن لائن رجسٹر کروا لیں۔ اس کے بعد غیر رجسٹر گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہو گا۔‘

ان کے مطابق: ’حال ہی میں موٹر سائیکل کے استعمال سے دو اور چنگ چی رکشے کو استعمال کرتے ہوئے ایک خود کش حملہ ہوا ہے، جس کے بعد گاڑیوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

ڈپٹی کمشنز نے مزید بتایا کہ 2018 میں چار ہزار آٹھ سو گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوئی تھی لیکن اس کے باوجود بہت بڑی تعداد میں غیر رجسٹرڈ گاڑیاں موجود ہیں، جس کے بعد اب پھر رجسٹریشن کا عمل شروع کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہد علی کا کہنا ہے کہ اس عمل کو آن لائن رکھا گیا ہے تاکہ لوگوں کو سرکاری دفتروں میں آنے کی زحمت نہ ہو اور رشوت کا سلسلہ بھی رک جائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’سیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن جاری ہے اور پولیس کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ ایسی گاڑیوں کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھے۔‘

ڈپٹی کمشنر کے مطابق: ’یہ مقامی سطح پر رجسٹریشن کا عمل ہے جس میں کسٹمز یا ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی کوئی مداخلت نہیں ہو گی۔‘

اس حوالے سے ایک قبائلی سردار ملک امین خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ ایک اچھا قدم ہے اور اس کے ذریعے کسی حملے میں ملوث گاڑی کو ٹریس کیا جا سکتا جس سے حملہ آوروں کی گرفتاری میں بھی آسانی ہو گی۔‘

مقامی افراد کے مطابق نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن سے کئی فائدے ہوں گے اور اس کے علاوہ غیر مقامی افراد کے زیراستعمال گاڑیوں کا ریکارڈ بھی سامنے آ جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان