کیا قطر ایک اچھا ورلڈ کپ کرانے میں کامیاب رہا؟

قطر کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے یہ تاثر ملتا ہے کہ گروپ سٹیج کے اختتام تک قطر اس ورلڈ کپ کو بخوبی کروانے میں کامیاب رہا ہے۔

فیفا ورلڈ کپ کے آغاز سے پہلے میڈیا میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شاید مغربی ممالک کی جانب سے قطر پر اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد ورلڈ کپ اس طرح سے کامیاب نہ ہو جس طرح سے ماضی میں ورلڈ کپ کامیاب ہوتے رہے۔

قطر میں انسانی حقوق کو لے کر بہت سی معروف شخصیات نے بھی یہاں آنے سے انکار کیا۔ 

اس کے علاوہ ماضی کے ورلڈ کپ کے برعکس ایک چھوٹے ملک میں ورلڈ کپ کا انعقاد کرانے کی وجہ سے بھی سوالات اٹھائے جا رہے تھے کہ کیا قطر اتنی بڑی تعداد میں شائقین کو سنبھال پائے گا کہ نہیں۔

مغربی میڈیا میں اس حوالے سے اس کو متنازع ترین ورلڈ کپ بھی کہا جاتا رہا ہے۔

تاہم قطر کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے یہ تاثر ملتا ہے کہ گروپ سٹیج کے اختتام تک قطر اس ورلڈ کپ کو بخوبی کروانے میں کامیاب رہا ہے۔

میچز کے لیے آنے والے شائقین:

اعداد و شمار کے مطابق گروپ سٹیج کے اختتام تک ہوئے 48 میچوں میں ڈھائی لاکھ کے قریب شائقین میچ کے لیے گراؤنڈ میں آ چکے ہیں جو کہ 2018 کے گروپ سٹیج میں آنے والے شائقین کی تعداد سے زیادہ ہے۔

اس کے ساتھ آرجنٹینا اور میکسیکو کے درمیان گروپ سٹیج میچ میں 89 ہزار کے قریب شائقین موجود تھے جو 1994 کے بعد فیفا ورلڈ کپ کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

بڑی تعداد میں شائقین کی موجودگی کی وجہ گراؤنڈ کے ماحول میں بھی جوش و خروش دیکھنے میں آیا ہے۔ قطر کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق ان پانچ میچوں میں شائقین کی جانب سے زیادہ شور مچایا گیا:

  1. یوروگوائے بمقابلہ کوریا
  2. تیونس بمقابلہ آسٹریلیا
  3. ویلز بمقابلہ انگلینڈ
  4. تیونس بمقابلہ فرانس
  5. کوریا بمقابلہ گھانا

فیفا فین فیسٹیول:

فیفا فین فیسٹیول شائقین کے لیے منعقد کردہ میلا ہے جس کا انعقاد روز ہوتا ہے۔ اس میلے میں میچ کی سکریننگ، کانسرٹ، کھانے اور کھیلوں کے مختلف سٹال اور شائقین کے لطف کے لیے مختلف سٹال موجود ہوتے ہیں۔

اس ورلڈ میں فیفا فین فیسٹیول میں ابھی تک 10 لاکھ سے زائد شائقین آ چکے ہیں۔

میچز کا معیار:

فیفا کی تاریخ کا یہ پہلا ورلڈ کپ ہے جس میں ناک آؤٹ مرحلے میں تمام براعظموں کی ٹیموں پہنچی ہیں۔ تاہم آرجنٹینا سے شکست کے بعد آسٹریلیا کی ٹیم باہر ہو گئی ہے۔

فیفا ورلڈ کپ کی تاریخ میں یہ دوسری بار ہوا ہے کہ دو افریقی ٹیمیں (سینیگال اور مراکش) ناک آؤٹ راؤنڈ میں پہنچی ہوں۔ اس سے پہلے 2014 میں الجیریا اور نائجیریا ناک آؤٹ راؤنڈ میں پہنچی تھیں۔

اس کے علاوہ گروپ سٹیجز کے اختتام تک کوئی بھی ٹیم سو فیصد ریکارڈ یعنی اپنے تینوں میچ نہیں جیت سکی۔ تاہم کرویشیا، انگلینڈ، مراکش، نیدرلینڈز اور امریکہ وہ ٹیمیں ہیں جو گروپ سٹیج کے اختتام تک باقابل شکست رہیں۔ امریکہ ناک آؤٹ مرحلے کے پہلے میچ میں نیدرلینڈز سے ہارنے کے بعد باہر ہو چکا ہے۔

ورلڈ کپ کے لیے آئے غیر ملکی شائقین کی تعداد:

فیفا ورلڈ کپ کی غرض سے قطر میں سب سے غیر ملکی ہمسایہ سعودی عرب سے آئے ہیں۔ اس کے بعد انڈیا، امریکہ، برطانیہ اور میکسیکو کے شائقین ہیں۔ ان کی تعداد کچھ اس طرح ہے:

  1. سعودی عرب: 77 ہزار
  2. انڈیا: 57 ہزار
  3. امریکہ: 36 ہزار
  4. برطانیہ: 31 ہزار
  5. میکسیکو: 25 ہزار

ٹی وی شائقین:

اس ورلڈ کپ میں ٹی وی شائقین کی تعداد بھی خاطر خواہ نظر آئی ہے۔ قطر کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اس ورلڈ کپ کے کئی میچز کو شائقین کی بڑی تعداد نے دیکھا ہے جو کہ کسی اور ٹی وی مواد کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔

انگلینڈ اور امریکہ کے درمیان کھیلے جانے والا میچ امریکہ کی ٹی وی کی تاریخ کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا فٹ بال میچ تھا۔ فاکس ٹی وی پر اسے ایک کروڑ 90 لاکھ شائقین نے اسے دیکھا۔

کیا قطر ایک اچھا ورلڈ کپ کروانے میں کامیاب ہو گیا ہے؟

ان اعداد و شمار سے یہ واضح تاثر ملتا ہے کہ توقعات و خدشات کے برعکس گروپ سٹیج کے اختتام تک شائقین کی بڑی تعداد نے اس ورلڈ کپ میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو نے ورلڈ کپ کی کوریج کی غرض سے آئے صحافیوں سے ان اعداد و شمار کے حوالے سے بات کی اور ان سے پوچھا کہ کیا واقعی یہ ایک کامیاب ورلڈ کپ نظر آتا ہے؟

اینا سیشلاگ کا تعلق برازیل سے ہے اور وہ بلوم برگ برازیل کے لیے رپورٹنگ کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق ’بالکل میرے خیال میں قطر ایک کامیاب ورلڈ کپ کرانے میں کامیاب ہو گیا ہے، انہوں نے بہت محنت اور پیسہ لگایا ہے اور جب سے وہ ورلڈ کپ منعقد کرانے کی اعلان ہوا تھا تب سے یہ ان کا اولین مقصد تھا۔

’میرے خیال میں یہ جو اعداد سامنے آئے ہیں یہ اس تمام سرمایہ کاری کا نتیجہ ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خاویئر ہارا کا تعلق میکسیکو سے اور وہ یہاں معروف سپورٹس نیٹ ورک ای ایس پی این کے لیے کوریج کی غرض سے موجود ہیں۔ خاویر کے مطابق ’میری نظر میں قطر ورلڈ کپ کا انعقاد کرانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار بہت متاثر کن ہیں۔ ہر ورلڈ کپ پچھلے کے مقابلے میں بہتر ہوتا ہے۔‘

ان صحافیوں سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ورلڈ کپ شائقین کے لیے ایک محفوظ ورلڈ کپ ثابت ہوا ہے۔ اینا سیشلاگ کے مطابق ’میرے خیال میں ہاں یہ شائقین کے لیے محفوظ رہا ہے مگر ایک عورت ہونے کے ناطے مختلف جگہوں میں میں نے اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں کیا۔ 

’یہاں بہت زیادہ مرد ہیں، جب میں اکیلی ہوتی ہوں تو ہر وقت لوگ میرے پاس آ کر بات کرتے ہیں، مجھ سے (فون) نمبر مانگتے ہیں۔ تو خاتون ہونے کے ناطے میں زیادہ محفوظ محسوس نہیں کرتی مگر عمومی طور پر یہاں کوئی فساد یا لڑائی جھگڑا دیکھنے میں نہیں آیا تو اس وجہ سے محفوظ ہے مگر ہراسگی کے حوالے سے محفوظ نہیں۔‘

اسی حوالے سے خاویئر ہارا کا کہنا تھا ’میں سمجھتا ہوں کہ شائقین یہاں محفوظ ہیں، انتظامیہ نے انہیں محفوظ بنانے کے لیے بہت کوشش کی ہے۔‘

خاویئر کا مزید کہنا تھا کہ ’میری نظر سے ورلڈ کپ سے (میڈیا میں پیش کیے گئے خدشات) کی کوئی بنیاد نہیں تھی کیونکہ جو میں نے یہاں دیکھا ہے وہ یہ ہے کہ انتظامیہ نے شائقین کے لیے تمام انتظامات کیے ہیں اور میڈیا کو اپنی ذمہ داری صحیح طرح نبھانے کے لیے ماحول فراہم کیا ہے۔

’میرے خیال میں (میڈیا کے) خدشات بے جا تھے۔ میں نے دیکھا ہے یہاں سب کچھ کام کر رہا ہے چاہے وہ سٹیڈیم ہوں یا میڈیا کی نقل و حمل کے لیے اقدامات، تو میری نظر میں وہ خدشات ضرورت سے زیادہ تھے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال