کراچی کے مختلف علاقوں میں ایک 78 سالہ بزرگ آپ کو نظر آئیں گے جو پچھلے سات برس سے تنہا کراچی بھر کے مسائل پر اپنا احتجاج پلے کارڈ اٹھا کے ریکارڈ کروا رہے ہیں۔
عبدالحمید ڈاگیہ 2015 سے پلے کارڈ اٹھا کر روزانہ کراچی کے مختلف علاقوں میں جاتے ہیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے عبدالحمید ڈاگیہ نے بتایا کہ ’کراچی کے مسائل دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں اور ان پر سندھ حکومت توجہ دے رہی ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت کوئی دلچسپی لیتی ہے۔‘
اس وجہ سے انہوں نے اپنے ریٹائر ہوتے وقت یہ طے کیا کہ وہ کراچی کے ہر علاقے میں جا کر ان مسائل پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے جن پر حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں ان گنت مسائل ہیں لیکن ابھی وہ کچرے، نکاسی آب، ٹوٹی سڑکوں اور درخت کاٹنے سمیت سپریم کورٹ کے وہ احکامات جن پر حکومت عملدرآمد نہیں کر رہی، ان سب مسائل پر احتجاج کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کراچی کے ایک مقام کالا پل پر احتجاج کرتے ہوئے عبدالحمید ڈاگیہ نے بتایا کہ ’اس مقام پر پاکستان ریلوے کی ایک زمین ہے جس کے لیے 2019 میں سپریم کورٹ نے محکمہ ریلوے کو آرڈر دیا تھا کہ اس زمین پر پارک بنایا جائے لیکن وہ پارک ابھی تک نہیں بنا جبکہ اس پارک کے اطراف لگا لوہے کا جنگلا بھی لوگ نکال رہے ہیں۔
عبدالحمید ڈاگیہ 2014 سے اب تک 400 سے زائد مرتبہ احتجاج کر چکے ہیں۔ ان کے پلے کارڈ پر ’کراچی لاوارث‘ لکھا ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’کراچی میں سارا کچرا 90 دن کے اندر اٹھ سکتا ہے اور کچرا نہ اٹھانے کی وجہ سیوریج اور دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں۔‘