سال 2022 کی وہ دس آفات جو دنیا کو ’بہت مہنگی‘ پڑیں

پاکستان میں سیلاب سے دنیا بھر میں آنے والے طوفان اور جنگل کی آگ تک دنیا کو سال 2022 میں سب سے زیادہ مہنگی پڑنے والی آفات۔

پاکستان رواں سال آنے والے سیلاب سے ہونے والی تباہی کے اثرات سے تاحال نہیں نکل پایا ہے (اے ایف پی)

رواں سال دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والی تباہی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں معلوم ہوا ہے کہ طوفان، سیلاب اور خشک سالی جیسے 10 بدترین واقعات عالمی معیشت کے لیے کافی مہنگے ثابت ہوئے اور ان میں سے ہر تباہی کی وجہ سے کم از کم ڈھائی ارب پاؤنڈز کا نقصان ہوا ہے۔
 

برطانوی امدادی ایجنسی ’کرسچن ایڈ‘ نے رواں سال کے دوران ماحولیات کے حوالے سے متعلق بدترین آفات کا جائزہ لیا ہے، جیسا کہ دنیا کو مزید تباہ کن سیلابوں، خشک سالی اور جنگلات کی آگ کا سامنا کرنا ہے۔

اس دوران ستمبر میں امریکہ اور کیوبا سے ٹکرانے والے سمندری طوفان ’ایئن‘ کا سب سے زیادہ مالیاتی اثر پڑا جس میں تقریباً 82.4 ارب پاؤنڈ کا نقصان ہوا۔

امدادی ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمندری طوفان کے نتیجے میں 130 افراد ہلاک اور 40 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔

انسانی اموات کے لحاظ سے سب سے بڑا نقصان پاکستان میں جون سے ستمبر کے دوران مون سون بارشوں اور سیلابوں سے ہوا اور اس موسمیاتی بحران کی وجہ سے ایک ہزار 739 پاکسنانی جان کی بازی ہار گئے اور 70 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔

کرسچن ایڈ نے کہا کہ اس سیلاب سے 4.6 ارب پاؤنڈز کا نقصان ہوا حالانکہ یہ محض انشورڈ نقصان ہے تاہم تباہ کن سیلاب سے حقیقی نقصان کا تخمینہ 24.7 ارب پاؤنٖڈز سے زیادہ ہے۔

مالیات کے لحاظ سے 10 بد ترین واقعات کے ساتھ امدادی ایجنسی کی رپورٹ میں آب و ہوا سے متعلق دیگر قابل ذکر واقعات پر روشنی ڈالی گئی ہے جن کی وجہ سے دنیا کو اموات، نقل مکانی، تباہی اور ماحولیاتی نقصان بھی اٹھانا پڑے ہیں۔

ان میں ملائیشیا، برازیل اور مغربی افریقہ میں سیلاب، ہارن آف افریقہ خطے میں طویل خشک سالی، انڈیا اور پاکستان میں ہیٹ ویوز، آرکٹک اور انٹارکٹیکا، چلی میں جنگلات کی آگ، جنوب مشرقی افریقہ اور فلپائن میں طوفان اور بنگلہ دیش میں ایک سمندری طوفان شامل ہیں۔

10 واقعات جن میں سے ہر ایک میں کم از کم 2.5 ارب پاؤنڈز کا نقصان ہوا ان میں فروری میں آنے والا طوفان یونیس بھی شامل ہے جس نے یورپ کے دیگر حصوں کے ساتھ برطانیہ اور آئرلینڈ کو بھی نشانہ بنایا۔

اس طوفان میں 16 اموات ہوئیں اور 3.5 ارب پاؤنڈ کا نقصان ہوا۔

رواں سال موسم گرما میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یورپ میں سامنے آنے والی خشک سالی سے نقصان کا کئی گنا زیادہ امکان ہے جس کا تخمینہ 16.5 ارب پاؤنڈز ہے۔ اس دوران فصلوں کی پیداوار کو نقصان پہنچا، خوراک کی قیمتیں بڑھیں، توانائی کے پلانٹس متاثر ہوئے اور شپنگ میں خلل پڑا۔

چین میں اس سال خشک سالی سے 6.9 ارب پاؤنڈز اور برازیل میں 3.3 ارب پاؤنڈز کا نقصان ہوا۔

آسٹریلیا میں فروری سے مارچ کے دوران آنے والے سیلاب سے 27 اور جنوبی افریقہ میں اپریل میں ایسی ہی آفت سے 459 افراد ہلاک ہوئے جب کہ دونوں واقعات میں دسیوں ہزار افراد بے گھر ہوئے اور اربوں کا نقصان ہوا۔

اس سال چین میں بھی سیلاب نے تباہی مچائی۔

کرسچن ایڈ کے چیف ایگزیکٹو پیٹرک واٹ نے کہا: ’گذشتہ سال دنیا کو 10 الگ الگ موسمیاتی آفات کا سامنا کرنا پڑا جن میں سے ہر ایک کی لاگت تین ارب ڈالر سے زیادہ تھی جو موسمیاتی بحران پر فعال کردار کی عدم موجودگی کی مالی لاگت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ لیکن ان مالیاتی اعداد و شمار کے پیچھے انسانی نقصان اور مصائب کی لاکھوں کہانیاں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بڑی کمی کے بغیر جانی اور مالی نقصان صرف بڑھے گا۔ موسمیاتی تبدیلی کی انسانی قیمت سیلاب سے بہہ جانے والے گھروں، طوفانوں سے ہلاک ہونے والے انسانوں اور خشک سالی سے تباہ ہونے والی معیشت میں نظر آتی ہے۔ اگر آپ موسمیاتی بحران کے فرنٹ لائن پر رہنے کی بات کریں تو یہ سال تباہ کن تھا۔‘

ان کے بقول: ’برطانیہ بھی 2022 میں موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے نہیں بچ سکا جس میں طوفان یونیس اور موسم گرما میں ہیٹ ویو کے باعث نقصان اٹھایا۔ یہ کاربن کے خالص صفر اخراج کی طرف منتقلی کو تیز کرنے کے لیے پالیسیوں کی ضرورت اور کیمبریا میں کوئلے کی ایک نئی کان کھولنے کے فیصلے کی حماقت کی نشاندہی کرتا ہے۔‘

کرسچن ایڈ نے یہ بھی کہا کہ رپورٹ میں اس سال عالمی ماحولیاتی سربراہی اجلاس کوپ 27 کی جانب سے بین الاقوامی مذاکرات میں قائم کیے گئے فنڈ کی اہمیت کو ظاہر کیا گیا ہے تاکہ غریب ممالک، جن کا ماحولیات کو نقصان پہنچانے میں کوئی کردار نہیں تھا،  کے لوگوں کو موسمیاتی بحران سے ہونے والے نقصانات اور تباہی کی تلافی کی جا سکے اور اس کو اٹھانے اور چلانے کی فوری ضرورت ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق انشورڈ نقصانات کے لحاظ سے 2022 میں ماحول سے ہونے والی 10 مہنگی ترین آفات مندرج ذیل ہیں:

فروری: بیلجیئم، جرمنی، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، پولینڈ اور برطانیہ سے ٹکرانے والے طوفان یونیس سے ہونے والا نقصان 4.3 ارب ڈالر

فروری سے مارچ: مشرقی آسٹریلیا میں سیلاب سے ہونے والا نقصان 7.5 ارب ڈالر

اپریل: جنوبی افریقہ کے مشرقی صوبے کوازولو نیٹل اور ایسٹ کیپ میں آنے والے سیلاب سے نقصان تین ارب ڈالر

جون سے ستمبر: پاکستان میں آنے والے سیلاب اور بارشوں سے نقصان 5.6 ارب ڈالر

جون سے ستمبر: چین میں سیلاب سے نقصان 12.3 ارب ڈالر

جون سے ستمبر: یورپ میں خشک سالی سے ہونے والا نقصان 20 ارب ڈالر

ستمبر: سمندری طوفان فیونا سے کیریبین اور کینیڈا میں ہونے والا نقصان تین ارب ڈالر

ستمبر اکتوبر: سمندری طوفان ایئن سے کیوبا اور امریکہ میں ہونے والا نقصان 100 ارب ڈالر

سارا سال: برازیل میں خشک سالی سے ہونے والا نقصان چار ارب ڈالر

سارا سال: چین میں خشک سالی سے ہونے والا نقصان 8.4 ارب ڈالر

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا