ترکی اور شام میں زلزلے سے ہونے والی اموات کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز کر گئیں

ترکی اور شام میں پیر کو آنے والے 7.8 شدت کے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں جان سے جانے والوں کی تعداد مجموعی طور پر پانچ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

ترکی اور شام میں پیر کو آنے والے 7.8 شدت کے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں جان سے جانے والوں کی تعداد مجموعی طور پر پانچ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے. دوسری جانب پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ (آٹھ فروری) کو انقرہ جانے کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کل انقرہ روانہ ہوں گے، جہاں وہ ترک صدر رجب طیب اردوغان سے زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اور جانی نقصان پر افسوس اور تعزیت کے ساتھ ساتھ ترکی کے عوام سے یک جہتی کا اظہار کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے برادر ملک ترکی کے زلزلہ متاثرین کی مشکل گھڑی میں معاونت کے لیے وزیراعظم ریلیف فنڈ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر کہا کہ وفاقی وزرا نے اپنی ایک ایک مہینے کی تنخواہ ترکی کے لیے قائم کیے گئے امدادی فنڈ میں دینے کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی مخیر حضرات کو بھی برادر ملک ترکی کی فراخ دلانہ مدد کرنے کے لیے اپیل کی ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر سے ریسکیو ٹیمیں ترکی اورشام میں امدادی کاموں کے لیے روانہ ہوئی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 7.8 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں ملک کے دس صوبوں میں 3,419 اموات اور 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے۔

اے پی کے مطابق شام کے شہروں حلب اور حما سے لے کر ترکی کے دیار باقر تک 330 کلومیٹر سے زیادہ کے وسیع علاقے میں ہزاروں عمارتوں کے منہدم ہونے کی اطلاع ہے۔

حکام نے اے پی کو بتایا کہ صرف ترکی میں پانچ ہزار600 سے زیادہ عمارتیں تباہ ہوئیں اور ہسپتالوں کو بھی نقصان پہنچا۔

اسی طرح خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام کی حکومت اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں ملک میں  کم از کم 1,602 افراد ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ شمال مغربی شام میں 224 عمارتیں تباہ ہوئیں اور کم از کم 325 کو نقصان پہنچا ہے۔

شام کی جیل میں بغاوت، 20 قیدی فرار

دوسری جانب شام کے شمال مغربی علاقے کی ایک جیل میں زلزلے کے بعد قیدیوں نے بغاوت کی جس کے نتیجے میں کم از کم 20 قیدی جیل سے فرار ہو گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ترکی کی سرحد کے قریب راجو قصبے میں واقع ملٹری پولیس جیل میں تقریباً دو ہزار قیدیوں کو رکھا گیا تھا، جن میں سے 1300 کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ داعش کے جنگجو تھے۔

اس جیل میں کرد قیادت والی فورسز کے جنگجو بھی رکھے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راجو جیل کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا: ’زلزلے کے بعد راجو متاثر ہوا اور قیدیوں نے بغاوت شروع کر دی اور جیل کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’تقریباً 20 قیدی فرار ہو گئے۔۔ جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ داعش کے عسکریت پسند ہیں۔‘

ذرائع نے مزید بتایا کہ 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد علاقے میں درجنوں آفٹر شاکس آئے، جس سے جیل کو نقصان پہنچا اور دیواریں اور دروازے ٹوٹ گئے۔

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ قیدی فرار ہوئے ہیں یا نہیں، لیکن بغاوت کی تصدیق کرتے ہیں۔

دسمبر میں داعش نے شام کے سابق دارالحکومت رقہ میں ایک سکیورٹی کمپلیکس پر حملہ کیا تھا، جس کا مقصد وہاں کی ایک جیل سے ساتھیوں کو آزاد کروانا تھا۔

اس حملے میں علاقے کو کنٹرول کرنے والی کرد قیادت والی سکیورٹی فورسز کے چھ ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا