ترکی اور شام میں زلزلہ: پاکستان سے امدادی کارکنان ترکی روانہ

ترکی اور شام میں پیر کی صبح آنے والے زلزلے کے نتیجے میں مرنے والے افراد کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ملبے تلے دبے افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

ترکی اور شام میں پیر کی صبح آنے والے زلزلے کے نتیجے میں مرنے والے افراد کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ملبے تلے دبے افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ اور امدادی ٹیموں کے مطابق شام میں سورج نکلنے سے پہلے آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے سے عمارتیں گر گئیں جس کے نتیجے میں اب تک 716 اموات ہو چکی ہیں۔

شمالی شام میں موجود اے ایف پی کے نمائندوں کے مطابق زلزلے سے شام کا ہمسایہ ملک ترکی بھی متاثر ہوا ہے جہاں گازیان تپ کے قریب خوفزدہ شہری گھروں سے نکل آئے۔

ترکی میں زلزے سے ہونے والی تعداد تیزی سے بڑھ کر 1498 تک پہنچ گئی ہے جبکہ دونوں ممالک میں زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں بتائی جا رہی ہے۔

شام اور ترکی میں اموات اور زخمیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ امدادی کارکنان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تاحال بہت سے افراد ملبے تلے پھنسے ہو سکتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ زلزلے سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے ڈاکٹروں، طبی عملے اور امدادی کارکنان کو ترکی بھیج دیا گیا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ایک طیارہ دواؤں اور دیگر ضروری اشیا لے کر جلد روانہ ہو جائے گا۔

وزیراعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوغان کو اس بات کا یقین دلایا ہے کہ اس مشکل وقت میں پاکستان اپنے ترک بہن، بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے کچھ بھی کرے گا۔

ادھر امریکی صدر جو بائڈن نے بھی ترکی کے لیے امدادی ٹیمیں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں صدر بائڈن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’ہماری ٹیمیں جلد جا رہی ہیں تاکہ ترکی میں سرچ اور ریسکیو کی کوششوں کو تیز کیا جا سکے اور زلزلے میں زخمی اور بے گھر ہونے والے افراد کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے شام کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زلزلے سے ملک میں 245 اموات اور چھ سو سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ 

انہوں نے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سرچ آپریشن ابھی جاری ہے۔

 

امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ پیر کو جنوب مشرقی ترکی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جن کی شدت 7.8 تھی۔ اس زلزلے سے کئی شہروں میں عمارتیں منہدم ہوگئیں اور ہمسایہ ملک شام میں بھی نقصان ہوا۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 17 منٹ پر 17.9 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا جبکہ 15 منٹ بعد 6.7 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

ترک ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امدادی کارکن کاہرمانماراس اور غازی انتیپ شہر میں زمین بوس عمارتوں کا ملبہ ہٹا رہے ہیں۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا، ’میں زلزلے سے متاثر ہونے والے تمام شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

’ہم امید کرتے ہیں کہ ہم جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ مل کر اس آفت سے نکل جائیں گے۔‘

پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے زلزلے سے ہونے والے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔

سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی ترکی، شام اور لبنان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم تمام ضروری انسانی امداد کے لیے تیار ہیں۔‘

این ٹی وی ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ ترکی کے شہر ادیمان اور مالتیہ شہروں میں بھی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

سی این این ترک ٹیلی ویژن کے مطابق زلزلے کے جھٹکے وسطی ترکی اور دارالحکومت انقرہ کے کچھ حصوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

’سب سے بڑا زلزلہ‘

اے ایف پی کے نامہ نگاروں کے مطابق اس زلزلے کے جھٹکے لبنان، شام اور قبرص میں بھی محسوس کیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ شام کے مغربی ساحل پر لاذقیہ کے قریب ایک عمارت منہدم ہو گئی ہے۔

حکومت کے حامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ وسطی شام کے شہر حما میں متعدد عمارتیں جزوی طور پر منہدم ہو گئیں اور شہری دفاع اور فائر فائٹرز ملبے سے زندہ بچ جانے والوں کو نکالنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

شام کے قومی زلزلہ مرکز کے سربراہ راید احمد نے حکومت کے حامی ریڈیو کو بتایا کہ یہ تاریخی طور پر مرکز کی تاریخ میں ریکارڈ کیا جانے والا سب سے بڑا زلزلہ تھا۔

ترکی کا شمار دنیا کے ایسے علاقوں میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ زلزلے آتے ہیں۔

ترکی کے صوبہ دوزسے میں 1999 کے اندر 7.4 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ اس زلزلے میں17 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی تھیں، جن میں سے تقریبا  ایک ہزار اموات استنبول میں ہوئیں۔

جنوری 2020 میں ایلازگ میں 6.8 شدت کا زلزلہ آیا، جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسی برس اکتوبر میں بحیرہ ایجین میں 7.0 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 114 اموات اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

ماہرین نے طویل عرصے سے متنبہ  کر رکھا ہے کہ ایک بڑا زلزلہ استنبول کو تباہ کر سکتا ہے، جس نے حفاظتی احتیاطی تدابیر کے بغیر بڑی عمارتوں کی اجازت دے رکھی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا