پشاور: ساتویں قومی روڈ سائیکلنگ چیمپئن شپ کل سے 

چیمپئن شپ میں پورے ملک سے مرد و خواتین کھلاڑی ایلیٹ اور جونیئر مقابلوں میں حصہ لیں گے۔

30 جون2019 کو پاکستانی اور بین الاقوامی سائیکلسٹ پاک چین خنجراب سرحد کے قریب دنیا کے بلند ترین سائیکلنگ مقابلوں میں سے ایک ٹور ڈی خنجراب میں حصہ لے رہے ہیں (اے ایف پی/عامر قریشی)

پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن اور خیبرپختونخوا سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے اشتراک سے ساتویں قومی روڈ سائیکلنگ چیمپئن شپ (منز/ ویمنز) ایلیٹ اور جونیئر مقابلے کل 17 فروری سے پشاور میں شروع ہو رہے ہیں۔

اس سلسلے میں ایشین سائیکلنگ کنفیڈریشن اور پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے صدر سید اظہر علی شاہ اور کے پی سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے صدر نثار احمد نے پشاور سپورٹس کمپلیکس میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ قومی سائیکلنگ روڈ چیمپئن شپ کے مقابلے بیس فروری تک پشاور میں ہو رہے ہیں۔

یہ ریس شہر کے ناردرن بائی پاس روڈ (موٹروے) پشاور پر ہوگی جس کے لیے تمام تیاریاں و انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ ٹیمیں آج پشاور پہنچ رہی ہیں۔

اس ایونٹ میں گیارہ ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں جن میں گلگت بلتستان، اسلام آباد، آرمی، واپڈا سمیت دیگر الحاق شدہ یونٹس کی ٹیمیں شامل ہیں۔ یہ سرکٹ ریس ہے جو ایشین اور یو سی آئی قوانین کے تحت منعقد کی جا رہی ہے، جس میں 13.5 کلومیٹر کا ایک لوپ ہو گا۔

صدر فیڈریشن سید اظہر علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے 67 قومی سائیکل ریسز منعقد ہوئیں جس کے بعد یو سی آئی نے قوانین تبدیل کیے اور اس میں روڈ اور ٹریک کی ریسز کو الگ کر دیا گیا۔ ’اب ہمارا یہ ساتواں سال ہے کہ ہم روڈ کی الگ قومی ریس منعقد کرا رہے ہیں۔‘

انہوں نے اعتراف کیا کہ مقابلوں کے لیے سپانسرز کوئی خاص نہیں ملے ہیں تاہم سپورٹس بورڈ سمیت دیگر اداروں سے تعاون کی درخواست کی ہے۔ کامیاب کھلاڑیوں میں میڈل اور ٹرافیاں تقسیم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مختلف کیٹیگریز کے تحت ریس منعقد کی جارہی ہے۔ جمعہ کو صبح آٹھ بجے ریس کا افتتاح ہوگا جبکہ اختتامی تقریب بیس فروری کو سہ پہر منعقد کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ جون میں تھائی لینڈ میں ہونے والی انٹرنیشنل روڈ سائیکل ریس کے لیے بھی یہ ریس انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ملک بھر سے آئے ہوئے کھلاڑیوں کو یہاں جج کیا جائے گا اور بہترین پرفارمنس دینے والے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم تیار کی جائے گی جو تھائی لینڈ میں ملک کی نمائندگی کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پشاور میں تعمیر ہونے والے ویلوڈرم کے حوالے سے تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ پہلے اس کے لیے گڑھی بلوچ میں اراضی مختص کی گئی جس کے بعد اسے ریگی للمہ سپورٹس کمپلیکس میں شامل کر لیا گیا۔ ’اس سلسلے میں ہم نے درخواست کی تھی کہ یو سی آئی کی کوالیفائیڈ ٹیم کی مشاورت اور مدد سے یہ ویلوڈرم تیار کیا جائے کیونکہ اگر اسے انٹرنیشنل معیار کا بنانا ہے تو اس کے لیے یو سی آئی کی منظوری ضروری ہوتی ہے ورنہ یہاں انٹرنیشنل ایونٹس نہیں ہوسکیں گے۔

انہوں نے اپیل کی کہ حکومت پشاور میں فوری طور پر ویلوڈرم کی تعمیر شروع کرائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں 35 ویلوڈرم موجود ہیں جبکہ پاکستان میں صرف واحد ویلوڈرم لاہور میں ہے۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ساؤتھ ایشیا میں بھارت کے مقابلے میں ہمارے کھلاڑی بہت اچھے ہیں اور ساؤتھ ایشین مقابلے ہوئے تو وہ باآسانی گولڈ میڈل جیتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کی کمی اور  سیاست کے باعث تاحال ویلوڈرم کی تعمیر کا آغاز نہیں کیا جاسکا جس کا بہت افسوس ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جن کھیلوں میں ہم آگے ہیں ان کے انفراسٹرکچر ملک بھر میں ہونے چاہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اب بھی سائیکلنگ کے فروغ و ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل سائیکل ریس سے پہلے بھی ٹورازم کو بہت فروغ حاصل ہوا تھا اور اب انٹرنیشنل سائیکل ریس کے لیے تجاویز حکومت کو بھجوائی ہوئی ہیں جس کے لیے کم از کم چھ کروڑ روپے درکار ہیں جس سے ایک طرف پاکستان میں انٹرنیشنل ایونٹ ہوگا تو دوسری طرف پہاڑی علاقوں میں ان مقابلوں کے انعقاد سے سیاحت کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی بحران میں مسائل زیادہ ہیں اس سلسلے وہ غیر ملکی سپانسرز سے بھی بات کریں گے جس کے لیے حکومت کے گرین سگنل کا انتظار ہے۔

صوبائی سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے صدر نثار احمد نے کہا کہ اس مرتبہ قومی مقابلوں میں ہر ایونٹ کے ونرز کو الگ رکھا گیا ہے اور تمام ایونٹس کے ونرز اپنی کیٹیگری میں چیمپئن قرار پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریس متعلقہ کمیٹی کرائے گی اور نتائج بھی وہی جاری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سال بھر سائیکلنگ کے ریگولر ایونٹس منعقد کراتے ہیں جس سے سائیکلنگ کو بھرپور فروغ حاصل ہوا ہے اور پاکستان کے ٹیکنیکل آفیشلز بھی مختلف ممالک سے تربیت حاصل کرچکے ہیں جس سے مقابلوں کے انعقاد میں بھرپور مدد مل رہی ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل