تشدد کے خاتمے کے لیے اسرائیلی، فلسطینی حکام کی اردن میں ملاقات

اسرائیلی تشدد کے بعد فلسطینی قیادت کے اردن کے اجلاس میں شرکت کے فیصلے کو دوسرے فلسطینی دھڑوں نے نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا ہے بلکہ اسے مسترد بھی کیا ہے۔

اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے تشدد میں اضافے کے بعد امن بحال کرنے کی کوشش کے لیے اتوار کو اردن کے ساحلی شہر عقبہ میں بات چیت کا آغاز کردیا ہے جسے مختلف فلسطینی گروپس نے مسترد کر دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بند کمرے میں ہونے والی ملاقات کے دوران اہم علاقائی ممالک اردن اور مصر کے ساتھ کئی سالوں بعد پہلی بار اسرائیل اور فلسطینی سکیورٹی سربراہان بھی موجود تھے۔

اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ بریٹ میک گرک بھی شرکت کر رہے ہیں۔

اردن کے ایک سرکاری عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اردن اتوار کو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ایک ’سیاست اور سکیورٹی‘ معاملات پر ایک اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے تاکہ تشدد کے بعد مقبوضہ علاقوں میں امن بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔

عقبہ میں ہونے والے اس اجلاس میں امریکہ اور مصر کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اس اجلاس کا مقصد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ’اعتماد پیدا کرنا‘ ہے۔

ایک اور سکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل کی سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ رونن بار اسرائیلی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

یہ مذاکرات ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب گذشتہ بدھ کو مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی فوج کے حملے میں 11 فلسطینی جان سے گئے۔

اس اسرائیلی تشدد کے بعد فلسطینی قیادت کے اردن کے اجلاس میں شرکت کے فیصلے کو دوسرے فلسطینی دھڑوں نے نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا ہے بلکہ اسے مسترد بھی کیا ہے۔

تاہم صدر محمود عباس کی حکمران تحریک الفتح نے ٹوئٹر پر اس اقدام کا دفاع کیا ہے۔

الفتح کی جانب سے بیان دیا گیا کہ ’فلسطینی عوام کے درد اور قتل عام کے باوجود عقبہ اجلاس میں شرکت کا فیصلہ خونریزی کو ختم کرنے کی خواہش کا حصہ ہے۔‘

بدھ کے اسرائیلی چھاپے میں ہلاکتوں کی تعداد 2005 میں ہونے والے تشدد کے بعد اموات کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اردن کے سرکاری عہدیدار نے کہا: ’سیاسی سکیورٹی اجلاس اردن کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی اور دیگر فریقوں کے ساتھ مل کر یکطرفہ اقدامات (اسرائیل کی طرف سے) کو ختم کرنے کے لیے جاری کوششوں کو تیز کرنے کا حصہ ہے تاکہ مزید تشدد کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔‘

عہدیدار نے مزید کہا کہ مذاکرات کا مقصد’فلسطینی عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے سکیورٹی اور اقتصادی اقدامات پر اتفاق کرنا ہے۔‘

مصر کی طرح اردن بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کا پابند ہے۔

رواں سال کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی جارحانہ اقدامات میں بچوں سمیت 62 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

دونوں اطراف کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اسی عرصے کے دوران نو اسرائیلی شہری، جن میں تین بچے، ایک پولیس افسر اور ایک یوکرینی شہری ہلاک ہوئے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے جنوری میں شاہ عبداللہ دوم سے ایک غیر متوقع ملاقات کے لیے عمان کا سفر کیا تھا۔

اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا