ایران جوہری پروگرام ’تشویش ناک رفتار‘ سے بڑھا رہا ہے: سی آئی اے

امریکی خفیہ ایجنسی کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران اس حد تک آگے بڑھ چکا ہے کہ اگر وہ اس حد کو عبور کرنا چاہے تو اسے یورینیم کی 90 فیصد تک افزودگی حاصل کرنے میں صرف چند ہفتے لگیں گے۔

امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز 10 مارچ 2022 کو واشنگٹن ڈی سی میں سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے گواہی دے رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے اتوار کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام ’تشویش ناک رفتار‘ سے آگے بڑھ رہا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ آخری معلومات کے مطابق ایران 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا تھا، لیکن بلومبرگ نیوز کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں کو 84 فیصد یورینیم کی افزودگی کا پتہ چلا، جس سے نئی تشویش پیدا ہوگئی ہے جبکہ تہران نے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔

تقریباً 90 فیصد تک افزودہ یورینیم کو جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی یورینیم کا درجہ دیا جاتا ہے۔

ولیم برنز نے سی بی ایس کے پروگرام ’فیس دی نیشن‘ میں اس پیشرفت کو ’کافی پریشان کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اس حد تک آگے بڑھ چکا ہے کہ اگر وہ اس حد کو عبور کرنا چاہے تو اسے 90 فیصد تک افزودگی حاصل کرنے میں صرف چند ہفتے لگیں گے۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ’ہتھیاروں کے اس پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بارے میں ہم سمجھتے ہیں کہ انہوں نے 2003 کے آخر میں اسے معطل یا روک دیا تھا۔‘

تہران نے بارہا اصرار کیا ہے کہ وہ جوہری بم بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔

 

سنہ 2015 میں ہونے والے ایک کثیر الملکی معاہدے میں ایران کے جوہری پروگرام ختم کرنے کے بدلے پابندیوں میں نرمی کا وعدہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ نے اس تاریخی معاہدے سے دستبردار ہو کر پابندیاں بحال کر دی تھیں، جس کے ایک سال بعد 2019 میں ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں میں اضافہ کرنا شروع کر دیا تھا۔ معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

ولیم برنز کا کہنا تھا کہ ایران ’ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کے لحاظ سے اب بھی بہت دور ہے‘ لیکن جوہری ہتھیار بنانے کے قابل افزودگی اور میزائل نظام میں پیش رفت ’تشویش ناک رفتار سے بڑھ رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ تشویش کی ایک اور بات یہ ہے کہ روس ایران کے میزائل پروگرام میں مدد کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی ماسکو ایران کو لڑاکا طیارے بھیجنے پر بھی غور کر رہا ہے۔

رپورٹس ہیں کہ روس اور ایران نے اپنا فوجی تعاون بڑھا دیا ہے اور تہران نے یوکرین پر حملے میں استعمال کے لیے ماسکو کو ہتھیار بھیجے ہیں۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے کہا کہ دونوں ممالک کا تعاون ’بہت تیزی سے خطرناک سمت میں بڑھ رہا ہے۔

’اس سے نہ صرف یوکرین کے عوام کے لیے واضح خطرات پیدا ہوتے ہیں اور ہم اس کے ثبوت پہلے ہی دیکھ چکے ہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں ہمارے دوستوں اور شراکت داروں کے لیے بھی خطرات پیدا ہوتے ہیں۔ ‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا