امریکہ، کینیڈا کا پناہ کے متلاشیوں کی غیر قانونی آمد روکنے پر اتفاق

نظرثانی شدہ سیف تھرڈ کنٹری ایگریمنٹ (ایس ٹی سی اے) پر امریکی صدر جو بائیڈن اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے درمیان باضابطہ ملاقات ہونے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، جس کے بعد ایک اعلان کا امکان ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور ان کی اہلیہ سوفی گریگوئر 23 مارچ 2023 کو اوتاوا کینیڈا میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر امریکی صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جِل بائیڈن کے ساتھ پوز دیتے ہوئے (اے ایف پی)

کینیڈین اور امریکی حکومتی حکام کے مطابق دونوں ممالک نے پناہ کے متلاشی افراد کی مشترکہ زمینی بارڈر پر غیر قانونی آمد و رفت کو روکنے کے لیے اتفاق کر لیا، تاہم اس ممکنہ معاہدے کی چند تفصیلات پر بات تب ہوگی جب دونوں ممالک کے سربراہان ملاقات کریں گے۔

نظرثانی شدہ سیف تھرڈ کنٹری ایگریمنٹ (ایس ٹی سی اے) پر جمعے کو اوٹاوا میں امریکی صدر جو بائیڈن اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے درمیان باضابطہ ملاقات ہونے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، جس کے بعد ایک اعلان کا امکان ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹروڈو پر کیوبیک میں پناہ کے متلاشیوں کی آمد کو روکنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔  کینیڈین وزیر اعظم کی پارلیمانی نشست والا یہ صوبہ فرانسیسی بولنے والوں کی اکثریت رکھتا ہے۔

یوکرین سے اتحاد کا اظہار کرنے کے لیے امریکی صدر بائیڈن جمعرات کو کینیڈا پہنچے اور جمعے کو ٹروڈو کے ساتھ پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے۔ دونوں رہنماؤں اور ان کی اہلیہ نے شام کو ٹروڈو کی رہائش گاہ پر نجی طور پر ملاقات کی۔

ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ معاہدے پر عمل کرتے ہوئے کینیڈا اگلے سال کے دوران مغربی نصف کرہ سے انسانی بنیادوں پر مزید 15,000 تارکین وطن کو لے جائے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان سرحدی گزرگاہوں کا انتظام سیف تھرڈ کنٹری ایگریمنٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

اس کے تحت امریکی اور کینیڈین حکام پناہ کے متلاشیوں کو داخلی بندرگاہوں پر واپس جانے کی اجازت دیتے ہیں، لیکن کیوبیک کی روکسہم روڈ جیسی غیر سرکاری کراسنگ پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روکسہم روڈ، ایک کچا راستہ ہے جو پناہ کے متلاشیوں کے لیے امید کی کرن بن گیا ہے۔ 2017 میں جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تو پناہ کے متلاشیوں کی بڑی تعداد نے کینیڈا کا رخ کیا۔

شمالی امریکہ میں امریکہ اور کینیڈا کے درمیان سب سے طویل زمینی سرحد موجود ہے اور نیا معاہدہ اس معاملے کو وسعت دے گا کہ پکڑے جانے والے پناہ کے متلاشی افراد واپس بھیجے جاسکیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تارکین وطن کی آمد کینیڈا کی سیاست میں مسائل کا باعث بن سہی ہے، اسی طرح واشنگٹن میں امریکہ-میکسیکو بارڈر سے غیر قانونی داخلوں پر سیاسی اضطراب پایا جاتا ہے۔

دی نیویارک ٹائمز اور لاس اینجلس ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ معاہدے کے طے ہونے پر کینیڈا امریکی ریاست نیویارک اور اپنے علاقے کیوبیک کے درمیان سرحد پر روکسہم روڈ کراسنگ پوائنٹ پر غیر قانونی تارکین وطن کو روک سکے گا۔

دوسری جانب امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی اور ٹروڈو کے آفس نے نے فی الحال اس معاملے پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

تاہم بدھ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹروڈو نے کہا کہ امریکی اور کینیڈا کی حکومتیں کئی مہینوں سے غیر قانونی سرحدی گزرگاہوں کے ’پیچیدہ‘ مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں اور وہ اس بارے میں جلد اعلان کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا