’انڈیا کو مات دی‘: ورلڈ سکالرز کپ میں سات تمغے جیتنے والا پاکستانی

پاکستان سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ امیر حمزہ پانجیری نے تحریری اور تقریری مقابلوں میں چار سونے اور تین چاندی کے تمغے جیتے ہیں۔

کراچی کے علاقے کیماڑی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے آذربائیجان میں ہونے والے ورلڈ سکالرز کپ میں سات گولڈ میڈلز جیتے ہیں۔

ورلڈ سکالرز کپ ایک بین الاقوامی تعلیمی مقابلہ ہے جو ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

آذربائیجان میں رواں سال منعقد ہونے والے ورلڈ سکالرز کپ میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ امیر حمزہ پانجیری نے تحریری اور تقریری مقابلوں میں چار سونے اور تین چاندی کے تمغے جیتے ہیں۔

کیماڑی میں ورلڈ سکالر امیر حمزہ پانجیری کے اس کارنامے پر انہیں مبارک بادیں دینے کے لیے ان کے گھر آنے والوں کا رش لگا ہوا ہے۔

اس موقع پر امیر حمزہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میرا تعلق ماہی گیر برادری سے ہے۔ والد کو بچپن سے ہی ماہی گیری کرتے دیکھا ہے مگر والد نے میرے مستقبل کو سنوارنے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑی اور آج یہی وجہ ہے کہ میں اس مقام پر پہنچا ہوں جہاں لوگ مجھے جاننے لگے ہیں۔‘

امیر حمزہ پانجیری نے آذر بائیجان میں ہونے والے سکالرز ورلڈ کپ کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’15 منٹ پہلے موضوع دیا گیا تھا اور چار منٹ کے دورانیے میں تقریر پوری کرنی تھی۔ میرے مدمقابل امریکہ اور انڈیا تھا جس میں سے میں نے انڈیا کو مات دی۔‘

’مجھے اب سکالر پانجیری صاحب کے نام سے پکارا جاتا ہے۔‘

امیر حمزہ کا کہنا تھا کہ ’سب پہلے مجھے امیر حمزہ کے نام سے پکارا کرتے تھے لیکن جب سے تعلیمی مقابلہ جیت کر آیا ہوں سب مجھے سکالر پانجیری صاحب کے نام سے پکار رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ کہتے ہیں کہ پورے مقابلے کے دوران ان کے کانوں میں ان کی والدہ کی آوز گونجت رہی کہ ’بیٹا وطن کے لیے کچھ کر کے ہی آنا اور میں شکر ادا کرتا ہوں اللہ کا کہ وطن عزیز پاکستان کے لیے فخر کا باعث بنا۔

’جب میں پاکستان واپس آیا تو امی نے کہا کہ اب تم صرف میرے نہیں بلکہ پاکستان کے بیٹے ہو۔‘

امیر حمزہ کے والد عارف پانجیری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’جب معلوم ہوا کہ امیر حمزہ پاکستان کا پہلا کم عمر بچہ ہے جس نے سکالر ورلڈ کپ ملک کے لیے جیتا تو خوشی کی لہر دوڑ گئی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ماہی گیر کمیونٹی کی جانب سے اب تک مجھے مبارک باد مل رہی ہے۔ جہاں سے گزرتا ہوں سب کہتے ہیں وہ دیکھو امیر حمزہ کے والد جا رہے ہیں مجھے میرے بیٹے پر فخر ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے