پاکستان میں بجٹ سے قبل پروگرام کے جائزے کا موقع ہے: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ایستھر پیریز نے کہا ہے کہ نو جون 2023 کو اپنا بجٹ پیش کرنے سے قبل موجودہ بیل آؤٹ پیکج کے تحت قسط کے اجرا کے لیے نویں اور آخری جائزے کی منظوری بورڈ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

یہ ہینڈ آؤٹ تصویر پاکستان پریس انفارمیشن کے محکمے نے 31 جنوری 2023 کو جاری کی ہے جس میں پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مشن سے مذاکرات کر رہے ہیں (اے ایف پی / پاکستان پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس رواں ماہ بجٹ کی منظوری سے قبل بیل آؤٹ پروگرام کے آخری اور نویں جائزے کی منظوری کا ایک موقع ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فنڈ کی پاکستان میں نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے جمعرات کو کہا ہے کہ نو جون 2023 کو اپنا بجٹ پیش کرنے سے قبل موجودہ بیل آؤٹ پیکج کے تحت قسط کے اجرا کے لیے نویں اور آخری جائزے کی منظوری بورڈ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

ایستھر پیریز روئز نے روئٹرز کو بتایا کہ ’موجودہ ای ایف ای (یعنی بیرونی قرض کی سہولت کے لیے) حتمی جائزے کی راہ ہموار کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ کی مارکیٹ کو مناسب اور فعال طور پر بحال کیا جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ دیگر ضروری اقدامات میں 2024 کے مالی سال کے لیے بجٹ پاس کرنا بھی شامل ہے جو پروگرام کے مقاصد کو پورا کرتا ہو اور بورڈ کے جائزے سے قبل محصولات اور اخراجات میں چھ ارب ڈالر کے فرق کو ختم کرنے کے لیے (دوست ممالک سے) مضبوط اور قابل اعتبار فنانسنگ کی گارنٹی حاصل کرنا شامل ہے۔

اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو کہا تھا کہ پاکستان ’خاصہ پر امید‘ ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے رواں ماہ معاملات طے پا جائیں گے۔

فروری کے اوائل سے پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ 1.1 ارب ڈالر  کی قسط کے اجرا کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کی جانب سے 2019 میں 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر دستخط کیے گئے تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے گذشتہ ہفتے اپنے دورہ ترکی کے دوران انادولو نیوز ایجنسی کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا: ’ہم اب بھی خاصے پرامید ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام طے پا جائے گا۔ آئی ایم ایف کے نویں جائزے میں ساری شرائط و ضوابط پوری ہوں گی اور امید ہے کہ اس ماہ کوئی اچھی خبر سننے کو ملے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی وزیراعظم نے مئی کے آخر میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے منجمد رقم کو بحال کرنے میں مدد کی درخواست کی تھی، تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’پاکستان کے پاس بیک اپ پلان موجود ہے۔‘

شہباز شریف نے انادولو نیوز ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ ’ہم نے تمام شرائط پوری کر لی ہیں۔ میں دہراتا ہوں، آئی ایم ایف کی ہر ایک ضرورت کو پیشگی اقدامات کے طور پر پورا کیا گیا ہے۔ اس بار آئی ایم ایف کا تقاضہ تھا کہ ان اقدامات کو بورڈ کی منظوری سے پہلے پورا کیا جائے، اس لیے ہم نے ان سے ملاقات کی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو ماضی میں کئی چیلنجز کا سامنا رہا ہے لیکن اگر ضرورت پڑنے پر ’ہم کمر کس کر دوبارہ ابھریں گے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان اپریل 2022 میں ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا کیوں کہ اس وقت کی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی اور معیشت تباہی کا شکار تھی۔

’پھر ہمارے پاس اگست 2022 میں تباہ کن سیلاب آیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بین الاقوامی صورت حال کی وجہ سے تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سامنا رہا ہے۔‘

ملک کے حالیہ سیاسی مسائل اور عمران خان سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کو ’شدید کرپشن، خراب گورننس اور وہیلنگ ڈیلنگ‘ (بدعنوانی سے سیاسی فائدہ اٹھانے) جیسے الزامات کا سامنا ہے اور قانون کو اس سے نمٹنا پڑا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت