گرمی کی شدت گرم علاقے جیسی تو مالاکنڈ سرمائی زون میں کیسے شامل؟

محکمہ تعلیم کے مطابق مالاکنڈ کے علاقے سرمائی علاقوں میں شمار کیے جاتے ہیں لیکن اب یہاں درجہ حرارت گرم علاقوں کے برابر جا پہنچا ہے۔

صوبائی تعلیمی نظام کے تحت سرمائی علاقوں میں گرمی کی چھٹیاں ایک ماہ تاخیر سے عموماً یکم جولائی سے شروع ہوتی ہیں جبکہ گرمائی علاقوں میں گرمی کی چھٹیاں یکم جون سے دی جاتی ہیں(تصویر: بشکریہ سکول انتظامیہ)

’بچے معمول کے مطابق کلاس رومز میں موجود تھے، ہمیں اطلاع ملی کہ تیسری، چوتھی اور پانچویں جماعت میں موجود بچوں کی حالت غیر ہو گئی ہے۔ جس کے بعد فوری طور پر قریبی مرکز صحت کو اطلاع دی گئی تاکہ بچوں کا علاج معالجہ ممکن بنایا جا سکے۔‘

یہ واقعہ خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں جمعے کو گورنمنٹ پرائمری سکول مالاکنڈ پائیں میں پیش آیا جب شدید گرمی کی وجہ سے کلاس رومز میں موجود بچوں کی طبیعت خراب ہونے سے کئی طالب علم بے ہوش ہو گئے۔

متذکرہ سکول لوئر دیر کی بلامبٹ تحصیل میں واقع ہے جہاں جمعے کو درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا اور یہ واقع دوپہر کے وقت پیش آیا جب گرمی کی شدت عروج پر تھی۔

اس سکول کے ایک استاد نے تادیبی کارروائی کے ڈر سے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ’انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ پرائمری کلاسز کے بچے تھے اور شدید گرمی تھی لیکن چونکہ سکول کھلے ہیں تو یہ معمول کی کلاسز میں مصروف تھے کہ اسی اثنا میں ان کی حالت غیر ہو گئی لیکن بعد میں علاج معالجہ اور کچھ طاقت بخش ادویات دے کر بچوں کو نارمل ہونے کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس سکول میں نرسری سے لے کر پانچویں جماعت تک سات کلاسز کے بچے موجود تھے اور ہر کلاس میں 80 سے 100 کے قریب بچے موجود ہیں لیکن سکول میں صرف تین کمرے ہیں جہاں پر تین کلاسز کے بچے ہی بیٹھ سکتے ہیں۔‘

سکول کے استاد کے مطابق ’باقی کلاسز کے بچے کھلے آسمان تلے زمین پر بیٹھ کر اس شدید گرمی میں بیٹھ کر پڑھنے پر مجبور ہیں اور ان کے لیے کسی قسم کے پنکھے کا بندوبست بھی موجود نہیں ہے۔ گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے ہمارے پاس صرف درختوں کا سایہ ہی ایک سہارا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ایک طرف شدید گرمی ہے جبکہ دوسری جانب لوڈشیڈنگ نے مزید کام خراب کر دیا ہے۔ سکول میں محکمہ تعلیم کی جانب سے نصب سولر سسٹم گذشتہ تین سال سے خراب ہے تو خود اندازہ لگائیں کہ ایک کلاس میں جب 100 بچے بیٹھے ہوں اور اوپر سے بجلی بھی نہ ہو تو اس گرمی میں بیٹھنا کتنا مشکل ہوگا۔‘

محکمہ تعلیم کے مطابق مالاکنڈ کے علاقے سرمائی علاقوں میں شمار کیے جاتے ہیں لیکن اب یہاں درجہ حرارت گرم علاقوں کے برابر جا پہنچا ہے۔

صوبائی تعلیمی نظام کے تحت سرمائی علاقوں میں گرمی کی چھٹیاں ایک ماہ تاخیر سے عموماً یکم جولائی سے شروع ہوتی ہیں جبکہ گرمائی علاقوں میں گرمی کی چھٹیاں یکم جون سے دی جاتی ہیں۔

رواں موسم گرما میں پشاور سمیت مردان اور ملحقہ اضلاع میں موسم گرما کی چھٹیاں ہیں لیکن سرمائی علاقوں میں گرمی کی چھٹیاں ابھی تک نہیں دی گئیں اور اس کی وجہ برطانوی دور سے طے کردہ سرمائی و گرمائی نظام ہے جو ابھی تک رائج ہے۔

اسی سکول کے ایک اور استاد نے بتایا کہ ’تیمرگرہ اور پشاور میں گرمیوں کے دوران گرمی کی شدت دن کے وقت ایک جیسی ہوتی ہے تاہم رات کے وقت  موسم قدرے بہتر ہوتا ہے لیکن ان علاقوں کو ابھی تک سرمائی زون میں شمار کیا جاتا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ابھی محکمہ تعلیم کی جانب سے موجودہ ہیٹ ویو کے دوران اتنا کیا ہے کہ سکول صبح تقریبا سات بجے کھلتا ہے اور 11 بجے چھٹی دی جاتی ہے لیکن گرمی میں دھوپ نکلتی ہی صبح سے گرمی کی شدت بڑھ جاتی ہے اور کلاس کے اندر تو درجہ حرارت مزید بڑھ جاتا ہے کیونکہ درجنوں طلبہ ایک ساتھ بیٹھتے ہیں۔‘

سرمائی اور گرمائی زون میں تبدیلی کیوں نہیں کی جاتی؟

مالاکنڈ ڈویژن کی اضلاع کی بات کی جائے تو ان اضلاع کے بعض علاقوں میں موسم کی شدت گرمی میں تو کم ہوتی ہے لیکن شہری علاقوں میں گرمی کی شدت اتنی ہی ہوتی ہے جتنی کسی بڑے شہر میں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے آئی فون کی ویدر آیپ کو چیک کیا تو آج پشاور کا درجہ حرات صبح 11  بجے سے لے کر شام سات جے تک 37 اور 42 ڈگری سنٹی گریڈ کے درمیان ہے جبکہ دیر لوئر کی مرکزی شہر تیمرگرہ کا درجہ حرات اس دورانیے میں 37 سے  39 ڈگری سنٹی گریڈ کے درمیان ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح سوات کا مرکزی شہر مینگورہ جو سرمائی زون میں شامل ہے، میں درجہ حرات صبح 11 بجے سے لے کر شام سات بجے تک 36  سے 39 ڈگری سنٹی گریڈ کے درمیان ہے۔

تاہم یہ درجہ حرات عموما 43 تک پہنچ جاتا ہے اور محکمہ موسمیات کے مطابق چونکہ بارش کی پیش گوئی ہے، تو دوپہر کے بعد بعض علاقوں میں مطلع آبر الود ہونے کا امکان ہے۔

تاہم درجہ حرات 42 اور 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کے باجود یہ علاقے سرمائی زون میں شامل ہیں اور ان علاقوں میں گرمی میں ایک ماہ اور موسم سرما میں دو ماہ کی چھٹیاں دی جاتی ہے۔

محکمہ تعلیم ضلع دیر لوئر کے سربراہ محمد امین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بچے صرف ایک سکول میں ہی نہیں، بلکہ تین دن پہلے تیمرگرہ کے سب سے بڑے سکول جہاں 1600 طلبہ پڑھ رہے ہیں، میں بھی بچے بے ہوش ہوئے تھے۔‘

اسی طرح انہوں نے بتایا کہ ’خال کے علاقے میں بھی ایک سکول کے اندر بچے گرمی سے بے ہوش ہوئے تھے لیکن ہم نے اس کے بعد سکول کا دورانیہ تبدیل کیا اور اب 11 بجے چھٹی ہوتی ہے۔‘

کیا سرمائی اور گرمائی زون میں تبدیلی ممکن نہیں ہے؟

 اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے سرکاری اجلاسوں میں اس بارے تجویز دی ہے کہ تیمرگرہ سمیت مالاکنڈ ڈویژن کے بعض اضلاع کو اگر گرمائی زون میں شامل کرنا ممکن نہیں تو کم از کم اتنا ہوجائے کہ گرمی کی چھٹیاں جو اب ایک ماہ ہے اس کو 45 دن کردیا جائے۔

محمد امین نے بتایا کہ ’حکومت اس تجویز پر کام کر رہی ہے اور ہمیں بھی اندازہ ہے کہ گرمی کی شدت میں اب بہت اضافہ ہوتا ہے اور بچوں کو کافی مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔‘

اسی حوالے پر انڈپینڈنٹ اردو نے سیکرٹری تعلیم معتصم بااللہ شاہ کے ساتھ متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی اور ان کو پیغامات بھی بھیجے گئے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ان کی جانب سے ملنے والے جواب کو اس رپورٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات