انڈیا میں شنگھائی تعاون اجلاس: شہباز شریف ورچوئلی شریک ہوں گے

پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف چار جولائی کو دہلی میں شیڈول اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف استنبول میں منعقدہ ایک اجلاس میں شریک ہیں (وزیر اعظم ہاؤس/ ٹوئٹر)

پاکستان نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف چار جولائی کو انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں شیڈول شنگھائی تعاون تنظیم کے 23 ویں سربراہی اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوں گے۔

اجلاس کے شرکا کو پہلے ذاتی حیثیت میں مدعو کیا گیا تھا لیکن بعد میں انڈیا نے ورچوئل اجلاس کا اعلان کیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے آج جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وزیر اعظم کو ایس سی او- سی ایچ ایس میں شرکت کی دعوت ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایس سی او کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے دی۔‘

بیان کے مطابق اجلاس میں رہنما اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر غور و خوض کریں گے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کی مستقبل کی سمت کا خاکہ بنائیں گے۔

’اس سال ایران شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بن جائے گا جس کے بعد رکن ممالک کی تعداد نو ہو جائے گی۔ اجلاس میں تنظیم کے نئے رکن کے طور پر ایران کا خیرمقدم کیا جائے گا۔‘

’اجلاس میں وزیر اعظم کی شرکت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی سلامتی اور خوش حالی کے ایک اہم فورم کے طور پر اہمیت دیتا ہے اور خطے کے ساتھ روابط کو بڑھاتا ہے۔‘

رواں برس شنگھائی تعاون تنظیم وزرا خارجہ کونسل کا اجلاس مئی کے پہلے ہفتے گوا میں ہوا تھا، جہاں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی تھی۔

وزرا خارجہ اجلاس کے تین ہفتوں بعد انڈیا نے اعلان کیا کہ سربراہان مملکت کا اجلاس ورچوئل ہو گا، جس کے بعد تمام اراکین کو دعوت نامے بھجوائے گئے۔

شنگھائی تعاون تنظیم جنوبی اور وسطی ایشیا میں پھیلی ایک بڑی تنظیم ہے جس کا باقاعدہ قیام 2001 میں ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل 1996 میں شنگھائی تعاون تنظیم کے پانچ رکن ممالک تھے جنہیں شنگھائی فائیو کہا جاتا تھا۔

ابتدائی اراکین میں چین، روس، قزاقستان، کرغستان اور تاجکستان شامل تھے۔ جب 2001 میں ازبکستان شامل ہوا تو اس کا نام شنگھائی فائیو سے تبدیل کر کے ایس سی او رکھ لیا گیا۔

ابتدا میں اس تنظیم کا مقصد شدت پسندی کا خاتمہ اور خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنا تھا۔ بعد ازاں رکن ممالک کے مابین سکیورٹی اور تجارتی تعلق مضبوط کرنا اور امن کا قیام کو بھی شامل کیا گیا۔

2017 میں انڈیا اور پاکستان کو بھی مستقل رکن کے طور پر شنگھائی تعاون تنظیم میں شامل کیا گیا جس کے بعد رکن ممالک کی تعداد آٹھ ہو گئی۔

اب ایران کی مستقل رکنیت کے بعد تعداد نو جائے گی جبکہ افغانستان، بیلاروس اور منگولیا آبزرور رکن ممالک ہیں۔

اس کے علاوہ نیپال ترکی، آزربائیجان، آرمینیا، کمبوڈیا اور سری لنکا ڈائیلاگ پارٹنر ممالک ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان