’معجزاتی مواد‘ نے سولر پینل کی کارکردگی بڑھا دی: تحقیق

سائنس دانوں نے شمسی بجلی پیدا کرنے والے پینلز کی کارکردگی بڑھانے کے لیے ایک ’معجزاتی مواد‘ کا استعمال کرتے ہوئے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

لیباریٹری میں بنایا گیا پیرووسکائٹ سلکان ٹینڈم سولر سیل (سکرین گریب/سائنس میگزین)

سائنس دانوں نے شمسی بجلی پیدا کرنے والے پینلز کی کارکردگی بڑھانے کے لیے ایک ’معجزاتی مواد‘ کا استعمال کرتے ہوئے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

جمعرات کو شائع ہونے والے دو الگ الگ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح پیرووسکائیٹ مادہ فوٹوولٹک کی پاور کنورژن کی کارکردگی کی شرح 30 فیصد سے بڑھا سکتا ہے، جو روایتی سلیکون (پی وی) شمسی سیلز 29 فیصد کی نظریاتی حد سے زیادہ ہے۔

جرنل ’سائنس‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں مادی سائنس کے محققین سٹیفن ڈی وولف اور ایرکان آئدین نے لکھا: ’یہ حد عبور کرنے سے یہ اعتماد پیدا ہوتا ہے کہ اچھی کارکردگی والے، کم لاگت پی وی کو مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔‘

پیرووسکائٹ گذشتہ 15 برسوں میں ایک ایسے مواد کے طور پر ابھرا ہے جو قابل تجدید توانائی سے لے کر انتہائی تیز رفتار مواصلات تک کی صنعتوں کی ایک بڑی تعداد کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یونیورسٹی آف یوٹاہ سے تعلق رکھنے والے میٹریل سائنس کے پروفیسر زیو ولی ورڈینی نے 2017 میں پیرووسکائٹ کو ’ناقابل یقین، ایک معجزاتی مواد‘ قرار دیا تھا، کیونکہ یہ سورج کی روشنی سے توانائی پیدا کرنے کی شمسی خلیات کی کارکردگی کو بنیادی طور پر بہتر بنانے میں کامیاب رہا تھا۔

پیرووسکائیٹ اپنی خصوصیات کے باعث روشنی سپیکٹرم کی ایک بڑی رینج سے توانائی حاصل کر سکتا ہے، تاہم تاحال یہ اس قابل نہیں تھا کہ لیبارٹری کے باہر استعمال کیا جا سکے۔

محقیقین صنعت کے معیارات برقرار رکھتے ہوئے، ایک ٹینڈم ڈیوائس میں سیلیکون کے اوپر پیرووسکائیٹ کی ایک پرت چڑھا کر تجارتی پی وی ٹکنالوجیز کی کارکردگی کو نمایاں طور پر بڑھانے میں کامیاب رہے۔

پروفیسر ڈی وولف اور آئدین نے لکھا، ٹینڈم سولر سیل بجلی کی لاگت کم کرنے کی جانب سب سے سیدھا راستہ ہے۔ جو سنگل جنکشن سولر سیلز کے لیے ناممکن ہے۔‘

حالیہ پیش رفت کے پیچھے چین اور جاپان کی ٹیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ جدید ترین ڈیزائن انتہائی موثر شمسی پینلز کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی راہ ہموار کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مستقبل کے شمسی سیل کی کارکردگی کا موجودہ ریکارڈ 33.7 فیصد ہے، جو اس سال کے شروع میں سعودی عرب میں کاسٹ سولر سینٹر کے انجینئروں نے حاصل کیا تھا، جو 2009 میں چار فیصد سے بھی کم کارکردگی سے بڑھ گیا ہے۔

نانجنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ٹین ہیرن کے مطابق گذشتہ ماہ چین میں ایک سٹارٹ اپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹینڈم سولر سیلز کی پیداوار شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں پیرووسکائٹ کی لاگت ’روایتی سولر سیلز کے صرف 20ویں حصے کے برابر ہے۔‘

تازہ ترین تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ان کے طریقہ کار سے بالآخر ’35 فیصد سے زائد‘ کارکردگی کی شرح حاصل کی جا سکتی ہے، حالانکہ حقیقی دنیا کے حالات میں ٹینڈم سیلز کو زیادہ پائیدار بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی پیداوار روایتی شمسی پینل کے سائز تک بڑھانے پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

دی پراسپیکٹس نے لکھا، بلاشبہ، حقیقی بیرونی حالات میں سالانہ انحطاط کی شرح سب سے اہم عنصر ہے، جو پیرووسکائٹ-سلیکون ٹینڈمز کے لیے بڑی حد تک نامعلوم ہے۔

’تجارتی طور پر قابل عمل ہونے کے لیے، یہ انحطاط مین سٹریم پی وی ٹکنالوجیز کے برابر ہونی چاہیے، جو سالانہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔‘

اس تحقیق کی تفصیل ’سائنس‘ نامی جرنل میں شائع ہونے والے دو الگ الگ مقالوں میں بیان کی گئی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی