امریکی خاتون کو لوئر دیر جانے کی اجازت کیوں نہیں ملی؟

لوئر دیر کی انتظامیہ کے مطابق امریکی خاتون کو صوبائی محکمہ داخلہ کا این او سی نہ ملنے کے باعث واپس بھیجا دیا گیا۔

امریکی خاتون لائر دیر میں داخلے کی اجازت نہ ملنے کے بعد کچھ مقامی افراد کے ساتھ (ادئزئی پریس کلب فیس بک پیج)

خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر کی پولیس نے بتایا کہ اس نے ایک امریکی خاتون کو مقامی لڑکے سے ملنے لوئر دیر میں داخلے کی اجازت نہیں دی کیونکہ خاتون کے پاس محکمہ داخلہ کا نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) نہیں تھا۔

امریکی خاتون کو 22 جون کو پاکستان کا ایک مہینے کا سیاحتی ویزہ جاری کیا گیا تھا، جو دسمبر 2023 تک قابل قبول ہے۔ امریکی خاتون کا نام سکیورٹی وجوہات کی بنا پر خفیہ رکھا جا رہا ہے۔

لوئر دیر کے ضلعی پولیس سربراہ ضیاالدین احمد نے بتایا کہ خاتون لوئر دیر آنا چاہتی تھیں لیکن اجازت نامہ نہ ہونے کی وجہ سے داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے بتایا: ’پورے ملاکنڈ ڈویژن میں داخل ہونے کے لیے غیر ملکیوں کے پاس خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ کا اجازت نامہ ہونا ضروری ہے۔

’محکمہ داخلہ کا این او سی موجود ہو تو پولیس غیر ملکیوں کو سکیورٹی بھی فراہم کرتی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ خاتون نے کسی طریقے سے محکمہ داخلہ کے علاوہ کوئی این او سی بنا لیا تھا، جو قانونی طور پر ٹھیک نہیں اور اسی وجہ سے ان کو واپس جانے کا کہا گیا۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ خاتون کس مقصد کے لیے لوئر دیر آ رہی تھیں تو ضیاالدین نے بتایا کہ مقصد کا علم نہیں لیکن وہ ایک مقامی لڑکے کے ساتھ جانا چاہتی تھیں۔

ضیاالدین سے جب خاتون کی اسی مقامی شخص سے شادی کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ ’میرے علم میں نہیں کہ خاتون شادی کے سلسلے میں آئی تھیں یا محض ٹرپ پر آئی تھیں۔‘

ضیاالدین نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ امریکی خاتون اس وقت کہاں ہیں۔ داخلے کی اجازت نہ دینے کے حوالے سے لوئر دیر کے ایک پولیس اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ 13 اگست کو سکیورٹی اداروں کی جانب سے ہمیں ایک تھریٹ الرٹ موصول ہوا اور اسی کے تحت غیر ملکیوں کو ملاکنڈ ڈویژن میں این او سی کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

اہلکار سے کچھ عرصہ پہلے ایک انڈین خاتون کو دیر میں داخلے کی اجازت دیے جانے سے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس وقت سکیورٹی اداروں کی جانب سے تھریٹ الرٹ نہیں ملا تھا۔

سوشل میڈیا پر اس امریکی خاتون کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ شادی کی غرض سے لوئر دیر کے علاقے اسبنڑ کے ایک استاد ڈاکٹر محمد عباس سے ملنے آئی ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ کچھ ہفتے پہلے بھی ضلع دیر خبروں کی زینت بنا تھا، جب انڈیا سے انجو نامی ایک لڑکی اپر دیر میں ایک مقامی شخص سے شادی کی غرض سے آئیں اور ابھی تک لوئر دیر میں موجود ہیں۔ 

لوئر دیر کے علاقے چکدرہ، جہاں پر امریکی خاتون کا روکا گیا تھا، کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) بخت جمال نے بتایا کہ خاتون کو ہم نے چیک پوائنٹ پر اسی وجہ سے روکا کہ ان کے پاس محکمہ داخلہ کا این او سی نہیں تھا۔ 

بخت جمال سے جب پوچھا گیا کہ امریکی خاتون کس مقصد کے لیے لوئر دیر آنا چاہ رہی تھیں تو ان کا کہنا تھا: ’ہمیں جو بیان دیا تھا، اس میں امریکی خاتون نے بتایا کہ وہ مقامی میزبان جو ان کے ساتھ موجود تھا، کے ساتھ شادی کی خواہش مند ہے۔‘ 

انڈپینڈنٹ اردو نے مقامی میزبان کے ساتھ بات کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہ ہو سکا۔ مقامی میزبان کے ایک قریبی دوست نے بتایا کہ امریکی خاتون کے این او سی کے مسئلے نے ان کو پریشان کیا ہے اور وہ میڈیا سے دور رہنا چاہتے ہیں۔ 

دوست نے بتایا: ’یہ خاتون یہاں پر کچھ وقت کے لیے رہے گی تاہم ابھی انہوں نے شادی کا فیصلہ نہیں کیا۔ میرے دوست کے ساتھ کچھ وقت گزار کر پھر امریکی خاتون شادی کا فیصلہ کرے گی۔‘

لوئر دیر میں امریکی خاتون کے میزبان اور ان کے دوست کے نام بھی سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کیے جا رہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان