لاہور: ’قرآن کے پھٹے ہوئے صفحات‘ ملنے پر مسیحی جوڑا گرفتار

پاکستان میں اسلام یا اسلامی شخصیات کی توہین کرنے والے پر الزام ثابت ہوجائے تو سزائے موت دی جا سکتی ہے۔

شہری حقوق کے سرگرم کارکنان اور مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد 16 اگست 2023 کو کراچی میں ایک مظاہرہ کر رہے ہیں جس میں چرچوں کو نہ جلانے اور تشدد ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے (اے ایف پی / رضوان تبسم)

پاکستان میں ایک مسیحی جوڑے کو مبینہ طور پر ان کے مکان کی چھت سے قرآن کے پھٹے ہوئے اوراق ملنے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

شوکت مسیح اور ان کی اہلیہ کرن مسیح کو اب توہین مذہب کے الزامات کا سامنا ہے اور پولیس نے انہیں اتوار کو لاہور میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔

پاکستانی قانون کے مطابق اگر ان پر الزام ثابت ہوگیا تو انہیں اسلام کی مقدس کتاب کی مبینہ بے حرمتی کے جرم میں سزائے موت ہو سکتی ہے۔

اس سے تقریبا ایک ماہ قبل صوبہ پنجاب کی تحصیل جڑانوالہ کے علاقے عیسیٰ نگری میں مسلمانوں کے ایک ہجوم نے درجنوں گرجا گھروں اور عیسائیوں کے متعدد مکانات پر حملہ کیا  تھا۔

مسلمانوں کے پرتشدد مظاہروں کا آغاز ایک مسیحی خاندان کے خلاف توہین مذہب کے الزامات کی وجہ سے ہوا تھا۔

حملوں کے بعد حکام نے ہجوم کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے تقریبا 150 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقامی میڈیا کے مطابق محمد تیمور نامی ایک مسلمان شخص نے لاہور کے علاقے ہربنس پورہ میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز کے ڈاکیج ٹاؤن کے رہائشی مسیحی جوڑے کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی  ہے۔

پولیس شکایت کے مطابق: ’لگتا ہے کہ صفحات اس مکان کی چھت سے پھینکے گئے تھے جس کے نیچے وہ پائے گئے تھے۔‘

تیمور نے ’دروازہ کھٹکھٹایا اور کرن مسیح نامی خاتون نے دروازہ کھولا۔ میں نے انہیں قرآن کے پھٹے ہوئے صفحات دکھائے۔ انہوں نے جواب دیا کہ شاید اس کی چھوٹی بیٹیوں نے صفحات پھینک دیے ہوں گے۔‘

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ کے مطابق جو پولیس کی تفتیش کا قدم ہوتی ہے: ’تیمور مکان کی چھت پر گیا تو اسے گلابی رنگ کا بیگ ملا جس میں قرآن کے مزید صفحات تھے۔‘

ایک سینیئر پولیس افسر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’اس جوڑے کے تین بچوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے کیوں کہ ان کی والدہ نے الزام لگایا کہ انہوں نے ان صفحات کو گلی میں پھینکا ہوگا۔‘

تاہم توہین مذہب کے الزامات کے تحت مقدمہ صرف اس جوڑے کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

پاکستان میں توہین مذہب ایک حساس مسئلہ ہے اور اگر کسی نے اسلام یا کسی اسلامی شخصیت کی توہین کی تو اسے سزائے موت دی جا سکتی ہے۔

تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 2011 سے 2015 کے درمیان پاکستان میں توہین مذہب کے 1296 مقدمات درج کیے گئے۔ پاکستان میں مسیحی، کل آبادی کا تقریبا دو فیصد ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان