بنکاک فائرنگ: ملائیشیا کے شہزادے کو سفارت خانے میں پناہ لینی پڑی

حکام کے مطابق مشتبہ حملہ آور نے کھلونا ہینڈ گن استعمال کی جس میں تبدیلیاں کرکے اسے اصلی گولیاں چلانے کے قابل بنایا گیا تھا۔

چار اکتوبر 2023 کو تھائی پولیس بنکاک میں سیام پیراگون شاپنگ مال کے اندر پہرہ دے رہی ہے، جہاں منگل کو فائرنگ سے دو افراد کی اموات ہوئی تھیں (اے ایف پی/ للین سوانرمفا)

تھائی لینڈ کے شہر بنکاک کے ایک لگژری شاپنگ مال میں فائرنگ کے واقعے کے بعد ملائیشیا کی ریاست جوہر کے ولی عہد کو سنگاپور کے سفارت خانے میں پناہ لینی پڑی۔

منگل کی شام سیام پیراگون شاپنگ مال میں فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد کو قتل کرنے کے الزام میں ایک 14 سالہ لڑکے کو گرفتار کیا گیا ہے۔

 پولیس نے بدھ کو بتایا کہ لڑکے پر منصوبہ بندی کے تحت قتل، اقدام قتل اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے سمیت دیگر جرائم کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

ٹنکو اسماعیل سلطان ابراہیم نے بتایا کہ وہ اور ان کے اہل خانہ مال کے قریب ایک ہوٹل کی لابی میں بیٹھے ہوئے تھے جب فائرنگ شروع ہوئی جس کے بعد لوگوں کو چھپنے کے لیے بھاگنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ حفاظت کے لیے سکیورٹی ٹیم کے ساتھ فوری طور پر ہوٹل کے تہہ خانے کی طرف بھاگے۔

شہزادے نے فیس بک پر لکھا، ’جب حملہ آور نے فائرنگ شروع کی تو لوگ چیخ رہے تھے اور مال سے بھاگ کر ہوٹل میں داخل ہو رہے تھے۔‘

شہزادے نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ گاڑی کا انتظار کر رہے تھے تو انہوں نے اپنے چار بچوں کو کہا تھا، ’سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔‘

انہوں نے کہا، ’میں اور میری سکیورٹی ٹیم نے اہل خانہ کے سامنے کھڑے ہو کر ہر قیمت پر ان کی حفاظت کے لیے انسانی ڈھال بنالی۔‘

ان کی سواری آنے کے بعد شہزادہ اسماعیل نے ڈرائیور کو ہدایت کی کہ وہ انہیں ملائیشیا کے سفارت خانے لے جائیں لیکن انہیں بتایا گیا کہ سنگاپور کا سفارت خانہ قریب ہی ہے۔

شہزادے کا کہنا تھا، ’اب ہم سفارت خانے میں محفوظ ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ملائیشیا کے وزیراعظم انورابراہیم اور وزیر دفاع محمد حسن کو بھی فون کرکے صورت حال سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اس واقعے کو ’بدترین تجربہ‘ قرار دیا جس سے وہ اب تک گزرے۔

شہزادے نے مزید بتایا، ’ایک قاتل سے اپنے بچوں کی زندگی بچائی۔ دو افراد مارے گئے۔ خدا ان کی معصوم روحوں پر رحمت کرے۔

’میری سکیورٹی ٹیم اور سنگاپور اور ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے ہمارے دوستوں کا شکریہ۔ میں ہمیشہ آپ سب کا شکر گزار رہوں گا۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی شناخت سیاحوں کے طور پر کی گئی ہے جن میں سے ایک کا تعلق چین اور دوسرے کا میانمار سے ہے۔ فائرنگ کے نتیجے میں مزید پانچ افراد زخمی ہوئے۔

حکام کے مطابق مشتبہ حملہ آور نے کھلونا ہینڈ گن استعمال کی جس میں تبدیلیاں کرکے اسے اصلی گولیاں چلانے کے قابل بنایا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی ویڈیو میں ایک لمبے بالوں والے نوعمر لڑکے کو پولیس کی تحویل میں دیکھا جا سکتا ہے۔

پولیس سربراہ تورسک سکویمول نے تصدیق کی کہ مشتبہ شخص نابالغ تھا اور ریکارڈ کے مطابق ان کی دماغی بیماری کا علاج بھی ہوا تھا۔

نیشنل پولیس کے اسسٹنٹ چیف سمرن نوالما کا کہنا ہے کہ استعمال ہونے والا ہتھیار ’پلاسٹک گن تھا اور اسے اصلی گولیاں چلانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔‘

سمرن نے کہا کہ حکام اس طرح کے ہتھیاروں کی ریگولیشن پر غور کر رہے ہیں، جو مبینہ طور پر تھائی لینڈ میں مقبول ہیں اور باآسانی خریدے جا سکتے ہیں۔

سیاحت اور کھیلوں کے وزیر سوداوان وانگ سوپاکوٹکوسول نے تصدیق کی کہ پانچ افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جن میں سے ایک کا تعلق چین، ایک کا لاؤس اور تیسرے کا تھائی لینڈ سے ہے اور متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا، ’ہمیں اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے مالز اور رہائشی علاقوں میں حفاظتی اقدامات کرنے کے لیے ملکی پولیس کے ساتھ بات چیت کریں گے۔‘

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب تھائی لینڈ کے شہری چھ اکتوبر کو ایک دیہی ڈے کیئر سینٹر میں فائرنگ اور چاقو کے حملے کے ایک سال مکمل ہونے پر تقریبات کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جس میں 36 افراد مارے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر نرسری سکول کے بچے تھے۔.

تھائی لینڈ میں گن وائلنس نسبتاً عام ہے، لیکن فائرنگ کے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں۔

ایک سابق پولیس افسر نے گذشتہ سال ایک نرسری میں فائرنگ اور چاقو کے حملے سے 22 بچوں کو مار ڈالا تھا جبکہ 2020 میں ایک فوجی نے شمال مشرقی تھائی شہر ناکھون رتچاسیما اور اس کے آس پاس چار مقامات پر کم از کم 29 افراد کو گولی مار کر قتل اور 57 کو زخمی کر دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا