غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی سلامتی کو بری طرح متاثر کر رہے تھے: آرمی چیف

پشاور کے دورے کے موقعے پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ حکومت نے ملک کے مفاد میں کیا ہے اور  باوقار طریقے سے انہیں واپس بھیجا جا رہا ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر ملک میں قیام پزیز غیر ملکی شہری ملک کی ’سلامتی اور معیشت کو بری طرح متاثر کر رہے تھے۔‘

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جمعرات کو پشاور کے دورے کے موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ ’حکومت نے ملک کے مفاد میں کیا ہے۔ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو طے شدہ اصولوں کے مطابق باوقار طریقے سے ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق پشاور کے دورے کے موقعے پر آرمی چیف کو سکیورٹی کی مجموعی صورت حال، انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی اور  صوبہ خیبر پختونخوا میں نئے ضم شدہ اضلاع میں سماجی و اقتصادی ترقی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف نے پہلی قومی ورکشاپ برائے خیبر پختونخوا (این ڈبلیو کے پی ون) کے شرکا کے ساتھ ایک سیشن میں بھی شرکت کی۔

آرمی چیف نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’خیبر پختونخوا کے عوام کی جانب سے سکیورٹی فورسز کی بھرپور حمایت کے نتیجے میں صوبے میں استحکام آیا اور سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر پیش رفت ہوئی ہے۔‘

آرمی چیف نے پاکستان کی خوشحالی کو خیبر پختونخوا سے جوڑتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے والی قوتوں کے مذموم عزائم کو مربوط اور جامع حکمت عملی کے ذریعے ناکام بنایا جا رہا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی حکومت کی طرف سے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 31 اکتوبر تک کی مہلت دی گئی تھی، جس کے ختم ہونے پر اب روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔

حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ملک میں مقیم تمام ایسے غیر ملکیوں کو ان کے ممالک واپس بھیجا جائے گا جو یہاں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں۔

پاکستانی حکومت کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ تعداد افغان شہریوں کی ہے جو بغیر دستاویزات یہاں مقیم ہیں اور ان کی تعداد لگ بھگ 17 لاکھ بتائی گئی ہے۔

تاہم پاکستانی حکومت کے مطابق ملک میں مقیم 14 لاکھ افغان شہری ایسے بھی ہیں، جنہیں عارضی قیام کے لیے پاکستان اوریجن کارڈز (پی او آر) جاری کیے گئے ہیں جبکہ اس کے علاوہ آٹھ لاکھ افغان شہریوں کو افغان سیٹزن کارڈز کے تحٹ رجسٹر کیا گیا ہے اور انہیں اس مرحلے پر کسی قسم کے دباؤ کے بغیر پاکستان میں رہنے اور کاروبار کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔

چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک میزبانی کے بعد پاکستان کی طرف سے غیر قانونی پر مقیم شہریوں کی واپسی پر افغان حکومت کے عہدیدار نالاں ہیں اور ان کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک کے الزامات بھی عائد کیے گئے جنہیں پاکستانی حکومت مسترد کرتے آئے ہیں۔

پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے فیصلے کے بعد افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند اور وزیر دفاع ملا یعقوب سمیت کچھ دیگر رہنما اپنے بیانات میں سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو اس فیصلے کے نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔

گذشتہ ماہ پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’دھمکی آمیز بیانات‘ کے بعد  پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ معنی خیز ہے۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’افغان رہنماؤں کے بیانات کے فوراً بعد دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں غیر معمولی تیزی نہ صرف معنی خیز ہے بلکہ ریاست پاکستان کے خدشات کی توثیق بھی کرتی ہے۔‘

نگران وزیراعظم کاکڑ کہہ چکے ہیں کہ اگست 2021 میں کابل میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد اسلام آباد  کو یہ قوی امید تھی کہ پاکستان مخالف گروہوں خصوصاً کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ’ان کو افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی لیکن بدقسمتی سے عبوری افغان حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 60 فیصد اور خودکش حملوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں حالیہ ’خودکش حملوں میں ملوث افراد میں 15 افغان شہری بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ اب تک 64 افغان شہری انسداد دہشت گردی کی مہم میں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی میں جان سے گئے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان