پاکستان کے لیے مسائل پیدا کرنے کا ارادہ نہیں: افغانستان

سرکاری بیان کے مطابق جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور افغان وزیر اعظم کے درمیان ملاقات میں دیگر امور کے علاوہ افغان مہاجرین اور تاجروں کے مسائل پر بات ہوئی۔

مولانا فضل الرحمٰن کی وفد سمیت افغانستان کے وزیراعظم سے آٹھ جنوری 2023 کو ارگ کے  چار چنار محل میں ملاقات (ذبیح اللہ مجاہد)

افغانستان کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے پیر کو کہا کہ ان کا ملک پاکستان سمیت کسی بھی پڑوسی ملک کو نقصان پہنچانے یا مسائل پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا اور نہ ہی کسی کو اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

اتوار کو کابل پہنچنے والے پاکستان کے سینیئر رہنما اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور ان کے ہمراہ آئے وفد نے آج ارگ کے چارچنار محل میں افغان وزیر اعظم سے ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا مولانا فضل الرحمٰن کے حالیہ دورے میں ان سے دیگر امور سمیت افغان مہاجرین اور تاجروں کے مسائل پر بات ہوئی۔

سرکاری ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند کہا کہ ’پاکستانی حکام کو افغان مہاجرین کے ساتھ اپنا ظالمانہ رویہ بند کرنا چاہیے کیونکہ اس قسم کے رویے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مخالفت اور مایوسی میں اضافہ ہوتا ہے۔‘

ملاقات میں افغانستان کے چیف جسٹس شیخ الحدیث مولوی عبدالحکیم حقانی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی، وزیر ارشاد حج و اوقاف شیخ الحدیث مولوی نور محمد ثاقب اور کابینہ کے دیگر ارکان نے بھی شرکت کی اور پاکستانی علما کے وفد سے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔

بیان کے مطابق افغان وزیراعظم نے پاکستانی علما کے وفد کا خیرمقدم کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ دورہ دونوں ممالک اور عوام کے درمیان بھائی چارے اور مثبت تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنے گا۔

افغان وزیر اعظم کے مطابق: ’افغانستان اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جن کے مختلف شعبوں میں بہت سے مشترکات ہیں اس لیے دونوں کو الگ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا: ’حکومتوں کے درمیان کبھی کبھی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں مگر علما اور عوام اپنے مشترک اقدار کی وجہ سے الگ نہیں ہو سکتے۔

’الحمدللہ، افغانستان میں اسلامی نظام کی حکمرانی ہے، علمائے کرام اقتدار پر حاکم ہیں، ہم ہر معاملے کو شریعت کے سپرد کرتے ہیں۔ شریعت جو کہ خدائی قانون ہے، ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ کسی کو نقصان پہنچائیں۔

’اس لیے امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان سمیت کسی بھی پڑوسی ملک کو نقصان پہنچانے یا مسائل پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی اور نہ ہی کسی کو ہماری سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔‘

بیان کے مطابق ملاقات کے دوران افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے افغان مہاجرین کے مسائل کے علاوہ افغان تاجروں کے مسائل، پاکستانی حکام کی طرف سے راہداری اور برآمدات میں پیدا ہونے والے مسائل کا بھی ذکر کیا جس سے ہر سال افغان تاجروں کو بھاری مالی نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی یا اقتصادی لین دین کو سیاسی مسائل کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’امریکی جارحیت کے خلاف امارت اسلامیہ کی فتح عظیم فتح ہے اور افغانستان کے عوام کو مبارک باد دی۔‘

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’افغانستان میں اسلامی نظام مزید مستحکم ہو گا جس کی برکت سے اس کے مثبت اثرات پوری اسلامی دنیا تک پہنچیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا ’ہمارے دورہ افغانستان کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا اور سیاسی تعلقات، معیشت، تجارت اور باہمی ترقی میں تعاون کی راہیں تلاش کرنا ہے۔‘

پریس ریلیز کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام نے افغان مہاجرین کے ساتھ پاکستان کے حکمرانوں کے رویے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے۔

’ہم اس قسم کے رویے کو غلط اور دونوں ممالک کے درمیان مسائل کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ ہم یہاں خیر سگالی کا پیغام لائے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس سفر کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔‘

مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ وفد میں مولانا عبدالواسع، مولانا صلاح الدین، مولانا جمال الدین اور مولانا سلیم الدین شامزئی، مولانا کمال الدین، مولانا ادریس، مولانا امداد اللہ اور مفتی ابرار شامل ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن اس سے پہلے 10 برس قبل 2013 میں کابل گئے تھے جب وہاں حامد کرزئی کی حکومت تھی۔

ہفتے کو اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ انہیں دورے کی دعوت طالبان سربراہ کی منظوری سے دی گئی اور وہ ان سے ملیں گے۔


مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان