گوگل نے پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے لیے گوگل ٹرینڈز پاکستان جنرل الیکشن 2024 کے نام سے ایک صفحہ متعارف کرا دیا ہے۔
اس پورٹل سے صارفین پاکستانی انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں اور دیگر متعلقہ موضوعات کے بارے میں آن لائن جان سکیں گے اور انتخابی عمل کو آگے بڑھا سکیں گے۔
سرچ انجن نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ صفحہ ایک ٹول ہے جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ انتخابات سے قبل صارفین کیا تلاش کر رہے ہیں اس کا انتخابات کے لیے سروے اور ووٹنگ سے کوئی تعلق نہیں۔
اس صفحے کے سب سے اوپر وہ فہرست دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے 14 دن میں کون سی جماعت کے بارے میں گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا ہے۔
جس میں ابھی تک پاکستان تحریک انصاف پہلے، مسلم لیگ ن دوسرے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی تیسرے نمبر پر ہے۔
گوگل ٹرینڈنگ میں گذشتہ برس انتخابات میں پاکستانی عوام نے کب کب اور کتنی فیصد دلچسپی دکھائی اس کے بارے میں بھی ایک گراف کے ذریعے بتایا گیا ہے۔
اس گراف کے مطابق جنوری 2023 میں 72 فیصد، مئی میں 54 فیصد، جون میں 53 جبکہ دسمبر کے جزوی اعدادو شمار کے مطابق 100 فیصد لوگوں نے انتخابات میں دلچسپی دکھائی۔
گوگل نے اپنے اس ٹرینڈ پیچ پر گذشتہ تین ماہ میں پاکستانی عوام کی جانب سے انتخابات سے متعلق کیے گئے ٹاپ فائیو سوالات کی فہرست بھی دی ہے، جو کچھ ایسے ہے۔
1۔ پاکستان میں الیکشن کی تاریخ کیا ہے؟
2۔ کیا نگران وزرا کو تبدیل کیا جائے گا؟
3۔ سیاست میں کیسے آنا ہے؟
4۔ الیکشن کے لیے کتنی پارٹیاں منتخب ہوئیں؟
5۔ پاکستان میں 2024 کا الیکشن کون جیتے گا؟
گوگل ٹرینڈز کے مطابق پچھلے 12 سال میں 2023 ایسا سال تھا جس میں پاکستان میں معیار زندگی (اخراجات، بنیادی ضرورتوں) کے بارے میں سرچنگ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
2023 میں پاکستانی عوام کو ٹیکسز کے بارے میں سب سے زیادہ فکر رہی اور یہی وہ گوگل پر سرچ بھی کرتے رہے۔ اس کے بعد معیشت، اجرت، مہنگائی اور بنیادی ضروریات کی قیمتوں اور اخراجات کے بارے میں جاننے کی بھی کوشش کرتے رہے۔
پاکستان 2023 میں خارجہ پالیسی کی معلومات تلاش کرنے والے سرفہرست 10 ممالک میں بھی شامل رہا۔
پاکستان میں اس وقت تمام جماعتیں آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات میں جیت حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ نے گذشتہ روز اوکاڑہ سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا جس میں پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے خطاب کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی جلسوں اور انٹرویوز میں انتخابات کے لیے اپنی پارٹی کا منشور پیش کر رہے ہیں۔ جس میں تنخواہوں کو دگنا کرنے، یکساں معیاری تعلیم، صحت کا مفت نظام، اور 300 یونٹ مفت بجلی جیسے نکات شامل ہیں۔
جہاں دیگر جماعتیں عوام کو پارٹی منشور دے رہی ہیں، وہیں پاکستان تحریک انصاف براہ راست انتخابات کا حصہ بننے کی ریس سے باہر ہو چکی ہے اور ابھی تک اپنے امید واروں کے انتخابی نشان میں الجھی ہوئی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔