قومی اسمبلی کا اجلاس ’نہ بلانے پر‘ پی پی اور ن لیگ کی صدر پر تنقید

سینیٹر اسحاق ڈار کے مطابق اگر صدر علویٰ نے اجلاس نہ بلایا تو سپیکر 29 فروری کو خود اجلاس بلا سکتے ہیں، جبکہ شازیہ مری نے الزام لگایا کہ صدر اختیارات کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔

  • سندھ اسمبلی: پی پی پی کے اویس شاہ سپیکر، انتھونی نوید ڈپٹی سپیکر منتخب
  • ایم کیو ایم پاکستان کے علی خورشیدی سندھ میں وزارت اعلیٰ کے امیدوار
  • پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا دن
  • ن لیگ کے ملک احمد خان پنجاب اسمبلی کے سپیکر منتخب
  • خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس 28 فروری کو
  • رانا آفتاب پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے سنی اتحاد کونسل کے نئے امیدوار

25 فروری دن آٹھ بجکر 00 منٹ

قومی اسمبلی کا اجلاس طلب نہ کرنے پر پی پی اور ن لیگ کی صدر پر تنقید

پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے صدر عارف علوی کی طرف سے تاحال قومی اسمبلی کا اجلاس طلب نہ کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آج پنجاب اسمبلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے سمری پر اجلاس نہ بلایا تو سپیکر آئینی طورپر 29 فروری کو خود اجلاس بلا سکتے ہیں۔

’آئین میں بڑا واضح ہے کہ اگر اجلاس نہیں بلایا جاتا تو 21 ویں روز سپیکر کو اجلاس بلانے کا اختیار ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’21 دن کی آئینی مہلت کے حساب سے 29 فروری آخری تاریخ بنتی ہے۔ صوبوں میں بھی اگر گورنر اجلاس نہیں بلاتا تو وہاں بھی یہی اصول لاگو ہوگا۔‘

اسحاق ڈار نے کہا کہ وزارت پارلیمانی امور صدر مملکت کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری بھیج چکی ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر مملکت اپنے عہدے اور حلف کے ساتھ انصاف نہیں کر سکے، وہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کر پائے۔

عطا تارڑ کے مطابق: ’ایوان صدر اس وقت سازشوں کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ صدر مملکت جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے پی ٹی آئی کے کارکن بنے ہوئے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہر صورت گا۔

اسی طرح پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے الزام لگایا کہ صدر نئی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے میں تاخیر کر کے اختیارات کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے لیے ضروری ہے کہ وہ وزیراعظم کی سمری پر بغیر کسی تاخیر کے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر کو ’ایک شخص کے احکامات‘ کی بجائے آئین پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عارف علوی وہی صدر ہیں جنہوں نے ماضی میں بھی اسمبلی کو غیر آئینی طور پر تحلیل کرنے کی کوشش کی۔

’عارف علوی کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی اور عہدے کا غلط استعمال تاریخ کا حصہ رہے گا۔‘

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ آئین کا آرٹیکل 91 واضح طور پر کہتا ہے کہ عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 21 دن میں ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر علویٰ ایسا پہلی مرتبہ نہیں کر رہے، ان کا اب تک یہی رویہ رہا ہے۔ انہوں نے کبھی غیر جانب دار صدر کا کردار ادا نہیں کیا۔


25 فروری دن چھ بجکر 50 منٹ

پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا انتخاب، مریم نواز اور رانا آفتاب کے کاغذات نامزدگی جمع

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کی امیدوار مریم نواز اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار رانا آفتاب نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

مریم نواز کے کاغذات نامزدگی کے لیے تجویز کنندہ ذیشان رفیق، تائید کنندہ سلمان رفیق، تجویز کنندہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن، تائید کنندہ خواجہ عمران نذیر نے جمع کروائے۔

رانا آفتاب نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ میدان نہیں چھوڑنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری مخصوص نشستیں نہیں دی جا رہیں اور ہاؤس نامکمل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اچھے نمبرز ہیں اور وہ کل سرپرائز دیں گے۔


25 فروری دن چار بجکر 45 منٹ

سندھ اسمبلی: پی پی پی کے انتھونی نوید ڈپٹی سپیکر بن گئے

پاکستان پیپلز پارٹی کے انتھونی نوید سندھ اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کا انتخاب جیت گئے۔

انہوں نے خفیہ رائے شماری میں 111 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے حریف اور صوبائی اسمبلی میں دوسری سب سے بڑی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے راشد خان کو 36 ووٹ ملے۔

ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے کے بعد اینتھونی نوید نے اردو زبان میں حلف اٹھایا۔ انہوں نے سپیکر ڈائس پر جا کر نئے سپیکر اویس قادر شاہ کو گلے لگایا۔

انتھونی نوید اقلیتوں کے لیے مخصوص نشست پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔


25 فروری دن چار بجکر 25 منٹ

سندھ اسمبلی کے سپیکر اویس شاہ کون ہیں؟

سندھ اسمبلی کے نئے سپیکر سید اویس قادر شاہ پیشے کے اعتبار سے کاروباری شخصیت اور زمین دار ہیں۔

وہ 10 دسمبر، 1977 کو سکھر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے جامشورو کی سول مہران یونیورسٹی سے بیچلر آف انجینیئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔

اویس قادر2024 کے انتخابات میں سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 23 سے کامیاب ہوئے۔

2013 میں حلقہ پی ایس چار سے وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے جبکہ 2018 میں پی ایس 23 سے دوسری بار سندھ اسمبلی کے رکن بنے۔

2018 میں وہ صوبائی وزیر برائے ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ بنے۔

رپورٹنگ: صالحہ فیروز


25 فروری دن 1 بجکر 50 منٹ

پاکستان پیپلز پارٹی کے سید اویس شاہ سپیکر سندھ اسمبلی منتخب

پاکستان پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار سید اویس شاہ اتوار کو سندھ اسمبلی کے سپیکر منتخب ہو گئے۔ سابق سپیکر آغا سراج درانی نے ان سے اس عہدے کا حلف لیا۔

سپیکر سندھ اسمبلی کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کے سید اویس شاہ نے 111 ووٹ لیے جبکہ ان کی مدمقابل ایم کیو ایم پاکستان کی امیدوار صوفیہ شاہ کو 36 ووٹ ملے۔


25 فروری دن 12 بجکر 50 منٹ

ایم کیو ایم پاکستان نے علی خورشیدی کو وزیر اعلیٰ سندھ کے لیے نامزد کر دیا

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے علی خورشیدی کو وزارت اعلیٰ سندھ کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر دیا۔

ایم کیو ایم نے ایک بیان میں بتایا کہ پارٹی نے وزیراعلیٰ سندھ کے لیے علی خورشیدی کا نام بطور امیدوار فائنل کر لیا ہے۔

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ کے انتخاب کے لیے اپنے اپنے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔ مراد علی شاہ پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔

سپیکر اویس قادر شاہ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کا انتخاب 26 فروری بروز پیر دوپہر دو بجے ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کاغذات نامزدگی اتوار کو دوپہر دو سے تین بجے تک حاصل کیے جاسکیں گے۔ قاعدہ 19 کے تحت کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال شام چھ بجے ہوگی۔


25 فروری صبح 11 بجکر 35 منٹ

سندھ اسمبلی کا اجلاس: سپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ شروع

سندھ اسمبلی میں آج سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کیا جائے گا جس کے لیے بلایا جانے والا صوبائی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو چکا ہے۔ اجلاس کے دوران سپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار صالحہ فیروز خان کے مطابق اجلاس میں شرکت کے لیے سنی اتحاد کونسل کے ارکان بھی صوبائی اسمبلی پہنچ چکے ہیں۔

ان ارکان کی جانب سے دھاندلی نا منظور اور دھاندلی زدہ الیکشن نا منظور کے نعرے بھی لگائے جا رہے ہیں۔

سندھ اسمبلی کے سپیکر آغا سراج درانی سپیکر کے انتخاب کا انعقاد کر رہے ہیں جس میں پیپلز پارٹی نے سید اویس شاہ کو نامزد کر رکھا ہے۔


25 فروری صبح نو بجکر 05 منٹ

تحریک انصاف نے الیکشن متنازع بنانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی: جان اچکزئی

نگراں صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ ‏تحریک انصاف نے عام انتخابات 2024 کو متنازع بنانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے صحافی اعظم الفت کے مطابق جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ’انتخابات کے بارے میں ہر قسم کا پراپیگنڈہ کیا گیا، فیک ویڈیوز وائرل کی گئیں۔ جعلی فارم 45 کا بیانیہ بنایا گیا۔ کمشنر پنڈی کو لانچ کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خط بھی لکھا۔ غرضیکہ الیکشنز کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر حد تک ؤکوشش کی لیکن وہ اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوئے۔‘

نگران صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کے پاس اب الیکشن کے نتائج کو ماننے کے سوا کوئی راستہ موجود نہیں۔ جعلی پروپیگنڈوں سے اب کام نہیں چلے گا۔ انہیں جمہوری عمل کو تسلیم کرتے ہوئے نئی حکومت کے ساتھ ملک کی ترقی و خوش حالی کے لیے کام کرنا ہو گا تاکہ ملک میں معاشی استحکام آئے۔‘


25 فروری صبح آٹھ بجکر 30 منٹ

بلوچستان اسمبلی: مخصوص نشستیں ملنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اکثریتی جماعت

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلوچستان اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے بعد پارٹی پوزیشن واضح ہو گئی۔

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے صحافی اعظم الفت کے مطابق الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے بعد بلوچستان اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی 17 نشستوں کے ساتھ اکثریتی جماعت بن گئی جبکہ مسلم لیگ ن کو 16 اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 12 نشستیں مل گئیں۔

بلوچستان عوام پارٹی پانچ، نیشنل پارٹی چار جبکہ اے این پی کو تین نشستیں ملیں۔ جماعت اسلامی اور حق دو تحریک کو صوبائی اسمبلی میں ایک ایک نشست ملی۔

بی این پی مینگل اور بی این پی عوامی کو بھی ایک ایک نشست ملی ہے۔ ایک آزاد رکن اسمبلی جبکہ تین جنرل نشستوں پر حتمی اعلان زیر التوا ہے۔ اسمبلی میں کل اراکین کی تعداد 65 جبکہ حکومت سازی کے لیے 33 کی حمایت درکار ہے۔

مزید یہ کہ وفاق کے بعد بلوچستان میں بھی حکومت سازی کے معاملات طے پا گئے ہیں جس کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو چھ، چھ وزاتیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کو دو وزارتیں ملیں گی۔

تینوں جماعتیں مل کر حکومت بنائیں گی جس کے تحت وزیر اعلی پیپلز پارٹی اور سینیئر وزیر ن لیگ کا ہو گا۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے مشیروں کا تقرر کیا جائے گا۔ گورنر بلوچستان کی تعیناتی ن لیگ سے کی جائے گی اور سپیکر بلوچستان اسمبلی ن لیگ جبکہ ڈپٹی سپیکر پیپلز پارٹی سے ہو گا۔


25 فروری صبح سات بجکر 40 منٹ

سندھ اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج ہو گا

عام انتخابات 2024 کے بعد صوبہ سندھ کی اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج اتوار کو کیا جا رہا ہے۔

صوبائی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل کرنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے سپیکر کے لیے سید اویس شاہ جبکہ ڈپٹی سپیکر کے لیے نوید انتھونی کو نامزد کیا ہے۔

سید اویس شاہ سکھر سے ایم پی اے منتخب ہوئے ہیں اور وہ اس سے قبل صوبائی وزیر رہ چکے ہیں جبکہ نوید انتھونی اقلیتوں کے لیے مخصوص نشست پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ سندھ کی وزارت اعلیٰ کے لیے سید مراد علی شاہ کو نامزد کر دیا گیا جو تیسری بار اس عہدے کے لیے امیدوار ہوں گے۔

دوسری جانب سے صوبائی اسمبلی میں دوسری سب سے بڑی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے بھی صوفیہ شاہ کو سپیکر جبکہ راشد خان کو ڈپٹی سپیکر کا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔

گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے درخواست کی تھی کہ وہ سندھ اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے اپنے امیدوار کھڑے نہ کرے۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پیپلز پارٹی دو تہائی اکثریت سے عہدے جیت رہی ہے، پارٹی کی خواہش ہے کہ اس کے امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوں۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس گذشتہ روز اتوار کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست