بلوچستان کے مختلف علاقوں میں رواں ہفتے وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ سے جاری ہے۔ حکام کے مطابق تیز ہواؤں کے ساتھ بارش نے اب تک بھاری مالی نقصانات کے علاوہ تین جانیں بھی لے لی ہیں۔ ادھر شہر قائد کراچی میں بھی آج بارش کے امکان کے پیش نظر ممکنہ اربن فلڈنگ سے نمٹنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
کوئٹہ میں صحافی اعظم الفت کے مطابق بلوچستان کے ضلع خاران میں بارشوں سے ایک مکان کی دیوارگرنے سے ایک ہی گھر میں دو بہنیں اور ایک بھائی جان سے چلے گئے۔
محکمہ موسمیات بلوچستان کی جانب سے یکم مارچ کی پیش گوئی کے مطابق شدید بارشوں سے گوادر، کیچ، تربت، پنجگور، آواران، بارکھان، کوہلو، سبی، نصیر آباد، دالبندین اور خضدار کے نالوں میں اچانک سیلاب آ سکتا ہے۔ ادارے نے تمام متعلقہ اتھارٹیز اور محکموں سے درخواست کی ہے کہ وہ پیش گوئی کی مدت کے دوران چوکس رہیں۔
ماہی گیروں کے لیے انتباہ میں محکمے کا کہنا ہے کہ مکران کے ساحل پر سمندری حالات ناہموار ہونے سے انتہائی خراب رہ سکتے ہیں۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں محکمے نے جیوانی میں 63، گوادر میں 54، قلات میں 37، کوئٹہ سٹی میں 23، سمنگلی میں 21، دالبندین میں 14، تربت میں 08، نوکنڈی اور سبی میں 06، ژوب، بارکھان، خضدار اور پنجگور میں 04 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یکم اور 2 مارچ کو خیبر پختونخوا، کشمیر، مری، گلیات اور اسلام آباد/ راولپنڈی کے مقامی نالوں میں بھی موسلا دھار بارش سے سیلابی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے جبکہ مری، گلیات، ناران، کاغان، دیر، سوات، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، شانگلہ، استور، ہنزہ، سکردو، وادی نیلم، باغ، پونچھ اور حویلی میں موسلا دھار بارش اور برفباری سے سڑکیں بند رہ سکتی ہیں۔
اسی طرح بالائی خیبر پختونخوا، مری، گلیات، کشمیر اور گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ سے علاقے کے حساس مقامات متاثر ہوسکتے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ آندھی اور ژالہ باری سے بجلی کے کھمبوں، گاڑیوں اور شمسی پینل وغیرہ جیسے ڈھیلے ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
کراچی، سندھ
محکمہ موسمیات کی جانب سے کراچی میں آج دوپہر سے رات تک وقفے وقفے سے شدید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ ممکنہ خراب موسم کے پیش نظر سندھ بھر میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔
محکمہ تعلیم نے آج کراچی میں نجی و سرکاری سکولوں میں تعطیل کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سرکاری اور نجی اداروں میں آدھا دن کام ہوگا۔
تمام بلدیاتی اداروں، انتظامیہ اور ہسپتالوں میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
کراچی میں نامہ نگار امر گرُڑو کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تمام بلدیاتی اداروں، ہسپتالوں، واٹر بورڈ، کراچی الیکٹرک (کے ای) اور کینٹونمنٹ بورڈز کو کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے عوام سے غیرضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے کی اپیل بھی کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ فیصلے بارش کے حوالے سے ہنگامی اجلاس کی صدارت کے دوران جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کیے۔ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاکستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سلمان شاہ نے اجلاس کے دوران آگاہ کیا کہ 29 فروری کی رات سے دو مارچ کی صبح تک گرج چمک کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے۔
کراچی شہر میں یکم مارچ کو 12 گھنٹے کے دوران 16 سے 32 ملی میٹر بارش متوقع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ انہوں نے تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور بلدیاتی اداروں کو بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے ضروری مشینری فراہم کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ضرورت پڑے گی تو مزید مشینری اور دیگر سامان فراہم کیا جائے گا۔ مراد علی شاہ نے ریسکیو 1122 کو بھی ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی۔
سید مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کو واٹر بورڈ کے پمپنگ سٹیشنز کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ کے الیکٹرک شدید بارش ہونے پر بجلی بند کردیتی ہے لیکن اس بار اس طرز عمل سے گریز کیا جائے۔‘
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والی موسلادھار بارشوں کے بعد امکان ہے کہ شمالی سندھ میں پہاڑوں سے سیلابی ریلہ قمبر اور جامشورو کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
سیکریٹری آب پاشی نیاز عباسی نے بتایا کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح 110.1 ہے اور اس میں پانی جمع ہونے کی کافی گنجائش موجود ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر لاڑکانہ کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر صورت حال کی نگرانی کریں اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حضرت لعل شہباز قلندر کا عرس شروع ہو چکا ہے اور شدید بارش کی صورت میں زائرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کمشنر حیدرآباد خالد حیدر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ زائرین کے تحفظ کے لیے ضروری انتظامات کریں اور حیسکو کو ہدایت کی کہ عرس کے دوران سہیون کو بلاتعطل بجلی فراہم کرے۔
گوادر
آفت زدہ قرار دیئے جانے والے ساحلی شہر گوادر کے حوالے سے محکمہ پی ڈی ایم اے بلوچستان نے اپنی رپورٹ میں چار رابطہ سڑکوں، ایک پل اور 140 سے زائد مکانات کے بارش اور سیلاب سے متاثر ہونے کی نشاندہی کی ہے۔
گوادر اور کیچ میں حالیہ بارشوں سے متعلق پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق 15 سے زائد چار دیواریاں گرگئیں، چار سڑکیں اور ایک پل تباہ ہوئے ہیں، 50 سے زائد مکانات مکمل تباہ جبکہ 90 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
حکام نے گوادر میں میٹرک کے امتخانات ملتوی جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع کے سکول مزید ایک ہفتے بند رکھنے کا اعلامیہ بھی جاری کر دیا ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل جہانزیب خان نے بتایا ہے کہ وادی کوئٹہ اور گوادر سمیت بلوچستان کے 22 اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بارشوں سے مختلف علاقوں میں نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچنے کے علاوہ مکانات کی چھت اور دیوارگرنے کے واقعات میں ایک ہی خاندان کے تین افراد جان سے گئے اور ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس وقت گوادر، خاران قلات اور دالبندین میں سیلابی صورت حال ہے اور 22 اضلاع میں کہیں تیز اور کہیں کم بارش ہو رہی ہے۔ تمام متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا ہے کہ گودار میں مسلسل بارشوں کے باعث غیر معمولی آفاتی صورت حال پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہوا جبکہ نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
گوادر میں پاکستان فوج کی مدد سے ریسکیو کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے اور متاثرین کی مشکلات کم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
گوادر کے سینیٹر کہدہ بابر نے حکومت و انتظامیہ کی سست امدادی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’گوادر والوں سے سوتیلا سلوک بند کیا جائے۔‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے گوادر میں کارروائیوں میں تیزی لائیں اور متاثرہ وارڈز سے پانی نکالنے کے لیے ہیوی ڈیوٹی جنریٹرز فراہم کریں۔
بلوچستان ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے شدید بارشوں کے باعث گوادر میں جاری میٹرک کے امتحانات ملتوی کرنے اور صوبے کے دیگر اضلاع میں تعلیمی ادارے مزید ایک ہفتے بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
افغانستان
افغانستان میں بھی شدید بارشوں اور برف باری سے موسم انتہائی سرد ہوگیا ہے۔ دارالحکومت کابل کا درجہ حرارت صفر سینٹی گریڈ بتایا گیا ہے۔
شدید برف باری اور طوفان کی وجہ سے کم از کم 9 افراد جان سے گئے جبکہ دو زخمی ہوگئے ہیں۔
طالبان کی حکومت نے جمعے کے روز کہا ہے کہ ملک شدید برفباری اور طوفان کی زد میں آیا ہے۔
افغان نیوز چینل طلوع نیوز کے مطابق طالبان کی زیر قیادت وزارت مملکت برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ترجمان جانان سائق نے بتایا کہ قندھار، ہلمند، بادغیس، سر پول، بدخشاں اور جوزجان میں سرد موسم اور بارشوں کی وجہ سے نو افراد مارے گئے ہیں اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق جنوبی صوبہ ہلمند میں چھت گرنے کے دو مختلف واقعات میں خواتین اور بچوں سمیت پانچ افراد کی موت واقع ہوئی اور ایک شخص زخمی ہوا۔ شمالی صوبہ جوزجان کے ضلع آچا میں برف میں پھنسے ایک درجن سے زائد مسافروں کو بچا لیا گیا جبکہ کابل غور شاہراہ کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
افغان وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے بارشوں سے مویشیوں کا نقصان روکنے کے لیے 50 ملین افغانی کی فوری امداد کی منظوری دے دی ہے۔
بی این اے کے مطابق ملک کے پانچ صوبوں (بلخ، جوزجان، فاریاب، ہرات اور بادغیس) میں شدید بارشوں اور برف باری کے بعد کئی لوگوں کے مال مویشیوں کی اموات کے خطرے سے دوچار ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
اس حوالے سے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند کی زیر صدارت ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزارت زراعت، آب پاشی و لائیو سٹاک، وزارت اقتصادیات اور وزارت سرحدات و قبائل کے حکام اور نمائندوں نے شرکت کی۔ صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد اس معاملے کی جامع تحقیقات کے لیے ایک فوری کمیٹی تشکیل دی گئی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ان صوبوں کے گورنرز کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی جس میں آرمی کور، پولیس کمانڈرز، پبلک افیئرز، پبلک ہیلتھ اور دیگر خدماتی اداروں کے نمائندے ہوں گے اور جتنی جلدی ممکن ہو وہ ان صوبوں میں اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لائیں گے۔
یہ کمیٹیاں لوگوں کو سردی سے بچانے کے لیے اقدامات کریں گی اور ان کے گھروں تک کھانے پینے اور ایندھن کی اشیا پہنچائیں گی۔ کمیٹی سڑکیں کھولنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات اور اس سلسلے میں عوام کے دیگر مطالبات پر فوری توجہ دے گی۔
اس موقعے پر وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے عام لوگوں سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنے قریبی علاقوں کے کسانوں کی مدد کریں تاکہ لوگوں اور مویشیوں کے مزید نقصان کو روکا جا سکے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔