مشہور انڈین مصالحوں میں کیڑے مار ادویات کے استعمال کی تحقیقات

ہانگ کانگ میں حکام کا کہنا ہے کہ ان مصالحوں میں ایتھیلین آکسائیڈ نامی سرطان پیدا کرنے والی کیڑے مار دوا کی زیادہ مقدار موجود ہے۔

برطانیہ کی فوڈ سٹینڈرڈز ایجنسی نے گذشتہ بدھ کو کہا تھا کہ اس نے انڈیا سے تمام مصالحوں کی درآمدات پر اضافی کنٹرول والے اقدامات کا اطلاق کر دیا ہے (پیکسلز)

انڈین مصالحہ جات کے ان برآمد کنندگان کی تحقیق شروع کر دی ہے جن کی مصنوعات کے ٹیسٹ میں کینسر پیدا کرنے والی کیڑے مار ادویات کی بلند سطح کا انکشاف ہوا تھا۔ ان پیسٹیسائیڈز کی مصالحوں میں موجودگی سے عالمی فوڈ ریگولیٹرز میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

مصالحوں کی برآمدات کے لیے ملک کے ریگولیٹر ’سپائس بورڈ آف انڈیا‘ نے کہا کہ اس نے دو سرکردہ برانڈز ’ایم ڈٰی ایچ‘ اور ’ایورسٹ‘ کے پروسیسنگ اور مینوفیکچرنگ پلانٹس کا معائنہ کرنا شروع کر دیا ہے۔

یہ تحقیقات ہانگ کانگ کی جانب سے ایورسٹ کے تیار کردہ ایک اور ایم ڈی ایچ کے تیار کردہ تین مصالحوں کی فروخت کو معطل کرنے کے ایک ماہ بعد سامنے آئی ہیں۔

ہانگ کانگ میں حکام کا کہنا ہے کہ ان مصالحوں میں ایتھیلین آکسائیڈ نامی سرطان پیدا کرنے والی کیڑے مار دوا کی زیادہ مقدار موجود ہے۔

سنگاپور نے ایورسٹ مکس کو واپس بھجوانے کا حکم دیا تھا جب کہ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور امریکہ نے کہا کہ وہ دونوں برانڈز کے بارے میں شکایات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

برطانیہ کی فوڈ سٹینڈرڈز ایجنسی نے گذشتہ بدھ کو کہا تھا کہ اس نے انڈیا سے تمام مصالحوں کی درآمدات پر اضافی کنٹرول والے اقدامات کا اطلاق کر دیا ہے۔

سپائس بورڈ آف انڈیا کے ایک سینیئر عہدیدار نے ’منٹ‘ اخبار کو بتایا: ’ہم نے اس صنعت سے منسلک کمپنیوں کے ساتھ تین بار مشاورتی اجلاس کیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انڈسٹری اس معاملے پر سنجیدہ رویہ اپنا رہی ہے۔

فنانشل ایکسپریس میں منگل کو شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈین حکام کو ابتدائی تحقیق میں ایم ڈی ایچ مصالحوں میں ایتھیلین آکسائیڈ کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا لیکن ایورسٹ کے کچھ نمونے (12 میں) غیر موافق اجزا موجود تھے۔‘

ایک عہدیدار، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، نے بتایا: ’ہم نے ان (مصالحہ کمپنیوں) سے کہا ہے کہ وہ اصلاحی اقدامات کریں اور ہم ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ (معیاری اقدامات کی) تعمیل کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں انڈین کمپنیوں نے کہا ہے کہ ان کی مصنوعات کھانے کے لیے محفوظ ہیں۔ ایم ڈی ایچ نے کہا کہ وہ اپنے مصالحوں میں کوئی بھی ایتھیلین آکسائیڈ استعمال نہیں کرتی۔

انڈین نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق کمپنی نے اپنے بیان میں کہا: ’ہم اپنے خریداروں اور صارفین کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم اپنے مصالحوں کو ذخیرہ کرنے، پروسیسنگ کرنے یا پیک کرنے کے کسی بھی مرحلے پر ایتھیلین آکسائیڈ کا استعمال نہیں کرتے۔‘

دی انڈپینڈنٹ نے تبصرہ کے لیے ایورسٹ کمپنی سے رابطہ کیا ہے۔

ایتھیلین آکسائیڈ، جو عام طور پر جراثیم کش، سٹیرلائزنگ ایجنٹ اور انسیکٹیسائیڈ کے طور پر جراثیموں کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کا ایک خاص حد سے زیادہ استعمال سرطان پیدا کر سکتا ہے۔

تاہم یہ حد پوری دنیا میں معیاری نہیں ہے۔ ہانگ کانگ کھانے میں ایتھیلین آکسائیڈ کے استعمال پر مکمل پابندی لگاتا ہے جبکہ یورپی یونین اس کے استعمال کو 0.1 ملی گرام فی کلو تک استعال کی اجازت دیتی ہے۔

امریکی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ایتھیلین آکسائیڈ کے باقاعدگی سے استعمال سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس میں نان ہجکن لیمفوما، مائیلوما اور لیمفوسیٹک لیوکیمیا اور چھاتی کا کینسر بھی شامل ہے۔

عالمی سطح پر انڈین مصالحوں کی بڑھتی ہوئی جانچ سے ملک کی مصالحوں کی برآمدی صنعت کو خطرہ لاحق کر دیا ہے، سپائس بورڈ کے مطابق 2022 سے 2023 تک انڈیا نے چار ارب ڈالر کے مصالحے برآمد کیے تھے۔

نئی دہلی میں ایک تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیٹو کا اندازہ ہے کہ اس صورت حال سے تمام بیرون ملک سے آرڈرز کے نصف سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے۔

روئٹرز کی جانب سے امریکی ایف ڈی اے کے اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ سالمونیلا بیکٹیریا کی موجودگی کی وجہ سے 2021 سے لے کر اب تک ایم ڈی ایچ کی مصنوعات کی امریکہ کو برآمد تقریباً 14.5 فیصد روک چکی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا