انڈیا کے دارالحکومت میں بدھ کو درجہ حرارت 52.3 ڈگری سیلسیئس (126.1 فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا جو جدید تاریخ میں دہلی میں ریکارڈ ہونے والا بلند ترین درجہ حرارت ہے۔
انڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی) نے ہیٹ ویو کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کی سہ پہر دہلی کے مضافاتی علاقے منگیش پور میں آٹومیٹک ویدھر سٹیشن (اے ڈبلیو ایس) نے یہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اے ڈبلیو ایس گذشتہ چند دنوں سے دہلی کا بلند ترین درجہ حرارت ریکارڈ کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس درجہ حرارت نے نہ صرف دہلی میں پہلی بار 50 ڈگری سیلسیئس کے تاریخی ریکارڈ کو توڑ دیا بلکہ راجستھان کے صحرا میں اب تک کے قومی ریکارڈ کو بھی توڑ دیا جو آج ریکارڈ ہونے والے درجہ حرارت سے ایک ڈگری سیلسیئس کم تھا۔
آئی ایم ڈی نے تین کروڑ کی آبادی والے دہلی کے لیے ریڈ الرٹ ہیلتھ نوٹس بھی جاری کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الرٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ’ہر عمر کے افراد میں گرمی سے جنم لینے والے امراض اور ہیٹ سٹروک ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے اور کمزور لوگوں کے لیے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔‘
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جھلسا دینے والے درجہ حرارت میں صرف دہلی میں بجلی کی طلب آٹھ ہزار میگا واٹ کی ریکارڈ بلند ترین پر جا پہنچی۔
دہلی شہر کے حکام نے بدھ کے روز پانی کی شدید قلت کے بارے میں بھی خبردار کیا۔
خطے میں شدید ریکارڈ توڑ گرمی کے دوسرے روز درجہ حرارت توقع سے 11 ڈگری زیادہ رہا۔ اس سے قبل پچھلا قومی ریکارڈ 51 ڈگری سیلسیئس تھا جو 2016 میں راجستھان کے صحرائے تھر میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
انڈیا، پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک میں ہر سال موسم گرما کے دوران درجہ حرارت بڑھ رہا ہے لیکن برسوں کی سائنسی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ہیٹ ویوز کو طویل کرنے، بار بار اور زیادہ شدید ہونے کا سبب بن رہی ہے۔
پڑوسی ملک پاکستان بھی ایک ہفتے سے ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہے جہاں صوبہ سندھ کے علاقے موہنجو داڑو میں اتوار کو درجہ حرارت 53 ڈگری سیلسیئس تک جا پہنچا۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات نے کہا کہ بدھ سے درجہ حرارت میں کمی کی توقع ہے لیکن جون میں مزید گرمی کی لہر آنے کا خدشہ ہے۔
موسمیاتی تغیر سے انڈیا کی ریاست مغربی بنگال اور بنگلہ دیش سے ٹکرانے والے طوفان میں کم از کم 65 افراد جان سے گئے۔
بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات نے کہا کہ یہ طوفان ملکی تاریخ کا طویل ترین سمندری طوفان تھا۔
نئی دہلی کی سڑکوں پر موجود لوگوں نے کہا کہ گرمی سے بچنے کے لیے وہ کچھ نہیں کر پا رہے۔
دہلی میں ڈھابہ لگانے والے 57 سالہ روپ رام نے کہا: ’ہر کوئی گھروں کے اندر رہنا چاہتا ہے لیکن وہ اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے اس گرمی میں بھی پکوڑے بیچنے پر مجبور ہیں۔ُ
انہوں نے کہا کہ ’ان کے پاس ایک چھوٹا پنکھا ہے لیکن اس سے کچھ فرق نہیں پڑ رہا۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ ہم اس سے نمٹنے کے لیے اور کیا کر سکتے ہیں۔ ہم صرف برسات کے موسم کا انتظار کر رہے ہیں۔ُ
سڑک کنارے ریڑھی پر سیاحوں کو چوڑیاں بیچنے والی 60 سالہ رانی کو بھی ایسے ہی حالات کا سامنا ہے
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: یہ سال یقینی طور پر زیادہ گرم ہے لیکن ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے۔
دہلی، جو پہلے ہی گرمی کی پلیٹ میں ہے، حکام نے پانی کی قلت کے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے۔
دہلی کے پانی کے وزیر آتشی نے کہا کہ ’پانی کی کمی والے علاقوں کو فراہمی بڑھا دی گئی ہے۔
دہلی تقریباً مکمل طور پر پڑوسی ریاستوں ہریانہ اور اتر پردیش کے پانی پر انحصار کرتا ہے، دونوں زرعی ریاستوں میں پہلے ہی پانی کی بہت زیادہ مانگ ہے۔
انتہائی آلودہ دریائے جمنا دہلی سے گزرتا ہے لیکن گرمیوں کے مہینوں میں اس کا بہاؤ بھی بہت کم ہو جاتا ہے۔