پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے جمعے کو کہا ہے کہ جو قوتیں ملکی سلامتی کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر ابہام اور افواج اور عوام میں خلیج پیدا کرنے کے لیے متحرک ہیں انہیں ہمیشہ کی طرح شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’افواج پاکستان اور عوام کا رشتہ دل کا رشتہ ہے۔ پاکستانی قوم نے ہمیشہ افواج پاکستان کو بھرپور تقویت دی ہے۔ یہی مضبوط رشتہ پاکستان کے دشمنوں کی شکست کا ضامن ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جو قوتیں ملکی سلامتی کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر ابہام اور افواج اور عوام میں خلیج پیدا کرنے کے لیے متحرک ہیں انہیں ہمیشہ کی طرح شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
جنرل عاصم منیر کے مطابق: ’ہمارا عزم استحکام نیشنل ایکشن پلان کی کڑی ہے جس میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف قومی و ریاستی حکمت عملی مربوط طور پر مرتب کی گئی ہے۔‘
پاکستان فوج کے سربراہ نے کہا کہ ’عزم استحکام کسی ایسے بڑے اور نئے آپریشن کا نام نہیں جس میں کسی علاقے کے عوام کو بے دخل کیا جائے گا۔ استحکام کا عزم ملکی سالمیت کے لیے ناگزیر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قوم میں انتشار، بے یقینی اور مایوسی پھیلانے والے تمام عوامل کو ہم اپنی ذہنی ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ متحدہ ہو کر شکست دیں گے۔ قومی یکجہتی کو کمزور کرنے کے مذموم مقاصد کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے۔ کشمیری عوام کو حق خودارادیت ملنے تک سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فلسطین کی صورت حال پر جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’غزہ میں اسرائیلی جارحیت انسانی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے سرگرم ہے۔‘
اس موقعے پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ہم سب کا ہے، پاکستان کئی تہذیبوں کا سنگم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حفاظت، ترقی و خوش حالی ہم سب کی ذمہ داری ہے اور ملک کا ناقابل تسخیر دفاع ہماری اولین ضرورت ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دہشت گردی، بدامنی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔‘
ان کے مطابق دہشت گردی کے خاتمے تک قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کا سرکچلنے تک ہم سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔‘