دنیا تیزی سے ترقی کرتی مصنوعی ذہانت کے لیے تیار نہیں: محقق

کئی برسوں سے محققین ایسی مصنوعی عمومی ذہانت کی آمد کا ذکر کر رہے ہیں جب ذہانت کا مصنوعی نظام انسانوں کی طرح مختلف کاموں میں مہارت حاصل کر لے گا۔

26 فروری، 2024 کو بارسلونا میں موبائل ورلڈ کانگریس (MWC) کے دوران اوپن اے آئی کے لوگو کے پاس کھڑے افراد اپنے فون استعمال کر رہے ہیں (اے ایف پی)

ایک بڑے اوپن آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) محقق کے مطابق دنیا ابھی مصنوعی عمومی ذہانت (اے جی آئی) کے لیے تیار نہیں یعنی اس وقت کے لیے جب مصنوعی ذہانت انسانی دماغ کی طرح مختلف کاموں کی انجام دہی میں اس کے برابر ماہر ہو جائے گی۔

کئی برسوں سے محققین ایسی مصنوعی عمومی ذہانت یا اے جی آئی کی آمد کے بارے میں  قیاس آرائی کر رہے ہیں جب ذہانت کا مصنوعی نظام ہماری طرح مختلف کاموں میں مہارت حاصل کر لے گا۔

بہت سے افراد نے پیش گوئی کی ہے کہ ایسی مصنوعی ذہانت کا آنا وجودی خطرہ بن سکتا ہے کیونکہ اس سے کمپیوٹرز ایسا رویہ اختیار کر سکتے ہیں جس کی ہم توقع نہیں کر سکتے۔

اب ان محقق نے، جنہیں یہ ذمہ داری دی گئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ چیٹ جی پی ٹی کی تخلیق کار کمپنی اوپن اے آئی مصنوعی عمومی ذہانت کی آمد کے لیے تیار ہے، کہا کہ نہ تو دنیا اور نہ ہی کمپنی اس کے لیے ’تیار‘ ہے۔

مائلز برنڈیج، جو پہلے اوپن اے آئی کے ’سینیئر ایڈوائزر برائے اے جی آئی تیاری‘ کے طور پر کام کر رہے تھے، نے اس ہفتے اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا اور کمپنی دونوں اس کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘

انہوں نے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا جب کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس ضمن میں کام کرنے والی ٹیم ختم کر دے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصنوعی عمومی ذہانت کے لیے تیاری کا فقدان ’اوپن اے آئی کی قیادت کے نزدیک متنازع بیان نہیں اور خاص طور پر یہ اس سوال سے مختلف ہے کہ آیا کمپنی اور دنیا اس وقت کے لیے تیار ہونے کی راہ پر ہیں جب یہ ٹیکنالوجی حقیقت بن جائے گی۔‘

مائلز برنڈیج کے مطابق اے جی آئی کے لیے تیار ہونے کا انحصار قواعد وضوابط اور مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر حفاظتی کلچر پر ہو گا۔

اوپن اے آئی کو حالیہ مہینوں میں مصنوعی ذہانت کے منصوبوں اور وہ اس کی حفاظت کو کس حد تک اہمیت دیتی ہے کے حوالے سے سوالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اگرچہ اوپن اے آئی کو غیر منافع بخش ادارے کے طور پر قائم کیا گیا تاکہ مصنوعی ذہانت کو محفوظ طریقے سے تیار کیے جانے کے بارے میں تحقیق کی جا سکے مگر چیٹ جی پی ٹی کی کامیابی نے بڑی سرمایہ کاری اور اس نئی ٹیکنالوجی کو منافعے کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے کچھ دباؤ کو جنم دیا۔

برنڈیج نے کہا کہ وہ مختلف وجوہات کی بنا پر کمپنی چھوڑ رہے ہیں، جن میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ ان کے پاس کچھ پروجیکٹس پر کام کرنے کا وقت نہیں اور وہ بڑی حد تک وہ سب کر چکے ہیں جو وہ کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ باہر رہ کر کام کرنا آسان ہوگا کیونکہ اس طرح وہ جانبداری اور مفادات کے ٹکراؤ سے آزاد رہیں گے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی