ملٹی سٹار فلمیں یا اداکاروں کا جمعہ بازار؟

حال ہی میں نمائش پذیر ہونے والی فلم  ’سنگھم اگین‘ میں اجے دیوگن کے ساتھ اداکاروں کا جمعہ بازار لگا کر رکھ دیا گیا۔ بھلا کون نہیں ہے جو اس فلم کا حصہ بنا ہو۔

اب تک ’سنگھم اگین‘ نے دنیا بھر میں تقریباً 370 کروڑ روپے کا جبکہ انڈیا میں ڈھائی سو کروڑ روپے کا کاروبار کر لیا ہے (پوسٹر/ Jio Studios)

’لگا یہی کہ ڈی ایس پی باجی راؤ سنگھم اس قدر کمزور پڑ گیا ہے کہ اسے سہارے کے لیے دیگر اداکاروں کی ضرورت پڑ گئی۔‘

یہ دلچسپ تبصرہ ایک فلم نقاد نے ہم سے گوش گزار کیا۔

ان کے مطابق حال ہی میں نمائش پذیر ہونے والی فلم  ’سنگھم اگین‘ میں اجے دیوگن کے ساتھ اداکاروں کا جمعہ بازار لگا کر رکھ دیا۔ بھلا کون نہیں ہے جو اس فلم کا حصہ بنا ہو۔

ایک لمبی فہرست ہے اور نظر یہی آیا کہ ہدایت کار روہیت شیٹی نے پیچھے پلٹ کر دیکھ کر یہ ضرور کہا ہو گا کہ ’کوئی رہ تو نہیں گیا۔‘

کیونکہ فلم میں اجے دیوگن تو مرکزی ہیرو تو تھے ہی، ان کے ساتھ  اکشے کمار، رنویر سنگھ، ٹائیگر شیروف، کرینا کپور، دپیکا پڈوکون، ارجن کپور، جیکی شروف، روی کشن اور شیویتا تیواری جہاں فلم میں شامل تھے، وہیں مقبول ٹی وی سیریز ’سی آئی ڈی‘ میں انسپکٹر ’دیا‘ کا کردار نبھانے والے دیو آنند شیٹی تک کو فلم کا حصہ بنا لیا گیا۔

اس پر بھی بس نہیں ہوا تو  سلمان خان کو بھی مہمان اداکار کے طور پر پیش کرکے فلم میں اور رنگ بھرنے کی جدوجہد کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اب تک ’سنگھم اگین‘ نے دنیا بھر میں تقریباً 370 کروڑ روپے کا جبکہ انڈیا میں ڈھائی سو کروڑ روپے کا کاروبار کر لیا ہے اور کمائی کا یہ پہیہ اس وقت بھی تیزی سے چل رہا ہے۔

اب ظاہری بات ہے اس قدر بہترین کاروبار تو فلم یقینی طور پر کرے گی کیونکہ جب پرستاروں کو ایک ہی فلم میں بالی وڈ کے اداکاروں کا خزانہ جو مل جائے گا۔ اب اگر کوئی اکشے کمار کا دیوانہ ہے وہ تو ضرور سینیما گھر تک آئے گا۔ یا پھر کوئی کسی اور اداکار کا، تو اس کے قدم بھی اٹھیں گے۔

فلم بین کو تو سمجھیں ایک ٹکٹ میں ڈھیر سارے مزے مل گئے لیکن وہیں فلم پنڈت یہ سوال بھی بلند کر رہے ہیں کہ سنگھم کے کئی سیکوئل کے بعد اب اس قدر ستاروں کا جمگھٹا کیوں لگایا گیا؟ کہیں خود ہدایتکار کو اس بات کا احساس نہیں تھا کہ فلم اب اپنا تاثر کھو چکی ہے اسی لیے کامیابی کے لیے دیگر نامی گرامی ستاروں کا سہارہ لیا گیا۔

عموماً بالی وڈ میں جب سے سیکوئلز کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو کہانی کہیں گم ہو چکی ہے۔ اب چاہے ’دھوم‘ ہو، ’ڈان‘ ہو، ’دبنگ‘، ’ٹائیگر‘ یا پھر ’ریس‘ یا پھر ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ ان کے پہلے حصوں کی کامیابی کے بعد فلم سازوں نے اپنی ’پروڈکٹ‘ کو کمائی کا ذریعہ سمجھتے ہوئے ان کے سیکوئلز بنائے تو کہانی سے زیادہ ان تخلیقات کے ’کمرشل تقاضوں‘ پر زیادہ توجہ دی۔ جبھی اداکاروں کے انتخاب میں بھی فراخ دلی دکھائی گئی۔

ان فلموں میں اداکاروں کا میلہ لگا رہا۔ فلم سازوں اور ہدایتکاروں نے ہر اس اداکار کو اپنی فلم میں شامل کیا اور کر رہے ہیں جس کی ’مارکیٹ ویلیو‘ ہے۔ مقصد صرف یہ رہا ہر اداکار کی مقبولیت اور شہرت کو کیش کرایا جائے۔ بسا اوقات آپ نے نوٹ کیا ہو گا کہ زبردستی طور پر کسی اداکار کو مہمان بنا کر فلم میں جیسے تھونپا گیا جیسے’پٹھان‘ میں سلمان خان کو اور ’ ٹائیگر3‘ میں شاہ رخ خان کو اسی طرح ’سنگھم اگین‘ میں ڈھیر سارے ستاروں کو۔

کردار چاہے کچھ بھی ہو بس کوشش یہی کی گئی کہ پرستاروں سے ٹکٹ کی رقم نکلوانے کے لیے ان اداکاروں کو استعمال کیا جائے۔

ایسا نہیں کہ ماضی میں ملٹی سٹار کاسٹ والی فلمیں نہیں بنتی تھیں۔ اس سلسلے میں آنجہانی پرکاش مہرہ اور من موہن ڈیسائی کو تو اپنی ملٹی سٹار کاسٹ فلموں کی وجہ سے خاصی شہرت مل چکی ہے۔

ان ہدایتکاروں کی فلموں میں کئی ستاروں کی کہکشاں سجتی لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ہر اداکار کا کردار کہانی کے تقاضوں پر پورا اترتا۔

کہیں بھی احساس نہیں ہوتا کہ فلاں اداکار فلم میں زبردستی شامل کیا گیا ہے یا پھر فرمائشی ہے۔ کچھ ایسی ہی روش بی آر چوپڑہ، ناصر حسین، یش چوپڑہ، سبھاش گھئی اور رمیش سپی نے بھی اختیار کی۔

اب یادوں کی برات ہو، امر اکبر انتھونی، وقت، شعلے، رام لکھن، لاوارث، مقدر کا سکندر، کرما، یا پھر کوئی اور تخلیق ان میں آپ کو اداکاروں کی بڑی کھیپ تو ملتی ہے لیکن ہر اداکار انگوٹھی میں نگینے کی طرح فٹ نظر آتا ہے۔

بالی وڈ میں اس وقت کئی ستاروں کا ایک ہی فلم میں اکٹھا کرنے کا یہ رواج جنوبی انڈیا کی فلموں سے بھی متاثر ہے۔ وہاں کی فلموں میں آپ کو کئی ستاروں کی مکس پلیٹ ایک ہی تخلیق میں نظر آئے گی۔

اب نئے سال کے موقعے پر جو بالی وڈ فلمیں آنے والی ہیں۔ ان میں زیادہ تر ملٹی سٹار کاسٹ والی ہی ہیں۔ چاہے وہ لاہور 1947 ہو، سکندر، جولی ایل ایل بی 3 یا ہاؤس فل 5 وغیرہ۔ ان فلموں کی ایک لمبی سٹار کاسٹ ہے۔

مسئلہ اداکاروں کی اس محفل پر تو نہیں لیکن فلم پنڈت یہی کہتے ہیں کہ جنہیں بھی فلم میں شامل کریں کم ازکم فنی تقاضوں کا خیال رکھتے ہوئے ان کے کرداروں کے ساتھ بس انصاف کیا جائے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ