پاکستان میں بھی جہاں عوام میں الیکٹرک گاڑیوں کا رجحان بڑھ رہا ہے تو وہیں اس مارکیٹ کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے نئی نئی بائیکس متعارف کروائی جا رہی ہیں۔
الیکٹرک بائیک، خاص طور پر بائیکس بنانے والی کمپنی موڈ موبیلیٹی کی نئی ’سی سیریز‘ خیال ہے کہ لوگوں خصوصا خواتین کو صرف ایک سواری نہیں بلکہ اعتماد، خود مختاری اور آزادی کا ذریعہ فراہم کر رہی ہیں۔
یہ جدید اور مکمل طور پر پاکستان میں تیار کردہ الیکٹرک بائیک نہ صرف ماحول دوست اور معاشی طور پر کم خرچ ہے بلکہ اسے پاکستان کے موسمی حالات اور سڑکوں کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اس کا یونی ایکس ڈیزائن سادگی، خوبصورتی اور مضبوطی کا امتزاج ہے، جو خواتین اور مردوں دونوں کے لیے یکساں موزوں ہے۔ ہلکی پھلکی اور استعمال میں آسان یہ بائیک خواتین کے لیے ایک انقلابی سہولت ثابت ہورہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے بائیک ورکشاپ کا دورہ کیا جہاں باقاعدہ انداز میں کام چل رہا تھا ورکشاپ میںویئر ہاؤس، ویلڈنگ شاپ، پینٹ ہاؤس اور ورکرز سٹیشن بنے ہوئے تھے۔
موڈ موبیلیٹی کو قائم کرنے والے انجینیئر نجیع اللہ حسینی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’موڈ موبیلیٹی کی جانب سے سی سیریز کی ابتدائی کھیپ میں 100 بائیکس بنائی گئی ہیں۔ ان بائیکس کی مرمت عام مکینک سے بھی بآسانی ممکن ہو سکے گی، تاکہ اسے استعمال کرنے والوں کو کسی خاص تکنیکی مہارت کی ضرورت نہ پڑے۔
’یہ بائیک مکمل طور پر ریچارج ایبل ہے، اور اس کی چارجنگ کے دو طریقے ہیں: اگر جہاں پارک کیا گیا ہے وہاں بجلی کی سہولت ہو، تو وہیں چارج ہو سکتی ہے، یا پھر بیٹری کو الگ نکال کر گھر یا دفتر میں چارج کیا جاسکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ایک مکمل چارج میں یہ بائیک صرف دو یونٹ بجلی استعمال کرتی ہے اور تین گھنٹے کے دورانیے میں بیٹری مکمل چارج ہو جاتی ہے اور تقریباً 80 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتی ہے۔
’بیٹری کی عمر 80,000 کلومیٹر تک ہے، جس کے بعد اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔‘
بقول انجینیئر نجیع اللہ: ’یہ بائیک صرف خواتین کے لیے نہیں، بلکہ طلبہ، چھوٹے کاروباری افراد اور دفاترکے ملازمین کے لیے بھی ایک بہترین انتخاب ہے۔ یہ نہ صرف ایندھن پر انحصار کم کرتی ہے بلکہ شور اور دھوئیں سے پاک سفر کو فروغ دیتی ہے، جو ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی ایک اہم قدم ہے۔‘