امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی دوسری مدت صدارت کے پہلے غیر ملکی دورے پر منگل کو سعودی عرب پہنچ گئے۔
مشرق وسطیٰ کے تین ممالک سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے کے پہلے مرحلے میں جب ایئرفورس ون (طیارہ) سعودی دارالحکومت ریاض پہنچا تو میڈیا کے ذریعے وہ مناظر براہ راست نشر کیے گئے۔
جب امریکی صدر طیارے سے اترے تو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا، جس کے بعد دونوں رہنما ریاض ایئرپورٹ کے ایک عظیم الشان ہال میں پہنچے اور کچھ دیر تبادلہ خیال کیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان صدر ٹرمپ کو آج باضابطہ عشائیہ دیں گے۔
US President #Trump arrives in Saudi Arabia for a state visit; HRH the Crown Prince leads the reception. #TrumpInKSA#SPAGOV pic.twitter.com/dq2xC6KImK
— SPAENG (@Spa_Eng) May 13, 2025
دورہ سعودی عرب کے دوران ٹرمپ ایک سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرنے کے ساتھ ساتھ خلیج تعاون کونسل کے ارکان کے ایک اجتماع میں شرکت کریں گے، جو بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل ہے۔
اس کے بعد وہ قطر روانہ ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق اس دورے کا مقصد خطے میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینا اور اہم جغرافیائی و سیاسی مسائل پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔
صدر ٹرمپ کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب انہوں نے چین کے ساتھ تجارتی تنازعات کم کرنے کے لیے ٹیرف میں کمی کا معاہدہ کیا ہے اور وہ روس اور یوکرین کے درمیان ممکنہ امن مذاکرات میں شرکت کے لیے ترکی جانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
اے ایف پی نے وائٹ ہاؤس کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ خطے میں ایک ’تاریخی واپسی‘ کے منتظر ہیں۔
آٹھ سال قبل، ٹرمپ نے اپنے پہلے صدارتی دورے کے لیے بھی سعودی عرب کا انتخاب کیا تھا۔
روانگی سے قبل صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر روس اور یوکرین کے درمیان ترکی میں مذاکرات میں پیش رفت ہوتی ہے تو وہ اپنا منصوبہ تبدیل کرتے ہوئے جمعرات کو استنبول بھی جا سکتے ہیں۔
کابینہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس دورے سے باہمی مفادات اور وژن کے مطابق مختلف شعبوں دونوں دوست ممالک کے درمیان تعاون اور سٹریٹجک شراکت داری مضبوط ہوگی۔
ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کی اہمیت
خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق روایتی مغربی اتحادیوں کو نظرانداز کرکے خلیجی ریاستوں کا پہلے دورہ کرنے کا صدر کا فیصلہ خطے میں ان دلچسپی اور گہرے تعلقات کی غمازی کرتا ہے۔
سعودی ولی عہد نے امریکی تجارت اور سرمایہ کاری میں 600 ارب ڈالر ڈالنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ نے اس پیشکش کے جواب میں کہا: ’میں (سعودی) ولی عہد سے کہوں گا، جو ایک لاجواب آدمی ہیں، انہیں (سرمایہ کاری کو) ایک ٹریلین کے قریب کرنے کا کہوں گا۔ میرے خیال میں وہ ایسا کریں گے کیونکہ ہم ان کے ساتھ بہت اچھے رہے ہیں۔‘
توقع ہے کہا کہ اس دورے کے دوران سعودی عرب اربوں ڈالر مالیت کے جدید ترین امریکی F-35 لڑاکا طیاروں کے ساتھ جدید ترین فضائی دفاعی نظام کے حصول کے لیے امریکہ پر زور دے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ ’توانائی ہمارے (امریکہ اور سعودی عرب کے) تعلقات کا ایک سنگ بنیاد ہے، مملکت میں سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔‘