سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (سی بی ڈی) پنجاب نے لاہور میں مین بلیوارڈ لاہور سے روٹ 47 والٹن روڈ تک کے 2300 کنال کے علاقے میں مون سون کی بارشوں کے پانی کو سٹور کرنے کے لیے ایک جھیل قائم کر دی ہے۔
سی بی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیکنیکل ریاض حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’اس 2300 کنال کا پورا ڈرینج سسٹم اس جھیل کے ساتھ جڑا ہے۔ اس علاقے میں جتنی بھی بارش ہو گی وہ ہمارے ڈرینیج نیٹ ورک کے ذریعے یہاں آئے گی اور یہاں بنے سیڈیمنٹ ویلز سے ہوتی ہوئی اس جھیل میں چلی جائے گی۔‘
ریاض حسین کا مزید کہنا تھا کہ یہ جھیل 16 کنال کے رقبے پر بنائی گئی ہے جبکہ اس کی گہرائی 20 فٹ ہے اور اس میں پانچ ملین گیلن لیٹر پانی سٹور کرنے کی گنجائش ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’اگر عام زبان میں بات کروں تو اس علاقے کے حساب سے مون سون کے تین سے چار بڑے سپیلز اس کے اندر سٹوریج کے لیے آسانی سے آ سکتے ہیں۔‘
اس جھیل میں جمع ہونے والے پانی کا کریں گے کیا؟
اس سوال کے جواب میں ریاض حسین کا کہنا تھا کہ اس وقت سی بی ڈی میں دو تعمیراتی کام چل رہے ہیں، وہاں جتنا بھی پانی استعمال ہو رہا ہے وہ یہاں سے جا رہا ہے۔ گذشتہ دنوں میں جتنی بارشیں ہوئیں ان کا جو پانی اکٹھا ہوا، وہ سارا انہی تعمیراتی سائٹس پر استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ جب مون سون میں بڑے بڑے سپیلز آئیں گے، اس دوران پانچ ملین گیلن تو اس جھیل میں آ جائے گا لیکن اضافی پانی آٹومیٹیکلی ہمارے انڈر گراؤنڈ سسٹم کے تحت ہمارے بنائے گئے چار رین واٹر ری چارج ویلز میں چلا جائے گا اور اس طرح جھیل میں طغیانی نہیں آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جھیل کے چار فائدے ہوں گے:
- گراؤنڈ واٹر کی سٹوریج بڑھ جائے گی
- جو پیسہ بارش کے پانی کو پمپ کر کے کسی ڈرینج میں ڈالنے پر خرچ ہوتا ہے، وہ بچے گا
- پانی کی بچت ہو گی
- ہمارے اندر ایک احساس پیدا ہوگا کہ پانی کس قدر قیمتی اثاثہ ہے جسے ہمیں بچانا ہے
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریاض حسین نے بتایا: جب سی بی ڈی بنا تھا تب ہی اس پراجیکٹ پر کام شروع کر دیا گیا تھا اور اب یہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے، بالکل تھوڑا سا کام باقی ہے۔
جھیل کے پانی کو متحرک کیسے رکھا جائے گا؟
اس حوالے سے ریاض حسین نے بتایا کہ جھیل کے اندر کائی نہ جمے یا کھڑے پانی میں بدبو پیدا نہ ہو، اس کے لیے جھیل میں فوارے لگائے گئے ہیں جو پانی کو متحرک رکھیں گے۔ ان سے جھیل کا پانی ہی فواروں سے نکل کر جھیل میں ہی گرتا رہے گا اور پانی کو متحرک رکھے گا۔
’مرکزی فوارہ 120 فٹ اونچا پانی پھینکتا ہے جبکہ باقی اردگرد لگے فوارے 50 فٹ تک اوپر جائیں گے۔ یہ فوارے تفریح کے لیے بھی اچھے ہیں، ٹھنڈک بھی پیدا کرتے ہیں اور دوسرا مقصد یہ پورا ہوگا کہ پانی میں بدبو پیدا نہیں ہو گی۔‘
ریاض حسین کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ ایسی جھیلیں شہر کے مختلف علاقوں میں بنائی جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بارش کے پانی کو سٹور کیا جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ آنے والے چند سالوں میں یہاں عوام کے لیے تفریحی سرگرمیاں جیسے فوڈ کورٹ، واک پاتھز وغیرہ بھی بنائے جائیں گے تاکہ شہری یہاں آ کر جھیل سے لطف اندوز ہو سکیں۔