تحقیق کے مطابق یونان میں ایک مقبرے، جس کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہاں سکندر اعظم کے والد فلپ دوم دفن ہیں، میں دراصل نوجوان خاتون اور چھ شیر خوار بچوں کی باقیات موجود ہوں۔
یہ تحقیق جرنل آف آرکیالوجیکل سائنس میں شائع ہوئی اور اس میں اس مدفن کا جائزہ لیا گیا ہے، جو 1977 میں شمالی یونان کے علاقے ورجینا، جسے آئیگائی بھی کہا جاتا ہے، میں دریافت ہوا۔
تدفین کے لیے استعمال کیے گئے ایک بڑے ٹیلے کے نیچے واقع پہلا مقبرہ سکندر اعظم کے خاندان کے دیگر افراد کے مقابر کے قریب ہے۔
کچھ ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ پہلا مقبرہ فلپ دوم کی آخری آرام گاہ ہے، جب کہ دیگر ماہرین سمجھتے ہیں کہ انہیں ایک اور مقام، مقبرہ دوم میں دفن کیا گیا تھا، جس کا حالیہ تحقیق میں جائزہ نہیں لیا گیا۔
تحقیق کے مصنفین نے لکھا: ’یہ کہنا کہ یہ باقیات فلپ دوم، ان کی اہلیہ کلیوپیٹرا اور نومولود بچے کی ہیں، سائنسی طور پر قابلِ اعتبار نہیں۔‘
ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کے ذریعے محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ مرد اور خاتون 388 اور 356 قبل مسیح کے درمیان زندہ تھے۔
محققین نے ان کی ہڈیوں اور دانتوں کا بھی تجزیہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ مرد کی عمر وفات کے وقت تقریباً 25 سے 35 سال کے درمیان تھی۔ تاہم، فلپ دوم کو 336 قبل مسیح میں تقریباً 46 برس کی عمر میں قتل کیا گیا۔
تحقیق کے مصنفین نے اس بنیاد پر کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ مقبرہ اول میں دفن مرد فلپ دوم نہیں ہو سکتے۔
محققین کے مطابق، مقبرے میں کوئی دروازہ نہیں اور اسے مکمل طور پر بند کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں دفن مرد اور خاتون کو ایک ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔
تاہم، ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس مقبرے میں کم از کم چھ شیر خوار بچوں کو 150 قبل مسیح سے 130 عیسوی کے درمیان دفن کیا گیا جس سے محققین کے مطابق اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ان بچوں کا اس مرد اور خاتون کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ اس دور میں یہ علاقہ رومن سلطنت کے زیر انتظام تھا۔
تحقیق کے مصنفین نے وضاحت کی کہ یہ مقبرہ غالباً رومن دور میں مردہ شیر خوار بچوں اور جانوروں کی باقیات کے لیے بطور مدفن استعمال ہوتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ مقبرے میں موجود شگاف 274 قبل مسیح میں اسے لوٹنے والوں نے بنائے جس کا مطلب ہے کہ یہ مقبرہ رومن سلطنت کے دور میں قابل رسائی تھا۔
ہڈیوں اور دانتوں کی باقیات کے تجزیے سے اس مرد اور خاتون کے پس منظر کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوئیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ وہ مرد غالباً اپنا بچپن مقدونیہ کے دارالحکومت پیلا سے دور گزار چکا تھے جو ورجینا سے تقریباً 20 میل (32 کلومیٹر) شمال مشرق میں واقع ہے۔
خاتون کے دانتوں کے اینمل اور کھونپڑی کے ایک حصے کے مزید تجزیے سے معلوم ہوا کہ وہ غالباً پیلا یا ورجینا کے علاقے میں پیدا ہوئیں اور اپنا بچپن وہیں گزارا۔ محققین نے وضاحت کی کہ چوں کہ وہ ورجینا میں دفن تھیں اس لیے غالب امکان ہے کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی اسی علاقے میں گزاری۔
تحقیق کے مصنفین نے کہا: ’مقبرے میں دفن مرد غالباً آرگیڈ/ٹیمنیڈ شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک اہم مقدونی حکمران تھے جو 388 سے 356 قبل مسیح کے درمیان وفات پا گئے اور غالباً انہیں اوپر موجود مزار میں عزت یا عبادت کے طور پر یاد کیا جاتا تھا اور ممکنہ طور پر انہیں خاتون کے ساتھ دفن کیا گیا۔‘
© The Independent