’عربی عقاب‘: یو اے ای نے عربی زبان پر مبنی اے آئی ماڈل لانچ کر دیا

’عربی عقاب‘ کو ابوظبی کی ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی ریسرچ کونسل (اے ٹی آر سی) نے تیار کیا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ماڈل عرب دنیا کے مکمل لسانی تنوع کو ایک اعلیٰ معیار کے مقامی (غیر ترجمہ شدہ) عربی ڈیٹاسیٹ‘ کے ذریعے اکٹھا کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔‘

27 جنوری 2025 کو لی گئی اس تصویر میں ایک کی بورڈ اور روبوٹ کے ہاتھ پر مشتمل پیغام میں ’مصنوعی ذہانت‘ لکھا دکھائی دے رہا ہے (روئٹرز)

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بدھ کے روز ’عربی عقاب‘ کے نام سے عربی زبان کا ایک نیا مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل لانچ کیا ہے. 

یو اے ای، جو ایک بڑا تیل برآمد کنندہ ملک ہے، عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اہم کردار بننے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے، اور امریکہ کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے کے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران کہا تھا کہ ’یو اے ای کے ساتھ ہونے والا مصنوعی ذہانت کے متعلق معاہدہ امریکی کمپنیوں سے جدید مصنوعی ذہانت سیمی کنڈکٹرز تک رسائی حاصل کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے، جو خلیجی ملک کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’عربی عقاب‘ کو ابوظبی کی ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی ریسرچ کونسل (اے ٹی آر سی) نے تیار کیا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ماڈل عرب دنیا کے مکمل لسانی تنوع کو ایک اعلیٰ معیار کے مقامی (غیر ترجمہ شدہ) عربی ڈیٹاسیٹ‘ کے ذریعے اکٹھا کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔‘

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’یہ ماڈل اپنی جسامت سے دس گنا بڑے ماڈلز کے برابر کارکردگی پیش کرتا ہے۔‘

اے ٹی آر سی کے سیکرٹری جنرل فیصل البنائی نے بیان میں کہا: ’آج کے دور میں مصنوعی ذہانت کی قیادت صرف پیمانے کی بات نہیں ہے، بلکہ مؤثر ٹولز کو مفید، قابل استعمال اور سب کے لیے قابل رسائی بنانا اصل کامیابی ہے۔‘

اے ٹی آر سی نے ’فالکن H1‘ بھی لانچ کیا ہے، جو بیان کے مطابق میٹا اور علی بابا جیسے حریفوں سے بہتر کارکردگی پیش کرتا ہے، اور جدید اے آئی سسٹمز چلانے کے لیے درکار کمپیوٹنگ پاور اور تکنیکی مہارت کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے۔

خلیجی خطے میں مصنوعی ذہانت میں ترقی کی دوڑ تیز ہو رہی ہے۔

مصنوعی ذہانت سعودی عرب میں ٹرمپ کے دورے کے دوران بھی ایک مرکزی موضوع رہا، جہاں سعودی عرب خود کو امریکہ کے باہر ایک ممکنہ مصنوعی ذہانت کے مرکز کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں سعودی عرب نے ایک نئی کمپنی بھی لانچ کی ہے، جو اے آئی ٹیکنالوجیز اور انفراسٹرکچر کی ترقی اور انتظام کی ذمہ داری سنبھالے گی۔

بیان کے مطابق، اس کا ہدف دنیا کے سب سے طاقت ور ملٹی ماڈل عربی لینگویج ماڈلز میں سے ایک پیش کرنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی