پاکستان نے اقوام متحدہ میں انڈیا کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ ایسے اقدامات علاقائی امن و سلامتی کو شدید خطرے سے دوچار کر سکتے ہیں، اس لیے ان کے خلاف ایک مضبوط، اصولی اور متحد مؤقف اختیار کرنا ناگزیر ہے۔
ہفتے کو اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب، سفیر عثمان جاوید نے ’مسلح تنازعات میں پانی کے تحفظ‘ سے متعلق آریا فارمولہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر معطل کر کے پاکستان کے لیے مخصوص پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش کی ہے، جو نہ صرف انسانی حقوق بلکہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان نے انڈین قیادت کے اس بیان کو بھی انتہائی خطرناک قرار دیا ہے جس میں پاکستان کے عوام کو ’بھوک سے مارنے‘ کی بات کی گئی۔
پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ دریا پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کا ذریعہ ہیں اور انڈیا کی جانب سے ان کے بہاؤ کو روکنے، موڑنے یا محدود کرنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان کبھی قبول نہیں کرے گا۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مشیر، صائمہ سلیم نے بھی کھل کر انڈین وفد کی جانب سے حقائق سے انحراف اور گمراہ کن بیانیے کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ سے متعلق تھا اور انڈیا کا ریکارڈ کشمیری عوام کے خلاف ریاستی دہشت گردی، پاکستان پر حملوں اور دنیا بھر میں قتل و غارت کی سرپرستی پر مبنی ہے۔
صائمہ سلیم نے مزید کہا کہ انڈیا نے چھ سے 10 مئی کے دوران بلا اشتعال حملے کرتے ہوئے پاکستان کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، جس میں 40 افراد جان سے گئے اور 121 زخمی ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انڈیا دہشت گرد گروہوں جیسے کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کی مالی معاونت کر رہا ہے۔
’انڈیا نے ایک بار پھر گمراہ کن معلومات، موضوع سے انحراف اور انکار پر انحصار کیا ہے۔ مجھے انڈیا کے نمائندے کو یاد دلانے دیں کہ یہ اجلاس مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ سے متعلق ایک کھلی بحث ہے۔ جتنی بھی الجھن پیدا کی جائے، حقائق کو چھپایا نہیں جا سکتا۔
’انڈیا مقبوضہ کشمیر میں بے دردی سے شہریوں کو قتل اور زخمی کر رہا ہے، پاکستان پر کھلی جارحیت کرتے ہوئے ہمارے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ میرے ملک اور دنیا بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی پشت پناہی کی جا رہی ہے۔ انڈیا اس حد تک گر گیا ہے وہ پاکستان کی 24 کروڑ آبادی کے لیے زندگی کی علامت دریاؤں کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ پانی زندگی ہے، جنگ کا ہتھیار نہیں۔ انڈیا دہشت گرد گروہوں جیسے کہ ٹی ٹی پی، بی ایل اے، اور مجید بریگیڈ کو سرگرمی سے مالی امداد اور معاونت فراہم کرتا ہے تاکہ وہ پاکستان میں معصوم شہریوں کو قتل کریں۔‘
صائمہ سلیم کے مطابق، حالیہ دنوں میں بلوچستان کے شہر خضدار میں ایک سکول بس پر دہشت گرد حملے میں معصوم بچے جان سے گئے۔
’صرف دو دن قبل خضدار، بلوچستان میں ایک سکول بس پر وحشیانہ حملے میں معصوم طلبہ کی جانیں چلی گئیں اور درجنوں زخمی ہوئے۔‘
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ انڈیا کے ان اقدامات کے خلاف متفقہ، اصولی اور مضبوط موقف اختیار کرے جو خطے کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔
پاکستان نے انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام پر ظلم بند کرے، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے، اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے۔