کشیدگی کے بعد پاکستان اور انڈیا کی جانب سے فضائی حدود کی پابندی میں توسیع

اگر یہ پابندی ایک سال تک جاری رہتی ہے تو انڈیا کی سرکاری ایئر لائن، ایئر انڈیا، کو تقریباً 60 کروڑ ڈالر کے اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

27 فروری 2019 کی اس تصویر میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جموں ایئر پورٹ پر مشکلات کا شکار مسافر قطار میں کھڑے ہیں (اے ایف پی/ راکیش بخشی)

پاکستان اور انڈیا نے جمعے کو ایک دوسرے کے طیاروں پر فضائی حدود کی پابندی میں توسیع کر دی ہے، جس سے ان دو ہمسایہ ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی مزید طول پکڑ گئی ہے، جو اس ماہ کے اوائل میں جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے۔

انڈیا کی شہری ہوا بازی کی وزارت نے ایک نوٹم (نوٹس ٹو ایئر مین) جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی پاکستانی رجسٹرڈ، چلائے گئے، ملکیت یا لیز پر لیے گئے طیارے، بشمول فوجی پروازوں، کو 23 جون تک انڈین فضائی حدود میں داخل ہونے یا اسے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

اسلام آباد میں، پاکستان کے ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے کہا کہ یہ پابندی ’تمام انڈین رجسٹرڈ، چلائے گئے، ملکیت یا لیز پر لیے گئے طیاروں‘ پر لاگو ہو گی، بشمول فوجی طیارے، اور یہ مقامی وقت کے مطابق 24 جون کی صبح 4:59 بجے تک مؤثر رہے گی۔

پی اے اے نے کہا، ’اس ہدایت کے تحت، انڈین ایئر لائنز یا آپریٹرز کی کوئی بھی پرواز پاکستانی فضائی حدود میں داخل یا عبور نہیں کر سکے گی۔‘

پاکستان اور انڈیا کے درمیان فضائی حدود کی ان پابندیوں میں توسیع سے قبل دونوں جوہری طاقتیں سات مئی کو کشمیر میں ایک شدت پسند حملے کے بعد انڈیا کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں مکمل جنگ کے دہانے پر آ گئی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان نے جوابی کارروائی کے طور پر سرحد پار انڈیا پر ڈرون حملے کیے، جس کے نتیجے میں جوہری طاقت کے حامل دونوں حریف ممالک کے درمیان تقریباً تین دہائیوں بعد بدترین عسکری تنازع شروع ہو گیا۔

دونوں ممالک نے 10 مئی کو سیز فائر پر اتفاق کیا۔

نتیجتاً، انڈیا کے شمال سے مغرب تک اور پاکستان کے اوپر فضائی حدود بند کر دی گئی، جس کے باعث ایشیا، مشرق وسطیٰ، یورپ اور امریکہ جانے والی پروازوں کو بڑے پیمانے پر متبادل راستے اختیار کرنے پڑے۔

فضائی حدود کی بندش میں توسیع سے دو روز قبل ایک انڈین مسافر طیارہ، جو ہمالیائی خطے کے اوپر پرواز کر رہا تھا، اچانک ژالہ باری کی زد میں آ کر شدید ہچکولے کھانے لگا۔

اس سے درجنوں مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ چیخنے لگے۔ اس وقت طیارے نے لاہور ایئر ٹریفک کنٹرول سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی درخواست کی، جسے مبینہ طور پر مسترد کر دیا گیا۔

تصاویر میں دکھایا گیا کہ دہلی سے سری نگر جانے والے طیارے کی ناک شدید ژالہ باری کے باعث دھنس گئی تھی اور بری طرح متاثر ہوئی تھی۔ فضائی حدود کی بندش میں ایک ماہ کی توسیع ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دو روز قبل انڈیگو ایئرلائن کے ایک پائلٹ نے، بدھ کو اچانک آنے والی ژالہ باری کے دوران، لاہور ایئر ٹریفک کنٹرول سے پاکستانی فضائی حدود کو عارضی طور پر استعمال کرنے کی اجازت مانگی تھی تاکہ ہچکولوں سے بچا جا سکے، مگر اطلاعات کے مطابق یہ درخواست مسترد کر دی گئی۔

روئٹرز کو دستیاب ایک خط میں بتایا گیا ہے اگر یہ پابندی ایک سال تک جاری رہتی ہے تو انڈیا کی سرکاری ایئر لائن، ایئر انڈیا، کو تقریباً 60 کروڑ ڈالر کے اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا، اور ایئر لائن نے وفاقی حکومت سے اس نقصان کی تلافی کا مطالبہ کیا ہے۔

کشمیری سیاحوں پر حالیہ حملے کے بعد پاکستان کی جانب سے جوابی اقدام کے طور پر انڈین طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کیے جانے کے بعد، انڈین ایئرلائنز کو ایندھن کے زیادہ اخراجات اور پروازوں کے دورانیے میں اضافے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دوسری جانب انڈین بارڈر سکیورٹی فورسز( بی ایس ایف) نے ایک پاکستانی شہری کو گولی مار کر قتل کر دیا، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی سرحد عبور کر چکا تھا اور وارننگ پر نہیں رکا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا