اقوامِ متحدہ میں افغانستان پر قرارداد منظور، اسرائیل، امریکہ کی مخالفت

اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کے مستقبل مندوب نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے چھ ہزار جنگجو افغان سرزمین پر سرگرم ہیں جو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔

چھ جولائی 2025 کو ہرات میں دس محرم کو جلوس کے دوران طالبان سکیورٹی اہلکار ہموی بکتر بند گاڑی کے ساتھ کھڑے ہیں (محسن کریمی / اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بگڑتے ہوئے انسانی بحران اور بڑی تعداد میں افغانوں کی واپسی کے تناظر میں انسانی حقوق کے احترام، بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔

پیر کو منظور ہونے والی اس قرارداد کے حق میں 116 اور مخالفت میں دلچسپ بات یہ ہے کہ دو ووٹ (امریکہ اور اسرائیل) کے سامنے آئے، جبکہ 12 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

اجلاس کے دوران اقوام میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ افغانستان سے ’دہشت گردی‘ دیگر پڑوسی ممالک بالخصوص پاکستان کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے ’دہشت گرد‘ قرار دی گئی تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے چھ ہزار جنگجو افغان سرزمین پر سرگرم ہیں جو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔

عاصم افتخار نے کہا کہ ’ٹی ٹی پی نہ صرف ہماری قومی سلامتی بلکہ خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہے۔‘

قرارداد میں افغانستان میں طالبان کی طرف سے خواتین اور لڑکیوں پر ’منظم جبر‘ پر بھی کڑی تنقید کی گئی۔

چار سال قبل افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد ملک کو درپیش بحران پر خدشات ظاہر کرتے ہوئے قرار داد میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغان عوام کی بڑے پیمانے پر مدد کرے اور طالبان پر ملک میں انسانی حقوق، امن اور استحکام یقینی بنانے کے لیے زور دے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امدادی، سیاسی اور ترقیاتی کرداروں کے مابین ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر منظم جبر سنگین تشویش کا باعث ہے اور ملکی حکمران انہیں تعلیم، روزگار اور عوامی زندگی سے خارج کرنے کی پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔

معاشی بدحالی اور غذائی عدم تحفظ

جنرل اسمبلی نے ملک میں جاری تشدد، القاعدہ، داعش، اس سے منسلک داعش۔خراسان گروہ اور تحریک طالبان پاکستان جیسے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر سنگین تشویش ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کو دہشت گردوں کا محفوظ ٹھکانہ نہیں بننا چاہیے۔

اس میں افغانستان کے بگڑے معاشی حالات، غربت میں اضافے اور امدادی وسائل کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رکن ممالک اور عطیہ دہندگان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ملک کے لیے اصولی اور پائیدار امداد میں اضافہ کریں۔

قرارداد میں افغانستان کو سیلاب اور خشک سالی جیسی قدرتی آفات سے لاحق بڑھتے ہوئے خطرے کا تذکرہ بھی شامل ہے جس کے باعث غذائی عدم تحفظ اور معاشی بدحالی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس میں واضح کیا گیا ہے کہ پائیدار امن کا حصول طویل مدتی سماجی، معاشی اور سیاسی استحکام کی بدولت ہی ممکن ہے جو شہری، سیاسی، سماجی، معاشی اور ثقافتی حقوق کے مکمل احترام اور مشمولہ و نمائندہ حکومت کا تقاضا کرتا ہے۔

دستیاب وسائل پر بڑھتا دباؤ

یہ قرارداد ایسے موقعے پر منظور کی گئی ہے جب افغانستان میں کمزور امدادی نظام پر دباؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق، پاکستان اور ایران سے بڑی تعداد میں افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے باعث ملک میں خدمات پر دباؤ بڑھ رہا ہے جبکہ ملک کے سرحدی صوبے ان لوگوں کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہیں۔

رضاکارانہ یا بالجبر واپسی اختیار کرنے والوں کو تحفظ کے سنگین خطرات لاحق ہیں جبکہ ہزاروں خاندانوں کو خوراک، پناہ اور بنیادی خدمات کی فوری ضرورت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں سال افغانستان میں ایک کروڑ 70 لاکھ لوگوں کے لیے 2.4 ارب ڈالر مالیتی امدادی وسائل کی ضرورت ہے جن میں سے صرف 22 فیصد ہی مہیا ہو سکے ہیں۔ ایسے حالات میں آئندہ مہینوں کے دوران لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہے۔

سزاؤں پر تشویش

جنرل اسمبلی نے اگست 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں سیاسی سرگرمیوں میں کمی، لوگوں کو دی جانے والی ماورائے عدالت سزاؤں بشمول سزائے موت، جبری گمشدگیوں اور ناجائز حراستوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

اس کے ساتھ، طالبان کی جانب سے افیون کی کاشت میں کمی لانے کے اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے انسداد منشیات، منظم جرائم کی بیخ کنی اور غیرقانونی ہتھیاروں کی سمگلنگ روکنے کے لیے جامع اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔

قراراد میں پاکستان اور ایران سمیت افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کی ستائش کرتے ہوئے اس معاملے میں مزید بوجھ بانٹنے اور بے گھر افغانوں اور ان کے میزبانوں کی مدد کے لیے بین الاقوامی تعاون میں اضافے کے لیے کہا گیا ہے۔

افغانستان کا ردِ عمل

افغانستان نے اس قرارداد پر ردِعمل میں ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان قرارداد میں افغان عوام کی امداد، منشیات کی روک تھام کے لیے کوششوں اور ملک کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانے کو مثبت سمجھتا ہے۔

افغان کی وزارتِ امورِ خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں قرارداد میں شامل بعض الزامات اور دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس قرارداد کی تیاری میں افغانستان سے مشاورت نہیں کی گئی اور اس میں ماضی کی یکطرفہ رپورٹوں اور جائزوں کو بنیاد بنایا گیا ہے، جو مخصوص ممالک کے دباؤ پر زمینی حقائق کو نظرانداز کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ امارت اسلامیہ قرارداد میں پیش کردہ سفارشات کا اسلامی اصولوں اور قومی مفادات کی روشنی میں جائزہ لے گی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا